ریاست مدینہ امہ کے دکھ ار درد بانٹنے کا نام، پاکستان اقلیتوں کا تحفظ، بھارت انہیں کچل رہا ہے: صدر مملکت
لاہور، اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کرتار پور راہداری منصوبہ کا افتتاح کر کے ہم نے امن کا پیغام دیا، صرف بابا گر ونانک کے جنم دن کی تقر یبات ہی نہیں جب بھی سکھ یاتری پاکستان آئیں گے انکو بھر پور ویلکم کر یں گے،ان کیلئے ہمارے دروازے ہر وقت کھلے ہیں،پاکستان آج بھی محبت اور امن کی بات کر رہا ہے اور سکھ یاتر یوں کو جو سہولتیں پاکستان میں آج مل رہی ہیں ماضی میں انکی کوئی مثال نہیں ملتی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے بھارت سمیت مختلف ممالک سے آنیوالے 2ہزار سے زائد سکھ یاتر یوں کے اعزاز میں گور نرپنجاب چوہدری محمدسرو ر کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پر صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کر تار پور اور ننکانہ صاحب میں سہولتوں کی فراہمی کیلئے شاندارکار کردگی پر کر تار پور پر اجیکٹ کے ہیڈ بر یگیڈرعاطف،چیف ایگز یکٹو لیسکو مجا ہد پرویز چٹھہ،ننکانہ،گوجرنوالہ اور ناروال کے ضلعی انتظامیہ کے افسران اور مذہبی سیاحت اور ورثہ کمیٹی کے اراکین کو شیلڈ بھی دیں۔ تقریب سے خطا ب میں صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا چوہدری محمدسرور کی سر براہی میں قائم مذہبی سیاحت اور قومی ورثہ کمیٹی نے کر تارپور اور ننکانہ صاحب میں باباگر ونانک کی تقر یبا ت کیلئے جس طر ح شاندار انتظامات کیے انکو مبار کبا د پیش کر تاہوں، قبل ازیں اتوار کے روز منعقدہ عالمی رحمتہ اللعالمینؐ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا بھارت میں تمام اقلیتیں دباؤ کا شکار ہیں،مقبوضہ کشمیر کی حالت دنیا کے سامنے ہے،مسلمانوں کے دکھ دردکو بانٹنے کا نام ریا ست مدینہ ہے، ہم مرحلہ وار اس جانب بڑھ رہے ہیں، آہستہ آہستہ قانون سازی اور اس پر عملدرآمد سے ریاست مدینہ کے خواب کی تکمیل ہوگی، آئندہ ہفتے صحت،تعلیم اور مذہبی امور کے وزراء کو مدعو کررہے ہیں،مسجد کو صحت و تعلیم کے حوالے سے مرکز بنانے پر بات ہوگی۔یہ میرے لئے سعادت کی بات ہے نبی ؐکی میلاد کی تقریب میں ریاست مدینہ کے تصور پر بات کر سکوں۔ نبیؐ کی زندگی کے واقعات مجھے راسخ العقیدہ مسلمان بناتے ہیں۔ دنیا کی ہر چیز اللہ کے ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ 1997 میں جب ہم لوگ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے نتھیا گلی میں جمع ہوئے تو وہاں پر اس بات پر بات ہوئی کہ ہم کیسا پاکستا ن دیکھنا چاہتے ہیں۔وہاں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی تھے تاہم وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستان کا تصور ریاست مدینہ سے شروع ہوتا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، عمران خان ریاست مدینہ پر کامل یقین رکھتے ہیں۔آج عمرا ن خان کو یہ طعنہ دیا جارہا ہے کہ وہ ریاست مدینہ بنائیں گے۔ جس طرح ہم پانچ وقت نماز میں یہ دعا مانگتے ہیں یا اللہ ہمیں سیدھے راستے پر چلا اسی طرح وزیراعظم ریا ست مدینہ کی گردان کرتے ہیں ان کی یہ خواہش ہے شیطان ان سے دور رہے اور وہ اس منزل کی طرف جائیں جو نبیؐ نے ہمیں دیکھائی ہے۔ مسلمان دنیا اس وقت اپنی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے، رجب طیب اردوان،مہاتیر محمد اور عمران خان ان کے لیڈر ہیں۔ اس وقت ہمارے نزدیک ہر مسلمان کے درد کا مداوا ریاست مدینہ میں ہے۔ اسلام نے خواتین سمیت تمام طبقات کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا اور پیروی نہ کرنے والوں کو جہنمی قرار دیا، پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرف تبدیلی کیلئے سماجی مسائل جن میں صحت،تعلیم اور گڈ گورننس شامل ہے علماء اور عائمہ اس کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں،اس پلیٹ فارم نے دنیا کو بدلا اگر پاکستان بدلا تو اسی تصور سے بدلے گا۔ کانفرنس سے وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نور الحق قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا عمران خان امریکہ، یورپ نہیں بلکہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں۔ علماء اس حوالے سے ہماری رہنمائی کریں تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد اور علامہ اقبال کا پاکستان بنا سکیں اور ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر اور معروف قانون دان ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین پارلیمان، سیکرٹری مذہبی امور محمد مشتاق احمد، سفیروں، پارلیمانی سیکرٹری مذہبی امور اختر جہانگیر، محترمہ نگہت ہاشمی، جامع ازہر کے نائب ڈاکٹر عبدالصمد، شیخ عماد نجم محمود عراق، عرب دنیا کے نوجوان محقق اور مورخ ڈاکٹر مواد تیونس سمیت مقامی و غیر ملکی علمائے کرام اور سکالرز کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
صدر مملکت