خاتون کی ہلاکت پر دائی متحرک ، مریض نامعلوم مقام پر منتقل ہسپتال خالی
شجاع آباد (نمائندہ خصوصی) دائی کے ہاتھوں ڈیلیوری اپریشن سے موضع رکن ہٹی کی رہائشی نجمہ کی ہلاکت کے بعد دائی نے دیگر مریضوں کو نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا مکان خالی ہستپال میں ڈسپنسر بھی فرار ہو گئے ہیں تاج کالونی شجاع آباد میں دائی فرزانہ نامی خاتون نے اپنے مکان کو ہسپتال (بقیہ 57نمبرصفحہ7پر )
بنایا ہوا ہے قبل ازیں اس کے مکان پر ڈی او ہیلتھ ملتان نے ڈی ڈی او ہیلتھ شجاع آباد کے ہمراہ چھاپہ مار ا تو اپریشن کے مریض موجود تھے جنہیں ہیلتھ کے افسران نے مریضوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال شجاع آباد منتقل کرایا اور فرزانہ کا ہسپتال مکان کو سیل کر کے مزید کاروائی کیلئے ہیلتھ کیئر کو کیس بھجوا دیا گیا جس پر کوئی کاروائی نہ ہوئی اور فرزانہ دائی نے پھر سے مکروہ دھندا شروع کر دیا ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ شجاع آباد سے اس بابت موقف لیا گیا جنہوں نے کہا کہ ہم نے اس کا ہسپتال کو سیل کیا ہوا ہے اور اس کا کیس ہیلتھ کیئر کو مزید کاروائی کیلئے بھیجا ہوا ہے فرزانہ دائی نے ہسپتال میں رہائش رکھی ہوئی ہے میں اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اسسٹنٹ کمشنر لیڈی پولیس کے ہمراہ وارنٹ لے کر چھاپہ مار کر کاروائی کریں گے دوسری جانب دائی کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی نجمہ بی بی کے والد محمد شریف نے کہا ہے کہ موضع بنگالہ کی رہائشی دائی نے اپنے کمیشن کی غرض سے فرزانہ دائی نامی خاتون کے ہسپتال میں لے آئی جس نے ا 13000روپے لے کر اپریشن کر ڈالا جس سے میری بیٹی نجمہ کی ہلاکت ہوئی اور بچہ بچ گیا میری بیٹی کا پہلی زچگی تھی جو دائی کے ہاتھوں ہلاک ہوئی دائی فرزانہ نے کہا کہ میں گائنا کالوجسٹ ہوں اپریشن کرتی رہتی ہوں جس سے ہم ان کے چنگل میں آ گئے جس سے میری بیٹی دائی فرزانہ کی بھینٹ چڑھ گئی ہے ڈیلیوری کے بعدنجمہ کی حالت غیر ہونے پر فرزانہ دائی نے اپنے ہی ہسپتال میں رکھے رکھا مریض کو کہیں ریفر نہ کیا تا کہ اس کا کہیں پردہ پاش نہ ہو جائے آخر کار نجمہ کی ہلاکت کے بعد رات کے دو بجے اپنی گاڑی شیشے لاک کر کے گھر چھوڑ آئی اوررونے پر خاموشی کا کہتی رہی کہ شور نہ مچاؤ ہسپتال میں دائی فرزانہ نے تین افرادکو اپریشن میں معاونت کیلئے رکھا ہوا ہے ۔