پاکستان میں سکیورٹی کی غیر معمولی تبدیلی سے سرمایہ کاری میں بہتری آئی

پاکستان میں سکیورٹی کی غیر معمولی تبدیلی سے سرمایہ کاری میں بہتری آئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(این این آئی) کراچی میں متعین برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا مجموعی ماحول بہتر ہورہا ہے، پاکستان میں کام کرنے والی برطانوی کمپنیاں منافع میں ہیں، ہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان، سینیٹر عبدالحسیب خان، سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور مسعود نقی، سینئر نائب صدر کاٹی محمد اکرام راجپوت اور نائب صدر سید واجد حسین نے ڈپٹی ہائی کمشنر کا خیر مقدم کیا۔کاٹی کے سابق صدور دانش خان، فرخ مظہر، فرحان الرحمن، جوہر قندھاری، احتشام الدین، طارق ملک،ندیم خان اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر مائیک نیتھاوریناکیس نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی کی سیکیورٹی کی صورت حال میں غیر معمولی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول میں بھی بہتری آرہی ہے اور حال ہی میں ایز آف ڈوئنگ بزنس کے حوالے سے پاکستان کی بین الاقوامی درجہ بندی بھی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی برطانوی کمپنیاں دہائیوں سے پاکستان میں کامیابی سے کام کررہی ہیں اور کئی مرتبہ پاکستان میں ان کا منافع خطے کے دیگر ممالک سے نسبتاً زائد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے باہمی تجارت میں اضافے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے چیلنج کا سامنا ہے تاہم درآمدات میں کمی کی پالیسی میں دوطرفہ تجارتی تعلقات کا فروغ بھی پیش نظر رہنا چاہیے۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر شیخ عمر ریحان نے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور انھیں کورنگی صنعتی علاقے کی پیدواری صلاحیتوں اور علاقے میں قائم نمایاں صنعتوں سے متعلق اہم معلومات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین دیرینہ تجارتی و سفارتی تعلقات ہیں جنھیں مزید بلندیوں تک پہنچانے کے لیے نئے مواقع اور امکانات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کا ساٹھ سے ستر فیصد ایس ایم ای سیکٹر کی پیدوار پر مشتمل تھا جس میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ بیس سے تیس فیصد پر آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لیے مشترکہ مواقع پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عبدالحسیب خان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں بہتری کے لیے بزنس ٹو بزنس رابطوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ 
ڈپٹی ہائی کمشنر 

مزید :

صفحہ آخر -