نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے شرکا ء کا خیبر پختونخوا کا مطالعاتی دورہ 

          نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے شرکا ء کا خیبر پختونخوا کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے نیشنل سیکورٹی اینڈ وار کورس(2020) کے 233 ارکان پر مشتمل وفد نے چیف انسٹرکٹر این ڈی یو میجر جنرل عنایت حسین کی سربراہی میں خیبر پختونخوا کا مطالعاتی دورہ کیا۔ نیشنل سیکورٹی اینڈ وار کورس) 2020) کے شرکاء  کا وفد پاکستان کے مسلح افواج کے اعلیٰ افسران، سی ایس ایس گریڈ۔20کے اعلیٰ سول افسران اور مختلف دوست ممالک کے اعلیٰ ملٹری افسران پر مشتمل تھا۔ وفدکے شرکاء  نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت بین صوبائی دارالحکومتوں کے مطالعاتی دوروں کے سلسلے میں پشاور دورے پر پہنچے،جہاں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا اور وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔اس موقع پر صوبائی حکومت کی جانب سے وفد کے لئے اعلیٰ سطح بریفنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے حکومتی امور،کارکردگی اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق شرکاء  کوتفصیلی بریفنگ دی۔وزیر خزانہ نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے قیام پاکستان سے لے کر صوبے کی تاریخ،سیاسی وعلاقائی پس منظر،تہذیب وتمدن، جغرافیائی اہمیت اورمعاشی حالات کے بارے میں شرکاء  کوآگاہ کیا۔اپنے ابتدائی کلمات میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق شمال مغربی سرحدی صوبے اور موجودہ خیبر پختونخوا کی سیاسی تاریخ میں 1970 کے عام انتخابات سے لے کر 2018 کے عام انتخابات تک کوئی بھی واحد اکثریتی سیاسی جماعت حکومت بناسکی اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کو صوبے کی عوام نے مسلسل دوسری بار منتخب کیا۔پاکستان تحریک انصاف وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس پر صوبے کی عوام نیاعتماد کا اضہار کرتے ہوئے روایات سے ہٹ کر دوبارہ منتخب کیا،اور اس کی بنیادی وجہ پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ دور حکومت کی کارکردگی تھی۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی عوام نے پہلی مرتبہ مختلف شعبہ جات میں حقیقی معنوں میں تبدیلی محسوس کی،جن میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ،صحت عامہ اورپولیس کے شعبے میں اصلاحات کا نفاذ،ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کا قیام،خدمات کی فراہمی کے کے اداروں میں اصلاحات کے ذریعے ان کی کارکردگی بہتر بنانے،سیاسی عمل دخل کے خاتمے کے علاوہ میرٹ کی پالیسی پر عملدرامد کو یقینی بنانے جیسے عوامل شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی معیار کے ایسے قوانین متعارف کرائے گئے جس سے نہ صرف حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا بلکہ اختیارات کو بھی نچلی سطح پر منتقل کیا گیا اور ان قوانین کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے دیگر صوبوں نے بھی ہماری تقلید کی اور بین الاقوامی سطح پر بھی انہیں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اس مرتبہ حکومت کو دو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا،ایک تو اپنی ہی گزشتہ حکومت کی کارکردگی کا مقابلہ کرنا تھا اور دوسراچیلنج معاشی استحکام کا درپیش تھا۔ صوبائی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبائی محاصل کا92 فیصد حصہ وفاق سے وصول ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سیاحت،معدنیات اور توانائی سمیت مختلف اہم شعبوں کی ترقی کے لئے اصلاحات متعارف کراتے ہوئے عملی اقدامات کررہی ہے تاکہ  صوبائی محاصل میں اضافہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ترقیاتی بجٹ کا از سر نو احاطہ کرتے ہوئے اہم شعبوں کے لئے  ریکارڈ بجٹ مختص کیا ہے جس سے خیبر پختونخوا کی معاشی حالت مستحکم ہوگی۔انہوں نے شرکاء  کو تفصیلات بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ حکومت نے کیسے ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے اخراجات میں کمی لاتے ہوئے 95 اروب روپے کی بچت کی اوران وسائل کوصوبے کی ترقی کے لئے مختص کیا،اور مزید اقدامات کرتے ہوئے صوبائی محاصل میں اضافے کے لئے اصلاحات کرتے ہوئے گزشتہ سال ریونیو میں ٹیلی کام سیکٹر کے علاوہ  49% فیصداضافی وصولیوں کا ہدف حاصل کیا جو کہ ہماری ریونیو میں اضافے کے لئے پانچ سالہ منصوبہ بندی کی کوششوں کا حصہ تھا جس کے تحت صوبہ 100 ارب روپے کی آمدن کا ہدف حاصل کرے گا۔دیگر معاشی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کی مد میں بچ جانے والے 203 ارب روپے کے فنڈز کو بھی ترقیاتی بجٹ کے لئے مختص کیا جس کی بدولت خیبر پختونخوا نے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبہ سندھ سے زیادہ اور پنجاب کے لگ بھگ ترقیاتی بجٹ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت دیگر اصلاحات کے ساتھ ساتھ سول سروسز میں بھی اصلاحات لا رہی ہے جس سے نہ صرف مالی وسائل کی بچت ہوگی بلکہ سرکاری امور کی انجام دہی بھی بہتر طریقے سے ممکن ہوسکے گی،انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمرمیں اضافہ کرنے سے حکومت کو سالانہ تقریباً20 ارب روپے کی بچت ہوگی اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں دی جانے والی مراعات کو بھی کارکردگی سے مشروط کیا گیا ہے۔انہوں نے وفد کو آگاہ کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے معیشت کی بہتری کے لئے صوبے میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی کمپنی (سی آر بی سی) کے تعاون سے رشکئی سپیشل اکنامک زون،حطار سپیشل اکنامک زون اور مہمند اکنامک زون کے قیام پر کام جاری ہے اس کے علاوہ صوبے میں ہسپتالوں وسکولوں کی حالت زار بہتر بنانے،روزگار کے مواقع فراہم کرنے،انفراسٹرکچر   اور مواصلاتی رابطوں کے فروغ کے لئے کثیر فندز مختص کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بریفنگ کے اختتام کی جانب بڑھتے ہوئے صوبے میں قبائلی اضلاع کے انضمام کا ذکر کرتے ہہوئے شرکاء  کو آگاہ کیا کہ گزشتہ30 سالوں میں سابقہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام پاکستان کی تاریخ کا سب سے قابل ذکر اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کا صوبے میں انضمام ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا جسے وفاقی اور صوبائی حکومت نے ایک چیلنج کے طور پر انجام تک پہنچایا،لیکن اس انضمام کے اصل مرحلے کا آغاز اب ہوا ہے جس کے لئے مزید توانائی اور عزم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔تیمور سلیم نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے مقصد کو کامیاب بنانے کے لئے صوبائی حکومت ان اضلاع کے عوام کے احساس محرومی کے خاتمے اور وہاں کے عوام کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کررہی ہے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع میں کامیاب عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا تاکہ فیصلے سازی کے عمل میں قبائلی اضلاع کے عوام کی رائے کوبھی شامل کیا جاسکے۔قبائلی اضلاع کے عوام کو انصاف کی فراہمی کے لئے ہائی کورٹ اور دیگر ماتحت عدالتوں تک رسائی دی گئی۔ضم اضلاع کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور انہیں باعزت روزگار کے ذرائع فراہم کرنے کے لئے حکومت نے انصاف روزگار سکیم کے تحت بلا سود قرضوں کی فراہمی کا آغاز کیا ہے جس کی ابتداء  ضم اضلاع سے کی گئی ہے جہاں دو ارب روپے کے قرضے نوجوانوں کو فراہم کئے جائیں گے جبکہ 4 ارب روپے کے قرضے خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کے نوجوانوں کو قرضے کی فراہمی کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں موجودہ مالی سال میں قبائلی اضلاع کے لئے ایک ارب روپے جاری کئے چکے ہیں۔قبائلی اضلاع میں ہر خاندان کو صحت کا انصاف فراہم کرنے کے لئے صحت انصاف کارڈ کے تحت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے شناختی کارڈ کے ذریعے سہولت فراہم کی گئی،جبکہ اگلے سال سے خیبرپختونخوا مثال قائم کرتے ہوئے پاکستان کا وہ پہلا صوبہ بن جائیگا جہاں کے تمام شہریوں کو صحت انصاف کارڈ کے ذریعے مفت علاج کی سہولت فراہم کردی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے قبائلی اضلاع کے لئے بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ بقہ فاٹا اور موجودہ نئے ضم ہونے والے اضلاع کے لئے گزشتہ سال 55 ارب روپے بجٹ مختص کیا گیا تھا جبکہ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے بعد حکومت نے وفاق کے ساتھ اس معاملے میں کافی تگ ودو کے بعد ان اضلاع کے لئے امسال162 ارب روپے کا  بجٹ مختص کیا ہے،اس کے علاوہ ضم اضلاع میں 17 ہزار نئی آسامیوں پر بھرتی کا عمل جاری ہے جبکہ خاصہ دار اور لیویز فورسز کا خیبر پختونخوا پولیس میں کامیاب انضمام بھی قبائلی اضلاع کے لئے صوبائی حکومت کے عملی اقدامات کی نمایاں مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے بعد نہ صرف وہاں کے عوام کو ترقی کے دھارے میں شامل کیا گیا بلکہ اس انضمام سے صوبے کی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے علاقائی سطح پر معاشی استحکام کے لئے اقدامت اٹھانے کے ساتھ ساتھ خطے میں بھی معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے قبائلی اضلاع کی ترقی کے ویڑن کو عملی جامہ پہناتے ہوئے وفاقی حکومت کی کوششوں سے ظورخم بارڈر کو تجارت اور آمد ورفت کے لئے 24 گھنٹے کھول دیا ہے۔اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے اس امر کے باوجود کہ یہ ایک وفاقی ٹاسک تھا لیکن طورخم گیٹ کو 24 گھنٹے کھولنے سے صوبے پر پڑنے والے مثبت معاشی اثرات کو دیکھتے ہوئے اپنے حصے سے 70 ملین روپے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لئے فراہم کئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ طورخم اکنامک کوریڈور کے قیام کے لئے بھی منصوبہ بندی مکمل کی گئی ہے جس کی وفاقی حکومت نے منظوری دے دی ہے جس کا براہ راست معاشی اثر ضلع خیبر اور ضلع پشاور سمیت پورے صوبے پر ہونے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا خطے میں معاشی سرگرمیوں کا حب بننے کے علاوہ وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کا ذریعہ بھی بن جائیگا۔بریفنگ کے موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی اور مختلف محکموں کے سیکرٹری بھی موجود تھے،انہوں نے صوبائی حکومت کی کارکردگی اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق وفد کے شرکاء  کی جانب سے کئے گئے سوالات کے مفصل جوابات بھی پیش کئے۔بعد ازاں صوبائی وزراء  تیمور سلیم جھگڑا اور شوکت یوسفزئی نے وفد کے سربراہ کو صوبائی حکومت کی جانب سے تحائف بھی پیش کئے۔