امریکہ کو احساس ہے پاکستان کے بغیر ایشیا میں امن ممکن نہیں،سینٹرز
اسلام آباد(آ ئی این پی) پاک امریکہ تعلقات تعطل کا شکار ہیں ، وزیر خارجہ کے دورہ سے مثبت تاثرگیا ہے، امریکہ کو احساس ہے پاکستان کے بغیر ایشیا میں امن ممکن نہیں،ان خیالات کا(بقیہ نمبر22صفحہ12پر )
اظہار ڈاکٹر معید یوسف، سینیٹر شیریں رحما ن ور تجزیہ کار رسول بخش ریئس نیسینیٹ قا ئمہ کمیٹی برائے خا رجہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابقپاک امریکہ تعلقات کے ماہر ڈاکٹر معید یوسف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ امریکہ کے بعد پاکستان امریکہ تعلقات کے عنوان سے پبلک ہیئرنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات اس وقت مکمل تعطل کا شکار ہیں، وزیر خارجہ کے دورہ امریکہ سے مثبت تاثر گیا ہے،پاکستان اور امریکہ کے مابین اس وقت پبلک ڈپلومیسی کا شدید فقدان نظر آرہا ہے،امریکہ کے اندر پاکستان کو مسائل کی جڑ اور بھارت اس کا حل کی سوچ پروان چڑھ رہی ہے،افغانستان میں امن آنے تک پاکستان میں بھی امن نہیں آسکتا،امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے قریب پاکستان مخالف لابیز نے پاک امریکہ تعلقات بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،امریکہ کو ادراک ہو رہا ہے کہ پاکستان کے بغیر امریکہ جنوبی ایشیا میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں پالیسی کے حوالے سے الجھن کا شکار ہے، امریکہ پاکستان کاٹیکٹیکل اور چین سٹریٹیجک پارٹنر ہے، پاکستان کو چین ساتھ سٹریٹیجک تعلقات جاری اور امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔۔ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان امریکہ تعلقات اس وقت مکمل تعطل کا شکار ہیں۔جب تک افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاک امریکہ تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں واضح تعطل ہے۔پاکستان کو یہ پتہ نہیں کہ امریکہ افغانستان میں چاہتا کیا ہے۔ پہلے جنگ پھر مذاکرات کی بات کی جاتی ہے۔ تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔پروفیسر رسول بخش ریئس نے کہا کہوم ماضی کا جائزہ لیے بغیر موجودہ حالات اور مستقبل کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔افغانستان میں40سال سے جنگ جاری ہے لیکن کوئی ملک اس جنگ کو جیت نہیں سکا۔امریکہ بھی طویل جنگ کے بعد اس بات پر متفق ہے کہ افغان مسئلے کا حل جنگ سے ممکن نہیں ہے اور مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔
سینٹرز