آزادکشمیر حکومت خواتین مسائل میں اضافے کاباعث بننے لگی
مظفرآباد(بیورورپورٹ)آزاد حکومت خواتین کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں مزید مسائل کا شکار کرنے میں مصروف۔اقتدار سنبھالتے ہی محکمہ ٹیوٹا میں بھرتی ہونے والی خواتین کو فارغ کیا گیا۔محکمہ تعلیم میں بحیثیت کمپیوٹر انسٹرکٹر بھرتی ہونے والی سینکڑوں خواتین سے ملازمتیں چھین لی گئیں۔نیشنل پروگرام کی ہیلتھ ورکرز کو ان کے حق سے محروم کیا گیا اور بعداازں سربازار خواتین پر ڈنڈے برسائے گئے اور لاٹھی چارج کیا گیا اور اب محکمہ بہبود آبادی میں پندرہ سالوں سے کام کرنے والی درجنوں ویلج بیسڈ فیملی ویلفیئر ورکرز جو جب مستقل کرنے کا ٹائم آیا تو انہیں فارغ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ہر الیکشن میں ہر سیاسی جماعت اپنے منشور میں خواتین کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کرتی ہے اس طرح آج کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بھی خواتین کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی مگر اقتدار میں آنے کے بعد الٹی گنگا بہنے لگی۔مختلف محکمہ جات میں خواتین کے کوٹے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی اور نہ ہی اداروں میں داخلوں کیلئے کوئی الگ سے کوٹہ مقرر ہے۔سرکاری ملازمتوں میں نظر انداز کیا گیا۔ٹیوٹا،ایجوکیشن سے خواتین کی بڑی تعداد سے روزگار چھین لیا گیا۔ہیلتھ ورکرز پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور اب محکمہ بہبود آبادی آزاد کشمیر جس کے 752ملازمین کو نارمل پر لانے کیلئے وفاق سے فنڈز بھی فراہم کیے بجٹ میں رقم مختص ہوئی فنانس نے تمام ملازمین کو ایک سے انیس تک سکیل دیئے پہلے سیکرٹریٹ بہبود آبادی نے بھی فنانس کی رضا مندی کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا اور جب تنخواہوں کی ادائیگی کا مرحلہ آیا تو سیکرٹریٹ بہبود آبادی سے حسابات کو لکھے گئے مکتوب میں محکمہ میں دس سے پندرہ سالوں سے معمولی اعزازیہ کے عوض کام کرنے والی 57ویلج بیسڈ فیملی پلاننگ ورکرز کا تذکرہ ہی نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان کی آسامیاں مشتہر کی جائیں گی جبکہ بقیہ پانچ سو آسامیاں بدوں اشتہار دیئے مستقل ہونگی اس طرح ان 57آسامیوں کو مشتہر کر کے پہلی 15سالہ سروس کی حامل خواتین کے منہ سے نوالہ چھینا جا رہا ہے۔