لبنان نے سابق صدر صدام حسین کے بھائی کے پوتے کو عراق کے حوالے کر دیا

لبنان نے سابق صدر صدام حسین کے بھائی کے پوتے کو عراق کے حوالے کر دیا
لبنان نے سابق صدر صدام حسین کے بھائی کے پوتے کو عراق کے حوالے کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد(ڈیلی پاکستان آن لائن)لبنان نے سابق عراقی صدر صدام حسین کے بھائی کے پوتے عبداللہ یاسر السبعاوی کو عراقی حکومت کے حوالے کر دیا ہے، عبداللہ یاسر کو" سپیچر قتل عام " میں مبینہ طور پر ملوث  ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے ۔

نیوز ویب سائٹ "العربیہ  " کے مطابق سیکیورٹی حکام نے عبد اللہ یاسر کو گزشتہ جون میں 2014 میں تکریت میں عراقی فوج کے خلاف سپیچر کے قتل عام میں ملوث ہونے کے اعترافات کے پس منظر میں گرفتار کیا تھا، عراقی انٹرپول نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ  غیر معمولی کوشش اور انٹیلی جنس سے باخبر رہنے کے بعد سپیچر قتل عام میں ملوث مشتبہ شخص کو لبنان سے برآمد کرلیا گیا ہے، یہ شخص دہشتگردی کی دفعہ 4 کے تحت مطلوب ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ بازیابی عراقی وزارت خارجہ، لبنان میں عراقی سفارت خانے اور عراقی نیشنل انٹیلی جنس سروس کے لبنانی انٹرپول کے ساتھ قریبی تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اس مسئلے سے واقف ایک ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو تصدیق کی کہ "جمہوریہ کے صدر میشل عون نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے ایک روز قبل ایک جمہوری فرمان پر دستخط کیے جس کے بعد سبعاوی کو عراقی حکومت کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس سے قبل لبنانی صدر ایسا کرنے سے انکار کرتے رہے تھے، انہوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس مسئلہ کے پیچھے کوئی "مالی ڈیل" ہو گی اور اس ڈیل سے صدر جمہوریہ کے اردگرد موجود کچھ افراد جن کے عراقی حکام کے ساتھ تعلقات ہیں کو فائدہ پہنچے گا۔

ذرائع کے مطابق عراقی سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ نے چند روز قبل ایک عدالتی کانفرنس میں شرکت کے لیے بیروت کا دورہ کیا اور صدر جمہوریہ سے وابستہ متعدد افراد سے ملاقات کی تھی۔۔ ایسا لگتا ہے کہ ان ملاقاتوں کا مقصد حوالگی کے عمل کو ترتیب دینا ہی تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے دو روز قبل لبنانی سکیورٹی حکام کو ایک خط بھیجا تھا جس میں السبعاوی کو عراقی حکومت کے حوالے نہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی اور باور کرایا تھا کہ سبعاوی کو لبنان میں سیاسی پناہ کا درجہ حاصل ہے۔

واضح رہے کہ 12 جون 2014 کو صلاح الدین گورنری کے شہر تکریت کے کیمپ سپیچر میں داعش کی جانب سے عراقی فورسز کے ارکان کو پکڑنے کے بعد قتل عام کیا گیا جسے سپیچر قتل عام کہتے ہیں۔ اس قتل عام میں 1700 عراقی فوجی مارے گئے تھے۔ فوجیوں کو تکریت کے صدارتی محلوں میں لے جایا گیا اور وہاں فائرنگ سکواڈ کے ذریعہ قتل کیا گیا۔ بعض فوجیوں کو زندہ دفن کر دیا تھا۔

السبعاوی نے ایک پچھلی آڈیو ریکارڈنگ میں کہا تھ کہ ان کا بھتیجا صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے ایک دن بعد عراق سے نکل گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ عراق میں داخل نہیں ہوا اور سپیچر قتل عام میں ان پر لگائے گئے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں جن کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں۔