زیر حراست شہری شاہدرہ پولیس کے تشددسے جاں بحق،لواحقین کا احتجاج
لاہور (خبر نگار) انویسٹی گیشن پولیس شاہدرہ نے زیر حراست شہری کو مبینہ طور تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ واقعہ کیخلاف لواحقین کا زبردست احتجاج،سی سی پی او لاہور نے نوٹس لیتے ہوئے ایس پی اعجاز رشید کو 24گھنٹوں میں انکوئری کرنے کا حکم دیدیا۔تفصیلات کے مطابق پولیس تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ایک اور شہری پولیس تشدد سے جان کی بازی ہار گیا ہے۔ مقتول غلام حسین اوکاڑہ کا رہائشی تھا،اورشاہدرہ انوسٹی گیشن ونگ کی پولیس کی زیر حراست تھا کہ گزشتہ رات پولیس کے مبینہ تشددسے اس کی اچانک حالت بگڑ گئی اسے مقامی ہسپتال لیجایا گیا کہ وہ جانبر نہ ہو سکا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس پی سٹی توحید الراحمن موقع پر پہنچے توانچارج انویسٹی گیشن شبیر اعوان اور تفتیشی افسر تھانہ سے غائب ہو گئے۔ ایس پی کے بار بار کالیں کرنے کے باوجود انچارج انویسٹی گیشن نے رسپانس نہ کیا۔ایس پی سٹی نے لواحقین سے مذاکرات کیے اور لاش قبضہ میں لیکر مردہ خانے جمع کروا دی جبکہ پولیس کے مبینہ تشددسے ہلاک ہونیوالے شہری کے بیٹے نے یہ الزام لگایا ہے پولیس نے چار روز قبل اس کے والد کو مبینہ طور حراست میں لیا اور اس کے والد کو مبینہ طور پر تشدد کرکے ہلاک کرنیوالے تفتیشی افسر اور دیگر اہلکاروں کو تھانہ سے غائب کر دیا گیا، اس موقع پر مقتول کے لواحقین نے شاہدرہ میں واقع گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال شاہدہ کے باہر احتجاج کیا جو رات گئے تک جاری تھااور پولیس کی بھاری نفری کے موقع پر پہنچ جانے کے باوجود لواحقین پولیس کیخلاف سراپا احتجاج بنے رہے،اس حوالے سے لاہور پولیس کے سربراہ عمر شیخ نے روز نامہ پاکستان کو بتایا کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیا جارہا ہے، انکوئری رپورٹ آنے پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائیگی اور ملوث اہلکاروں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔