شخصیت کا ارتقا اور عزم

شخصیت کا ارتقا اور عزم
شخصیت کا ارتقا اور عزم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پندرہ برس کے کسی نوجوان سے آج سوال کیجیے کہ اس کی زندگی کا مقصد کیا ہے تو جواب ملے گا کہ وہ شاندار کیریئر کی تعمیر چاہتا ہے ۔ یہ کیرئیر بدقسمتی سے اگلے تیس چالیس برسوں میں موت کے بے رحم پنچوں میں آ کر برباد ہوجائے گا۔ لیکن ایک کیرئیر وہ بھی ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا۔ یہ کیرئیر شخصیت کی تعمیر کا کیریئر ہے ۔ جس کا بدلہ ختم نہ ہونے والی فردوس کی ابدی بستی ہے ۔
اپنی شخصیت کی تعمیر کاشعورجتنا کم ہے اس کا عملی طریقہ اتنا ہی آسان ہے ۔انسان قرآن کریم کے اخلاقی ماڈل کو سامنے رکھے اور پھر اس کی روشنی میں ہر صبح اورہر شام اپنا جائزہ لے ۔ مثلاً انسان اپنے ماحول کے زیر اثر اگر کوئی ایسی عادت اختیار کر چکا ہے جو اللہ کے نزدیک غیر مطلوب ہے تو اس کی نشاندہی کر لے اور پھر اسے اپنی شخصیت سے نکالنے کی مہم شروع کر دے ۔ یہ ’مہم ‘اس لیے ہے کہ کسی عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے بڑی استقامت درکار ہوتی ہے ۔
مثلاً دھیمے مزاج کے لوگوں کے لیے غصہ نہ کرنا کوئی مسئلہ نہیں ۔ مگر تیز مزاج شخص کے لیے یہ ایک پوری مہم ہے کہ وہ اپنی زبان اور رویے کو قابو میں رکھے ۔ایک آہستہ رو شخص یہ بات نہیں سمجھ سکتا کہ ایک جلدباز آدمی درجنوں دفعہ نقصان اٹھا کر بھی اس عادت سے پیچھا نہیں چھڑا پاتا۔
شخصیت کا ارتقا اور تعمیر ایک مضبوط آغاز چاہتا ہے ۔ بھرپور ارادے کے ساتھ ایک غلطی کو سدھارنے کاعزم گو پرانی عادت اس عزم کو بار بار ڈھا تی ہے ، مگرعزمِ مسلسل کی کشتی پر سوار ہوکر انسان عادت کے اس سمندر کو عبور کرہی لیتا ہے ۔ پھر یہ منفی عادت ایک نئی اور اچھی عادت سے بدل جاتی ہے ۔ یہ فتح نئی فتوحات، نئی عادات اور ایک نئی شخصیت کی نوید ہوتی ہے ۔
اس دنیا میں انسان کا اصل امتیاز یہ نہیں کہ اس کا جسم ارتقا پاتا ہے ۔ یہ چیز تو جانوروں کو بھی حاصل ہے ۔ انسان کا اصل شرف یہ ہے کہ وہ اپنی شخصیت میں ارتقا کرسکتا ہے ۔ شرف انسانیت کے حامل یہی لوگ جنت کے ختم نہ ہونے والے اجر کے حقدار ہیں ۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -