نیسلے کے پاس زیر زمین پانی لکالنے کا کوئی اجازت نامہ ہی نہیں ، سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع
لاہور(نامہ نگار)نیسلے کی جانب سے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے کا معاملہ پر عدالتی معاون کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے۔عدالتی معاون ظفر اقبال کلانوری کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق نیسلے کے پاس زیر زمین پانی نکالنے کا کوئی قانونی اجازت نامہ نہیں، نیسلے نے سرکاری زمین پر قبضہ کرکے کراچی میں فیکٹری لگائی،رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ عدالت نیسلے کی غیر قانونی عمارت کو سیل یا گرانے کا حکم دے، رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ نیسلے سالانہ 350ملین لیٹرسالانہ پانی زمین سے نکال رہا ہے۔نیسلے کمپنی کے کراچی، اسلام آباد اور شیخوپورہ میں 3 پلانٹس ہیں۔نیسلے نے تین سالوں میں دواعشاریہ سات ارب لیٹر پانی غیر قانونی طور پر نکال کر فروخت کیا،نیسلے نے کراچی میں پورٹ قاسم اتھارٹی کی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کر کے پلانٹ لگایا۔نیسلے پورٹ قاسم اتھارٹی کی زمین سے پانی چوری کر رہاہے،رپورٹ کے مطابق نیسلے نے اسلام آباد میں بھی بغیر اجازت پانی نکالا جو سوالیہ نشان ہے۔نیسلے نے شیخوپورہ میں بھی بغیر اجازت اربوں لیٹر پانی نکالا،رپورٹ میںیسلے کی شیخوپورہ والی فیکٹری کو سیل کرنے اوراس کے خلاف ایل ڈی اے ایکٹ کی خلاف ورزی پر کاروائی کی سفارش کی گئی ہے ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیر زمین پانی نکالنے اورفروخت کرنے سے متعلق تضاد ہے،نیسلے کی جانب سے فروخت کئے گئے پانی کی سیل کی تصدیق ہونی چاہیے،قواعد کے برعکس نیسلے کی جانب سے پانی کی قیمت بوتل پردرج نہیں ،نیسلے کی جانب سے پانی مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق نیسلے کی جانب سے ٹیکس کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے حکومت کو سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے۔
نیسلے