مولانا عادل خان اور ڈرائیور سپرد خاک،دہشتگردوں کے خاکے،روٹ میپ تیار
کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) قاتلانہ حملے میں جاں بحق جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو سپردخاک کردیا گیا۔ ان کی نمازجنازہ جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ فیز2میں مولاناعادل خان کے بڑے بھائی مولانا عبیداللہ خالد کی امامت میں ادا کی گئی جس میں مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی محمد رفیع عثمانی، مولانا حنیف جالندھری، سینیٹر عبدالغفور حیدری، مولانا راشد سومرو، مہتمم جامعہ بنوریہ مفتی نعمان اور حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد کے علاوہ علمائے کرام، سیاسی شخصیات، مدارس کے طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔نماز جنازہ کے موقع پر حب ریور روڈ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،جامعہ کے اندر طلبہ اور اطراف میں پولیس اوررینجرز کی بڑی تعداد تعینات تھی۔نماز جناز کے بعد انہیں جامعہ فاروقیہ میں ہی انکے والد کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔انہوں نے پس ماندگان میں مولانا مفتی محمد انس عادل، مولانا عمیر، مولانا زبیر، مولانا حسن، ایک بیٹی، ایک بیوہ، دو بھائی مولانا عبیداللہ خالد اور عبدالرحمن کو سوگوار چھوڑا۔ ان کے دو بیٹے مولانا زبیر اور مولانا حسن اور ایک بیٹی ملائیشیا میں مقیم ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اورپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا ڈاکٹر عادل خان کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ہمیں اس وقت اتحاد و یگانگت کی شدید ضرورت ہے، واقعے میں ملوث افراد کو انشاء اللہ جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل سندھ پولیس مشتاق مہر نے مولانا عادل خان پر فائرنگ کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی سندھ کو پیش کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق مولانا عادل کا ایک ساتھی خریداری کیلئے گاڑی سے اترا اور اسی دوران موٹر سائیکل سوار ملزموں نے فائرنگ کر دی۔نامعلوم دہشت گرد مولانا عادل پر دائیں جانب سے حملہ آور ہوئے، پانچ گولیاں مولانا عادل کو لگیں۔پانچ میں سے چار گولیاں مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگیں اور ایک بازو میں لگی۔ مولانا کے ڈرائیور مقصود کو سر پرصرف ایک گولی لگی۔جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے پانچ خول ملے ہیں۔مولانا عادل کی گاڑی پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں حملہ آور کو گولیاں مارنے کے بعد پیدل سڑک پار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ایک نے موٹر سائیکل سے اتر کر فائرنگ کی جس کے بعد تینوں حملہ آور موٹر سائیکل پر فرار ہوئے۔ مولانا عادل کے ساتھی عمیر خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔دریں اثناء ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہاہے کہ مولانا عادل خان کو تھریٹ نہیں تھیں، واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے بتایاکہ دہشت گردوں نے مولانا عادل کو تعاقب کے بعد نشانہ بنایا، گاڑی رکی تو تعاقب کرنے والے حملہ آور موٹر سائیکل سے اتر گئے، ایک حملہ آوریوٹرن سے بائیک گھما کر سڑک کی دوسری جانب لایا،موٹرسائیکل پر ساتھی کااشارہ دیکھ کر2حملہ آورروں نے فائرنگ کی۔ڈی آئی جی شرقی نعمان صدیقی نے بتایا کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں چند موبائل فون نمبرز پر تحقیقاتی ٹیم کام کررہی ہیں۔ادھر مولانا عادل خان پر حملے کی دو مختلف سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آئی ہیں جن کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ملزمان راستوں سے مکمل باخبر تھے اس لیے انہوں نے سڑک کی دوسری جانب موٹر سائیکل کھڑی کی۔فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاہ فیصل کالونی نمبر 2میں واقع شمع شاپنگ سینٹر کے قریب مولانا عادل خان کی گاڑی کھڑی ہے جس پر ملزمان نے فائرنگ کی اور پھر وہ سڑک پار کر کے موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے۔دوسری فوٹیج میں ایک ملزم موٹرسائیکل پر مولانا عادل کی گاڑی کا تعاقب کررہا ہے، اس نے پینٹ شرٹ اور کالے رنگ کا ہیلمٹ پہن رکھا ہے، یہ وہی ملزم ہے جو فائرنگ کرنے والے دہشتگردوں کو لے کر فرار ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق مولانا عادل کا تعاقب کورنگی دارالعلوم سے کیا گیا۔تحقیقاتی اداروں نے جائے واردات کا دورہ کیا۔ دہشت گردوں کا روٹ میپ تیارکرلیا گیا۔ تاہم واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا۔اس سے قبل سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہے مگر اچانک پیچھے سے 2ملزمان آتے ہیں اور ان میں سے 1ملزم گاڑی پر گولیاں برساتا ہے اور دوسرا ٹریفک کنٹرول کرتا رہا، تاکہ فرار ہونے کی صورت میں مسئلہ نہ ہو۔فائرنگ کے بعد دونوں ملزمان تیسرے ساتھی کے پاس جاتے ہیں، جو موٹر سائیکل کے ہمراہ موجود ہے۔ تینوں ملزمان اسی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گاڑی کی مخالف سمت سے فرار ہوجاتے ہیں۔
مولانا عادل خان