وہ زمانہ جب ایک سردار جی ریڈیو پر ہندوستانیوں کو گندی ترین گالیاں دیتے تھے ،اسکے پیچھے دراصل کیا کہانی تھی ،جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے
لاہور(ایس چودھری )اپنے دشمن کے خلاف اور اپنے نظریات کے پرچار کے لئے پروپیگنڈاکو سب سے طاقتور ہتھیار سمجھا جاتا ،فی زمانہ پچھلی صدی کے مشہورنازی پروپیگنڈا ماسٹر ڈاکٹر گوئبلز کی مثال اسی لئے دی جاتی ہے کہ اس نے دشمن کا مورال پروپیگنڈا سے برباد کردیا تھا ۔ڈاکٹر گوئبلز ہٹلر کا قریبی ساتھی اور مشہور سیاستدان تھا جسے ہٹلر نے پروپیگنڈا منسٹر کی ذمہ داریاں دے رکھی تھی۔
ریڈیو پاکستان کے ممتاز براڈ کاسٹر مظفر حسین جنہوں نے آل انڈیا ریڈیو میں خدمات انجام دی تھیں انہوں نے اپنی کتاب ’’عرض و سماع ‘‘میں گوئبلزکی ریڈیو کے ذریعے پھیلائی پروپیگنڈا وار کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ جنگ درحقیقت کس قدر موثر ہوا کرتی تھی۔ 1934 میں ڈاکٹر گوئبلز کی نگرانی میں جرمن پروپیگنڈا اس قدر کامیاب تھا کہ ہندوستان کے لوگوں نے آل انڈیا ریڈیو اور بی بی سی پر یقین کرنا چھوڑ دیا تھا۔مظفر حسین رات کو ڈیڑھ بجے ریڈیو سے واپس آتے تو ان کے دادا سید الطاف حسین ان سے اس روز کی تازہ خبریں معلوم کرتے اور جب وہ بتا چکتے تو کہتے ’’ جھوٹ!سب جھوٹ! تم روز جھوٹ بولتے ہو۔‘‘۔
مظفر حسین لکھتے ہیں کہ برلن کے علاوہ روم ریڈیو سے بھی سردار اجیت سنگھ انگریزوں اور خاص طور پر سکھ راجاؤں، مہاراجاؤں کو اردو میں وہ مغلظات سناتے تھے کہ ایسی بے ہودہ اور غلیظ گالیاں شاید ہی دنیا کے کسی اور ریڈیو اسٹیشن سے نشر کی گئی ہوں۔یہ سردار اجیت سنگھ اُس سردار بھگت سنگھ کے چچا تھے جس کو انگریزوں نے باغیانہ سرگرمیوں کے الزام میں موت کی سزا دے دی تھی۔جرمنوں نے سردار اجیت سنگھ کو اس محاذ پر کھڑا کرکے انگریزوں کو بے بس کردیا تھا ۔دشمن کی ان نشریات کو مانیٹر کرنے کے بعد وزارت نشریات کو بھیجا جاتا تھا جہاں ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر اس کا انگریزی میں ترجمہ کرتے تھے کہ انگریز اردو کی تمام نشریات اور خاص طور پر سردار اجیت سنگھ کی گالیوں کو صحیح طور پر سمجھ کر ان کی روح تک پہنچ سکیں۔