غیر منافع بخش تعلیمی ادراروں اور ہسپتالوں سے کمرشلائز یشن فیس وصول نہ کرنے کی تجویز
لاہور (جنرل رپورٹر)لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام لینڈ یوز رولز 2019ء کے ڈرافٹ کے بارے میں سیمینا ر ہوا۔شرکاء کو بتایا گیا کہ سالانہ کمرشلائزیشن کے لیے پہلے سے دی گئی اجازت بھی 2024ء تک رفتہ رفتہ ختم (فیز آؤٹ) کر دی جائے گی۔کسی اراضی کو رہائشی سے کمرشل میں تبدیل کروانے کے لیے وصول کی جانے والی20 فیصد فیس کم کرکے 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ کمرشل اور متفرق مقاصد کے لیے میگاپراجیکٹس کی حوصلہ افزائی کے لئے لینڈ یوز کی نئی کیٹگری بنائی گئی ہے۔24 کنال سے200 کنال تک اراضی پر بنائے جانے والے میگا کمرشل پراجیکٹس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔شرکاء کو بتایا گیا کہ آئندہ کسی ایک سڑک پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دینے کی بجائے پورے علاقے کی کلاسیفکیشن،ری کلاسیفکیشن اور ری ڈویلپمنٹ کا پلان بنایا جائے گا۔کرائے کی اراضی پر کام کرنے والے غیر منافع بخش تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں سے کمرشلائزیشن فیس وصول نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔کمرشلائزیشن کی زیرالتوا درخواستوں کا فیصلہ کرنے کے لئے شکایات کمیٹی/ گریوینس کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
کمرشلائزیشن کے لیے ممنوعہ سڑکوں / فروزن روڈز کے بارے میں فیصلہ اتھارٹی کرے گی۔تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سیمی کمرشل زون کی گئی کیٹگری متعارف کرائی جائے گی۔سیمینار میں چیف ٹاؤن پلانر طارق محمود، چیف میٹروپولیٹن پلانر ندیم اختر زیدی، ڈائریکٹر کمرشلائزیشن احمد سعید سلطان، آرکیٹیکٹ خالد عبد الرحمن، ٹاؤن پلانر خرم فرید برگٹ، اساتذہ،ماہرین تعمیرات، ٹاؤن پلانرزاور شہریوں نے شرکت کی۔