ملک کی سیاسی اور بین الاقوامی صورتحال صبروتحمل اور برادشت کی متقاضی ہے :میاں افتخار

ملک کی سیاسی اور بین الاقوامی صورتحال صبروتحمل اور برادشت کی متقاضی ہے :میاں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پبی ( نمائندہ پاکستان) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختونوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے یہ قربانیاں مشعل راہ ہیں ، انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی اور بین الاقوامی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ صبر اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ کیا جائے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے12وزیر گڑھی میں ایک بڑے شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے درجنوں افراد نے اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ،میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ، اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملک حالت جنگ میں ہے اور ایسی صورتحال میں سب سے پہلے حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے ، اے این پی روز اوّل سے پاکستان کے لئے ایک آزاد خارجہ پالیسی کی حامی رہی ہے۔ 1980 کی دہائی میں جب اس خطے میں جہاد کے نام پر بڑی طاقتوں نے اپنے مفادات کے لئے فساد رچایا تو ہم نے اس وقت بھی اس کی مخالفت کی تھی آج بھی ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ تمام پڑوسی ممالک بالخصوص افغانستان کے ساتھ اعتماد بحال کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دونوں ملک مل کر فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں ،انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پختونوں کا اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر پختون آپس میں متحد ہو جائیں تو کوئی ان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، 35سال سے پختونوں کو دہشت گردی کے خلاف پرائی جنگ کا ایندھن بنایا گیا لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی رہی، انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کا سلسلہ ہنوز جاری ہے غرضیکہ آج بھی خطے کی دونوں جانب پختونوں کو ہی قربانی بکرا بنایا گیا ہے ،میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سر زمین کیلئے تین بڑی قوتیں نبرو آزما ہیں،اور ان سپر پاورز کے درمیان مفادات کی رسہ کسی کے نتیجے میں تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے،لہٰذا حکومت کو ہوش سے کام لینا ہوگا۔فاٹا کے حوالے سے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاٹا کے مسئلے پر احتجاج اور دھرنا کامیاب رہا جس کے نتیجے میں قبائلی مشران، امیر مقام اور وزیر اعظم کے درمیان مذاکرات ہوئے البتہ ان مذاکرات کے نتیجے میں جو بھی طے ہوا اس کی تفصیل ابھی موصول نہیں ہوئی جبکہ پوری قوم اس اعلامیہ کی منتظر ہے ،انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم وہاؤس کی جانب سے اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا اور قبائلی مشران بھی جلد اس کا نوٹیفیکیشن عوام کے سامنے لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اے این 4پر ضمنی الیکشن میں اے این پی کی کامیابی یقینی ہے ،حالانکہ اس حلقے میں مرکزی و صوبائی حکومتیں باچا خان کے پیروکاروں کے مقابلے میں موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ چار سال تک دونوں حکومتوں کی جانب سے این اے4کو نظر انداز کیا گیا اور پنجاب کی کرسی کیلئے رسہ کشی میں مصروف رہے لیکن اب وہاں سے مایوس ہونے والے عناصرنے ایک بارپھر ٹرانسفارمرز کی سیاست کرنے این اے4کا رخ کر لیا ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ پختون با شعور قوم ہے اور وہ اس بار جھوٹے وعدوں میں نہیں آئینگے۔صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ناکام صوبائی حکومت نے عوام کو بے حال کر دیا ہے اور موجودہ صورتحال میں پختون جنازے اٹھانے پر مجبور ہیں، ڈینگی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کا پول تو کھول دیا ہے تاہم سزا غریب عوام کو بھگتنا پڑی،انہوں نے کہا کہ ڈینگی سے ہونے والی اموات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ ان لواحقین یا مریضوں کی داد رسی کیلئے موجود نہیں ہے ، جبکہ عمران خان ڈینگی کے خاتمے کیلئے سردیوں کے انتظار میں ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ڈینگی کے تدارک کیلئے تو کچھ نہ کر سکے اب عوام کیلئے قبرستان کی نشاندہی کی ہدایت کر دی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ وزیر صحت صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ عوام آئے روز جنازے اٹھا رہے ہیں،