نیو اسلام آباد ایئر پورٹ منصوبہ میں کرپشن کا معاملہ نیب کو ارسال
اسلام آباد(آن لائن)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )نے نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں7ارب کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا معاملہ نیب کے سپرد کردیا ہے،نئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال سے مطالبہ کیا گیا ہے کرپشن کی تحقیقات ٹیسٹ کیس کے طور پر سپرد کر رہے ہیں اور اس معاملہ کی تحقیقات سے انکی کارکردگی جانچنے کا بھی موقع ملے گا،3ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرنا ہوگی،فوری تحقیقات کر کے لوٹی ہوئی دولت واپس لا ئی جانی چاہیے ،نیب کی مرضی ہو تو 3دن میں تحقیقات مکمل کرسکتا ہے،نیب سہولت کاروں کیخلاف بھی تحقیقات کر ے ،سیکرٹری سول ایوی ا یشن ائیرکموڈور(ر) عرفان الٰہی نے اجلاس میں تسلیم کیا کہ نئے ائیرپورٹ منصوبہ پیکج فور میں بھاری کرپشن ہو ئی ہے ، منصوبہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بریگیڈئر (ر) نیازی تھے،پی اے سی نے نوا ز دور حکومت میں پی آئی اے پریمئیر سروس کا سپیشل آڈ ٹ کرانے کی ہدایت بھی دی ہے۔اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پی آئی اے کے ڈائریکٹرز نے ایک سال کے دوران بیرونی دوروں پر 36 ملین روپے خرچ کئے تھے جبکہ سابق سی ای او جرمن شہری نے22دورے کئے،اجلاس میں سیکرٹری سی اے اے نے کہا نیویارک رو ٹ پر پی آئی اے کو سالانہ ڈیڑھ ارب کا خسارہ ہو رہا ہے جبکہ ا مر یکہ نے پی آئی اے کو براہ راست لینڈنگ سے روک رکھا ہے ۔ چیئر مین پی اے سی خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں سی اے اے کے مالی سال2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائرہ بھی لیا گیا،اجلاس میں محمود اچکزئی،شیری رحمان،شیخ رشید،نوید قمر،عاشق گو پا نگ،ہدایت اللہ،شفقت محمود،اعظم سواتی،عارف علوی،شیخ روحیل اصغر، ڈاکٹر عذرا پلیجو نے شرکت کی۔سیکرٹری سول ایوی ایشن نے ائیر پورٹ منصوبہ میں 7ارب کی مبینہ کرپشن بارے بریفنگ دی جبکہ سی ای او پی آئی اے نے بھی شرکت کی۔چیئرمین پیپرا اور آڈیٹر جنرل پاکستان بھی اجلاس میں شریک ہوئے اور بریفنگ دی۔اعظم سواتی نے کہا کمپنی کو لا ئسنس16ء میں جاری ہوا جبکہ ٹھیکہ13ء میں دیا گیا ،کمپنیوں کی اعلیٰ حکام کیساتھ ملی بھگت ہوئی جس سے قومی خزانہ کو لوٹا گیا۔سیکرٹری نے کہا رجسٹریشن کی درخواست ٹھیکہ دینے سے قبل انجینئر نگ کونسل میں دی گئی تھی۔شیری رحمان نے کہا اس منصوبہ میں بھاری کمیشن لگا یاگیا ہے کمیشن لگانے والوں کی نشاندہی ہونی چاہئے ۔ کمپنیو ں کے مالکان کا مکمل ڈیٹا بھی دیا جائے۔عاشق گوپانگ نے کہا سول ایوی ایشن والو ں نے جرم تسلیم کرلیا ہے،اب یہ معلوم کرنا ہے 3900 ملین کا ٹینڈر4600ملین میں کیوں دیا گیا ۔پیپرا کے چیئرمین نے کہا ٹینڈر غلط طر یقہ سے ہوا ہے۔ انجینئرنگ کونسل کے نمائندہ نے کہا سول ایوی ایشن والوں نے غلط کاغذات دئیے ،ہمیں گمراہ کر رہے ہیں۔چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے کہا اس بھاری کرپشن کے ذمہ دار کون تھے۔ دو کمپنیوں کو منصوبہ سے علیحدہ کیا اور وعدہ کیا کہ دیگر ٹھیکہ دیا جائے گا اس منصوبہ میں ڈیڑھ ارب لگایا گیا تھا۔سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کہا ذمہ دار افسر ا ن کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے،کمیٹی کا کہنا تھا بریگیڈ ئر ( ر ) پرویز نیازی پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے،ٹھیکہ منظور کرنیوالے اعلیٰ اختیاراتی افسریا شخصیت کو پکڑ نا چاہئے کسی ایک کو مجرم قرار نہیں دینا چا ہئے ۔ منصوبہ میں90کروڑ کا گھپلا ہوا ہے۔شیری رحمان نے کہا سی اے اے کا بورڈ سویا ہوا تھا،نیب کے نمائندہ نے کہا سیکرٹری کو تحقیقات کرنی چاہئے ، خورشید شاہ نے کہا پی اے سی کی کوشش ہے پی آئی اے تباہ ہونے سے بچ جائے لیکن کرپٹ مافیا نے ادارہ تباہ کردیا ہے۔سیکرٹری سو ل ایوی ایشن نے کہا14ء میں پی آئی اے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ 5بوئنگ 777کی سیٹیں بدلنے کی پالیسی بتائی جائے۔فرانس،اٹلی کی کمپنیو ں نے منصوبہ کیلئے ٹینڈرز دئیے،چار کمپنیوں کو کوالیفائی کیا،پی آئی اے حکام نے کمپنی کوبنک گارنٹی کے بغیر تمام فنڈز11.87ملین ڈالر کمپنیو ں کو ادا کردئیے تھے تاہم 50فیصد ادا کردی گئی ہے اب یہ ٹھیکہ 6.87ملین ڈالر میں ٹھیکہ دیا گیا ہے،یہ ٹھیکہ 5جہازوں کی سیٹس بدلنے کا ٹھیکہ ہے،اب اگلے سال میں یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔شیری رحمان نے کہا جہاز آگئے ہیں تو روٹس کیوں ختم کر رکھے ہیں ان کا کیا جواز ہے۔شفقت محمود نے کہا پی آئی اے دیوالیہ ہوچکا ہے جبکہ دوسری طرف کمپنیوں کو ایڈوانس ادائیگیاں جاری ہیں۔ روٹس ختم نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ حکومتوں کے مابین معاہدے ہیں۔جہازوں کی کمی سے تمام روٹ پر جہاز نہیں چلا سکتے،سب سے منافع والا روٹ سعودی عر ب ہے،بنکاک والا روٹ نقصان میں جارہا ہے،نجف روٹ منافع میں جارہا ہے۔شیری رحمان نے کہا نوازشریف کے دور میں پریمیئر ائیرلائن بنانے اور اخراجات کا مکمل آڈٹ کرایا جائے یہ کمپنی بنی تھی اور اچانک خاموشی سے ختم ہوگئی اس کی سپیشل تحقیقات ہونی چاہئیں۔پی اے سی کے چیئرمین نے کہا3ماہ کے اندر تحقیقات کرکے رپورٹ دی جائے۔
پی اے سی