اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم قرار کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے شیر افضل مروت کو نوٹس جاری کرکے آئندہ ہفتے جواب طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے چیف کمشنر اسلام آباد کی اپیل پر سماعت کی،ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ سنگل بنچ کا جیل رولز کا سیکشن 265کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کیا، رول 265پنجاب پریزن رول سے ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا، سنگل بنچ کے پاس پنجاب پریزن رولز میں مداخلت کااختیار نہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ کسی صوبائی قانون میں اسلام آباد ہائیکورٹ مداخلت نہیں کرسکتی؟جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہاکہ اس صوبائی قانون کا عملدرآمد تو اسلام آباد کے قیدیوں پر بھی ہوتا ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا اٹارنی جنرل یا ایڈووکیٹ جنرل کو 27اے کا نوٹس جاری کیا تھا؟ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ مجھے طلب کیا گیا تھا لیکن باقاعدہ 27اے کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کسی قانون کو کالعدم قرار دینے کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری ہے،ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے کہاکہ استدعا ہے کہ سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کردیا جائے،
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مستردکر دی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ ریلیکس ہو جائیں، آئندہ ہفتے کیلئے نوٹس جاری کررہے ہیں،عدالت نے شیر افضل مروت کو نوٹس جاری کرکے آئندہ ہفتے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کی درخواست پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے جیل رولز کی شق کالعدم قرار دی تھی۔