کوئی مانے یا نہ مانے، بار بار اسلام کی دعوت لے کر جاؤ: حاجی عبدالوہاب
رائیونڈ( نمائندہ خصوصی)سالانہ بین الاقوامی تبلیغی اجتماع کے دوسرے روز با لترتیب چار نشستوں سے جیدّعلما ئے کرام نے پنڈال میں بیٹھے ہوئے لاکھوں کے مجمعے سے خطاب کیا۔ نماز فجر کے بعد پہلی نشست سے عمر رسیدہ تبلیغی بزرگ امیر عالمی تبلیغی جماعت حاجی عبدالوہاب نے بیان کرتے ہوئے کہاکہ دعوت والا عمل ایسا طاقتور عمل ہے کہ زمین میں ایسا طاقتور عمل آیا ہی نہیں۔ ہر گلی میں گشت کرو ، ہر شخص کے پاس جاؤ اللہ پاک نے عمل لوگوں کے سننے میں نہیں رکھا لوگوں کے نہ سننے میں نہیں رکھابلکہ اس عمل میں رکھا ہے کہ کوئی مانے یا نہ مانے بار بار اس کے پاس جاؤ اور وہ بات سننے کو تیار ہی نہیں۔ تمہارے ان گشتوں کا اثر دنیا پر پڑے گاجب اللہ پاک کو ہمارا گشتوں کابار بار کرنا اللہ کے راستہ میں بار بار نکلنااللہ پاک کو پسند آجائے گا تو اللہ پاک ان بیجوں کو اگائے گا اور اس میں رہنے والے کیڑوں پر ان کا اثر ہوگا۔گشتوں کابار بارکرنے سے تمام انبیاء علیہ السلام کی نقل ہوگی۔ہم بے وقوف ہیں ہم کسی کے پاس جاتے ہیں اگر وہ مانتے ہیں تو ٹھیک ہے اگر نہیں مانتے تو چہرہ گر جاتا ہے۔ صحابہؓ جب گشت کرتے تھے تو کہتے تھے کہ اللہ سن رہا ہے، دیکھ رہا ہے۔ حضورﷺکی نقل اتارتے ہوئے گشت کریں ان کے گھروں میں جائیں، ان کے کھیت میں جائیں ان کے دکانوں میں جائیں اور دل کی کڑن کے ساتھ جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم اس مقدس کام کو چھوڑکر ذلت کی گہرائیوں میں چلی گئی اگر قوم اس نبیوں والے کام کو کرے گی تو اللہ تعالیٰ عزت کا تاج پہنائے گا۔نماز ظہر کے بعد دوسری نشست سے مولانا محمد اسماعیل آف انڈیا نے مجمے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج امت میں کسی حد تک انفرادی اعمال کا رواج ہے۔ گو ان کی حقیقت نکلی ہوئی ہے، رسول ﷺ کی ختم نبوت کی طفیل پوری امت کو دعوت والی محنت ملی تھی ، اس کے بندوں کا تعلق اللہ جل شانہ‘ سے قائم ہو جائے اس کے لئے انبیاؑ ء والے طرز پر اپنی جان ومال جھونک دینااور جن میں محنت کر رہے ہیں ان سے کسی چیز کا طالب نہ بننا۔انہوں نے مزید کہا یقیناًذکرخدا وندی افضل ترین عبادت ہے ، لیکن جس محنت سے دنیا ذاکر ہو جائے وہ اس سے بھی زیادہ افضل ہے۔نمازعصر کے بعد تیسری نشست سے مولانا عبدالرحمن نے اجتماع سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص دعوت اور عمل دونوں کو جمع کر لے گااس سے اچھا دین کسی کا نہیں ہوگا۔دعوت ! دین میں خسن پیدا کرنے اور تمام اللہ کے عوامر میں کمال پیدا کرنے کے لئے ہے۔ دعوت اور عمل دونوں کو اکٹھا کر لینا یہ دین کو سب سے اچھا بنا دیتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ’’اس سے بہتر کسی کا دین ہو ہی نہیں سکتا جو دعوت دیتے ہوئے عمل کرے‘‘۔ اس لئے عمل دعوت کے ساتھ ہے ۔ دعوت اس لئے دینا کہ یقین کے اندر اور اعمال کے اندر کمال پیدا ہوکہ لوگ اس کام کو اس لئے اہمیت نہیں دیتے کہ اس کو صرف کلمہ،نماز کے اندر نور اور جلا پیدا کرنا ہے ۔ کہ اس راستے کی محنت اور مجاہدہ اس کے اعمال کو فقیہت سے اٹھا کر حقیقت میں لانے کے لئے ہے۔ اور عبادات میں کمال پیدا کرنے کے لئے ہے۔ جس سے ہمارے اعمال فقیہت کی بجائے حقیقت اختیار کر لیں ۔ اعمال کے اندر نورانیت ، روحانیت اس محنت سے پیدا ہوگی۔نماز مغرب کے بعد چوتھی نشست سے مولانا محمد ابراھیم دیولا آف انڈیانے عالمی جوڑ میں آئے ہوئے زائرین سے خطاب کیا۔ دوسرے مرحلے کے اجتماع کے تیسرے اور آخری روز بروز اتوار نماز فجر کے بعدحاجی عبدالوہاب انسانوں کے ٹھاٹے مارتے ہوئے سمندر سے واعظ ونصیحت اور ہدایات کا درس دیں گے۔ دریں اثنا حاجی عبدالوہاب آختتمامی اجتماعی رقت آمیز دعا کرائے گے۔
میاں ادریس سلیم
نمائندہ خصوصی روز نامہ پاکستان