استنبول میں صحافی کا قتل، سعودی عرب کا 130 ارب روپے کا نقصان ہوگیا، بڑا جھٹکا لگ گیا کیونکہ۔۔۔
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) سعودی حکومت پر سخت تنقید کرنے والے سعودی صحافی کی ترکی میں پر اسرار گمشدگی کا معاملہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید الجھتا جا رہا ہے۔ سعودی حکومت پر الزام لگ چکا ہے کہ اس نے استنبول میں اپنے قونصل خانے کے اندر صحافی کو قتل کروا کے اُس کی لاش ٹھکانے لگا دی ہے۔ اب ساری دنیا وضاحت طلب نظروں سے سعودی حکام کی جانب دیکھ رہی ہے۔
اگرچہ سعودی حکومت نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے مگر اس کے نتائج ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک جانب ترکی اور امریکا اس معاملے کی وضاحت چاہ رہے ہیں، اور امریکا نے تو سخت اقدامات کا عندیہ بھی دے دیا ہے، اور دوسری جانب مغربی ممالک کے کاروباری اداروں نے سعودی عرب کے لئے مشکلات پیدا کرنا شروع کر دی ہیں۔ ایک ایسا ہی بڑا قدم امریکی بزنس مین رچرڈ برینسن نے اٹھا لیا ہے، جن کے ورجن گروپ نے سعودی عرب کے ساتھ ایک ارب ڈالر، یعنی تقریباً 130 ارب پاکستانی روپے، کی سرمایہ کاری معطل کر دی ہے۔ سعودی حکومت نے ورجن گروپ کی ورجن گلیکٹک اور ورجن اوربٹ نامی کمپنیوں کے ساتھ ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری پراجیکٹ میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی تھی۔
رچرڈ برینسن کی جانب سے یہ اہم انکشاف گزشتہ روز کیا گیا۔ ان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ ”صحافی جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے متعلق ترکی میں جو کچھ ہوا ہے، اگر یہ درست ثابت ہوجاتا ہے، تو یہاں مغرب میں سے ہم میں سے کسی کی بھی سعودی حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے کی صلاحیت کو بالکل بدل دے گا۔ ہم نے سعودی حکام سے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید معلومات دیں اور اپنی پوزیشن کلیئر کریں۔“
واضح رہے کہ ترکی میں لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار بھی تھے۔ سعودی حکومت پر تنقید کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنا ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ وہ 2 اکتوبر کے روز استنبول میں واقع ترک قونصل خانے گئے جس کے بعد سے اب تک اُن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔