افغانستان : بم دھماکے اور حملے ، 15سکیورٹی اہلکاروں سمیت 23افراد ہلاک

افغانستان : بم دھماکے اور حملے ، 15سکیورٹی اہلکاروں سمیت 23افراد ہلاک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کوہاٹ ،کابل(این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان میں بم دھماکے اور طالبان کے حملے میں 15سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 23افراد ہلاک ہو گئے،ہرات میں ترک افغان اسکول کو سربمہر کر کے اساتذہ اور طالب علموں کو گرفتار کر لیا گیا،افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ طالبان سنجیدہ ہیں تو پھرہم سے براہ راست مذاکرات کریں۔تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بم دھماکے اور حملوں میں ضلعی سربراہ اور15 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 23افرادہلاک اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ صوبہ ہرات کے ضلع کاہ سان میں ضلعی سربراہ کے دفتر میں بم نصب کیا گیا تھا جو گزشتہ روز اْ س وقت پھٹ گیا جب ضلعی سربراہ اپنے دفتر میں موجودتھے۔ گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد کے مطابق دھماکہ کے نتیجے میں ضلعی سربراہ حاجی امیر ہفت بالا سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے۔ صوبہ بدخشاں کے ضلع فیض آباد میں طالبان نے افغان پولیس پر حملہ کرکے تین پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اْتاردیا جبکہ حملہ میں مزید تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوگئے۔ سیکیورٹی اہلکار ثناء اللہ روحانی کے مطابق جوابی کاروائی میں طالبان کا ایک ساتھی مارا گیا۔دریں اثناء غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ شب صوبہ بغلان کے ایک چھوٹے فوجی اڈہ پر طالبان نے دھاوا بول کر12 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا جبکہ وہاں بارودی مواد نصب کردیا۔ جب مقامی افراد لاشوں کو اْٹھانے کے لئے پہنچے توچار قبائلی رہنما بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے جاں بحق ہوگئے۔ علاو ہ ازیں افغانستان میں حکومتی اداروں نے ترک افغان اسکول کا کنٹرول حاصل کرکے اساتذہ اور طلبا کو حراست میں لے لیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہرات میں واقع ترک افغان اسکول پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپا مارا اور تمام اساتذہ اور طلبا کو گرفتار کرکے مقامی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا جب کہ اسکول کو سربمہر کردیا گیا ہے۔ہرات کے گورنر کے ترجمان فرہاد جیلانی نے میڈیا کو بتایا کہ این ڈی ایس اور پولیس اہلکاروں نے چھاپا مار کارروائی عدالتی حکم کی تعمیل میں کی۔ عدالت نے مذکورہ اسکول کا انتظام مقامی حکومت کو سنبھالنے کا حکم جاری کیا تھا۔ دریں اثنا افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان امن عمل میں سنجیدہ ہیں تو حکومت سے براہ راست مذاکرات کریں۔ امن مذاکرات کا انعقاد خوش آئند ہے لیکن ٹھوس اقدامات کی عملی تعبیر کے بغیر ہر قسم کے بحث و مباحثے ناکام ثابت ہوں گے۔طالبان جنگ جاری رکھتے ہوئے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکیں گے، ترجمان دفتر خارجہ صبغت احمدی نے کہاکہ طالبان دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ آزاد ہیں توپھر انہیں امن مذاکرات کے لیے بلاواسطہ حکومت سے بات کرنا ہوگی۔ اب افغان فورسز منظم ہوچکی ہیں اور طالبان جنگ جاری رکھتے ہوئے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکیں گے۔
23ہلاک