پولیس کا نسٹیبل کوقتل ایک شخص کو زخمی کرنیوالے ملزمان عدم ثبوت پر بری
پشاور(نیوزرپورٹر)انسداد دہشت گردی پشاور کی خصوصی عدالت کے جج سیداصغرعلی شاہ نے پولیس مقابلے کے دوران ایک پولیس کانسٹیبل کو قتل اور ایک شخص کو زخمی کرنے کے مقدمے میں نامزد دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا ملزمان صالحین اور محمدعلی کی جانب سے کیس کی پیروی الطاف خان او فہیم خان ایڈوکیٹس نے کی استغاثہ کے مطابق ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے 28 ستمبر2016 کو پولیس سٹیشن خزانہ کی حدود ہندکی دامان میں پولیس پرفائرنگ کی اور مقابلے کے دوران کانسٹیبل اکبرعلی جاں بحق جبکہ ملزم صالحین کا بیٹا واصف زخمی ہوگیاتھا مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکلوں پر دفعہ 302، 324، 353 اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور بعد میں مقدمے میں نامزد ملزم صالحین کو لاہور سے گرفتار کرلیا انہوں نے عدالت کوبتایا کہ پولیس نے اس کیس میں پولیس مقابلے اور انسداد دہشت گردی کے دفعات شامل کی ہیں حالانکہ پولیس نے ایک شادی کے گھر پر چھاپہ مارا اور محفل میں موجود لوگوں سے اسلحہ چھین لیا جسے ریکوری ظاہر کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ 4 موٹرسائیکلیں اور دیگر اشیا بھی ریکوری میں ظاہر کی گئی جبکہ اصل میں پولیس کے ساتھ کوئی مقابلہ ہی نہیں ہوا اور پولیس نے کوئی فائرنگ کی ہے استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ پولیس نے کس سپاہی نے فائرنگ کی اور پولیس مقابلے کے دوران ملزمان کیوں زخمی نہیں ہوئے انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس میں ایک ملزم صالحین کو 10 اکتوبر 2016 کو لاہور سے گرفتار کرکے اس کے پوانٹیشن پر 17 اکتوبر 2016 کو وقوعہ میں استعمال ہونے والا پستول بھی برامد کیا گیا تاہم اس حوالے سے شہادتوں میں کافی تضاد ہے پولیس نے اصل میں اس تنازعہ کو پولیس مقابلے کا رنگ دیکر کیس کے سارے شواہد خراب کئے ہیں لہذا ملزمان کے خلاف درج ایف ائی ار غیر قانونی ہے اور مقدمے میں کہیں سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ملزمان اور پولیس کیمابین مقابلہ ہوا ہے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر دونوں ملزمان کو عدم ثوبت پر بری کر دیا