محکمہ بلدیات سندھ اور کراچی واٹر بورڈ میں کروڑوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
کراچی(آن لائن) اینٹی کرپشن سندھ نے محکمہ بلدیات اور کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کے انکشاف پرشکنجہ کسنے کی تیاری کرلی،مالی بدعنوانیوں اور سرکاری قواعد و ضوابط کے خلاف بھرتیوں اور پروموشنز کا نوٹس لیتے ہوئے ایم ڈی واٹربورڈ اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی سے 15سال کے دوران بھرتی ہونے والوں کا ریکارڈ، ٹھیکوں کی تفصیلات اور واٹر ہائیڈرنٹس کی 15سالہ فہرست طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا،ابتدائی تحقیقات میں واٹربورڈ کی ایک ایمبولینس کے سالانہ ڈھائی لاکھ روپے کا پٹرول خرچ کرنے کا انکشاف سامنے آگیا۔ اینٹی کرپشن سندھ نے محکمہ بلدیات واٹربورڈ میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں اورسرکاری قواعد و ضوابط کے خلاف بھرتیوں اور پروموشنزکی اطلاعات اورشکایات پرتحقیقات شروع کرنے کی تیاری کرلی ہے اور ابتدائی طورپرایم ڈی واٹربورڈ اوربلدیہ عظمی کراچی کے افسران سے 15سال کے دوران بھرتی ہونے والوں کا ریکارڈ، ٹھیکوں کی تفصیلات اور واٹر ہائیڈرنٹس کی 15سالہ فہرست آئندہ 15روز میں طلب کرنے کے لیے سندھ حکومت سے باضابطہ اجازت طلب کرلی ہے۔ محکمہ بلدیات سندھ اورواٹربورڈ کی آڈٹ رپورٹ میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد وزیراعلی سندھ کی انسپیکشن ٹیم کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات اور محکمانہ تحقیقات میں محکمہ بلدیات اورواٹر بورڈ گذشتہ پانچ برس کے دوران کروڑوں روپے کے اخراجات کا ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ حکومت سندھ کے معتمد ترین ذرائع کے مطابق واٹربورڈ کی آڈٹ رپورٹ میں محکمہ بلدیات سندھ کے تحت دی گئی گرانٹ واٹربورڈ افسران کی جانب سے خلاف ضابطہ پانی کے غیر قانونی کنکشنز،لائن کی تبدیلی اورخلاف ضابطہ بھرتیوں اورپروموشنزکی نذرکیے جانے کی نشاندہی پرمحکمانہ تحقیقات کی ہدایت کی گئی رپورٹ میں واٹربورڈ کی ایمبولینسوں دیگرگاڑیوں کے فیول اور مینٹیننس کی مد میں لاکھوں روپے کے سالانہ اخراجات کی نشاندہی ہوئی،ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹربورڈ کی ایک ایمبولینس کے سالانہ ڈھائی لاکھ روپے کا پٹرول خرچ کرنے اور محکمے کی گاڑیوں کی مینٹینس لاک بک نہ ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ بلدیات کے تحت پاکستان ٹیکسٹائل سٹی میں مختلف پروجیکٹس کی آڑمیں 24 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی پرکے ایم سی اور واٹر بورڈ کے بعض افسران کے خلاف وزیراعلی سندھ کی انسپیکشن ٹیم کی طرف سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سٹی کے منصوبوں کے لیے بجٹ میں ازخود اضافے کے معاملے میں رقم خورد برد ہونے کے شواہد ملے تھے جس کے بعد مزید تحقیقات کے لیے کیس اینٹی کرپشن سندھ کے حوالے کردیا گیا ہے۔