ملتان:کارڈیالوجی کا توسیعی منصوبہ تاخیر کا شکار‘ مریض خوار
ملتان (وقائع نگار) چوہدری پرویز الہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے توسیعی منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کے سبب جگہ کی کمی سے مریضوں کو نشتر ریفر کیا جانا معمول بن گیا ہے۔ہسپتال کا 70 سے زائد بستروں پر مشتمل نیا ایمرجنسی بلاک بھی جگہ کی کمی کا شکار ہو گیا ہے۔ کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کا 6 منزلہ توسیعی منصوبہ ساڑھے چار سال سے زائد عرصہ سے زیر تعمیر ہے اور تعمیراتی کام سست روی سے ہو رہا ہے۔دوسری جانب کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ میں ملتان سمیت جنوبی پنجاب اور دیگر تین صوبوں سے آنے والے(بقیہ نمبر28صفحہ12پر)
مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ہسپتال کا 15 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی وارڈ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے کم پڑ جانے پر 70 سے زائد بستروں پر مشتمل نیا ایمرجنسی وارڈ تعمیر کیا گیا مگر نیا ایمرجنسی وارڈ بھی مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے کم پڑ گیا ہے۔اور تشویشناک حالت میں لائے گئے دل کے مریضوں کو بستروں کی عدم دستیابی کے باعث نشتر ہسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے۔کئی مریضوں کو بستر دستیاب نہ ہونے پر وہیل چیئرز اور سٹریچرز پر ہی طبی امداد دی جاتی ہے۔ شعبہ آوٹ ڈور میں بھی 12 سو 15 مریض یومیہ آتے ہیں۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے بائی پاس آپریشن،انجیو گرافی کے لئے کئی کئی ماہ بعد کا وقت ملتا ہے۔جبکہ ای ٹی ٹی،ایکو کارڈیو گرافی و دیگر معمول کے ٹسٹوں کے لئے بھی کئی دن بعد کا وقت دیا جاتا ہے۔ توسیعی منصوبے میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے متعلقہ حکام متعدد بار ٹھیکیدار کو نوٹس دے چکے ہیں۔ کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ حکام کے مطابق دستیاب وسائل میں تمام مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ایمرجنسی وارڈ سے مریضوں کو ریفر نہیں کیا جاتا۔بائی پاس آپریشن اور انجیو گرافی کے لئے ہر مریض کو اسکی باری کے مطابق وقت دیا جاتا ہے۔تاہم جن مریضوں کی حالت زیادہ تشویشناک ہو۔ انکے بائی پاس آپریشن اور انجیو گرافی ترجیحی بنیادوں پر پہلے کئے جاتے ہیں۔
توسیعی منصوبہ