رنجیدہ نہیں ہونا چاہیے، لوگ مصیبت بھری زندگی کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں، اپنے خیالات اور اندازفکر آہستہ آہستہ بدلنے کی مشق کریں 

Oct 12, 2024 | 11:28 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:15
آپ کا انتخاب…… مکمل اور قطعی آزادی
اگرابھی بھی آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کو رنجیدہ اورغمگین نہیں ہونا چاہیے تو پھر مندرجہ ذیل واقعات کا تصور کرنے کی کوشش کیجیے۔ ہر دفعہ جب آپ کسی بھی قسم کی تکلیف اور آزار محسوس کرتے ہیں تو اس کی وجہ ایک ناخوشگوار واقعہ اور رویہ ہوتا ہے جو آپ کو پیش آتا ہے۔ شاید آپ ایک طویل عرصے کے لیے اکیلے ایک بند کمرے میں رہ جاتے ہیں یا پھر آپ کو بھیڑ اور ہجوم سے پُر ایک لفٹ میں زبردستی گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کو کھانا مہیا ہو یا آپ کو آپ کی ناپسند کا کھانا کھانے پرمجبور کیا جائے یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ خود کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے کے بجائے دوسروں کے ہاتھوں جسمانی اذیت کا شکار ہو جائیں۔ تصور کیجیے کہ آپ کو اس وقت مندرجہ بالا کسی بھی ایک سزا کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جب تک آپ رنجیدگی اور ناراضی پر مشتمل یہ احساسات ترک نہیں کر دیتے۔ آپ کب تک یہ سمجھتے رہیں گے کہ آپ ان نقصان دہ عادات کو اپنائے رکھتے؟ امکانات یہ ہے کہ اپ اپنے وجود کے اندر موجود کمزوریوں، خامیوں اورنقصان دہ اور ضرررساں عادات سے بہت جلد اور تیزی کے ساتھ چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔ پس مسئلہ یہ نہیں کہ آپ اپنے احساسات و محسوسات کو اپنے تابع کر سکیں گے کہ نہیں۔ اس قسم کا قدم اٹھانے سے قبل آپ کو کسی قسم کا عزم و ارادہ کرنا ہو گا۔ دوسرے لوگ مصیبت بھری زندگی کے سامنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں کیونکہ خوشگوار اور پرمسرت زندگی کے انعام کی نسبت خودترسی پر مبنی زندگی کا فائدہ بہت زیادہ ہے۔
اس مرحلے پر پید اہونے والا مسئلہ، خوشی و مسرت کے حصول پر مبنی آپ کی صلاحیت اور استعداد ے یا پھر مسئلہ یہ ہے کہ آپ زندگی کے ایک مخصوص مرحلے پر اپنے لیے رنجیدگی، افسردگی اور غمگینی کا انتخاب مت کریں۔ آپ کو چاہیے کہ اس نظریے کو مسترد کرنے سے پہلے اس پر نہایت محتاط انداز میں غور کر لیں۔ ا س نظریے کو مسترد کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے احساسات و محسوسات کسی دوسری شخص کے ہاتھ میں ہیں لیکن روزمرہ معاملات زندگی میں نقصان دہ اور ضرررساں روئیے اپنانے کی نسبت اپنے لیے خوشی و مسرت کا انتخاب زیادہ آسان ہے۔
جس طرح آپ رنجیدگی، افسردگی اورمایوسی کے مقابلے میں اپنے لیے خوشی و مسرت کا انتخاب کر سکتے ہیں، اسی طرح روزمرہ معمولات زندگی میں بھی آپ نقصان دہ اور ضرررساں رویوں اور عادات کے بجائے خوشگوار اور مسرت انگیز و مفید روئیے اور عادات اپنا سکتے ہیں۔ اگر آپ اس عمر میں اور آج کے زمانے میں کار چلاتے ہیں تو پھر آپ کے ٹریفک میں پھنس جانے کے زیادہ امکانات بھی ہیں۔ اس صورتحال میں کیا آپ مشتعل ہو جاتے ہیں، دوسرے ڈرائیوروں پر برس پڑے ہیں، اپنے مسافروں سے الجھ پڑتے ہیں اور اپنے احساسات و محسوسات کو اپنے ہاتھ سے نکال کر دوسروں کے حوالے کر دیتے ہیں؟ کیا آپ اپنے روئیے کو یہ کہہ کر جائز ثابت کرتے ہیں کہ ٹریفک آپ کو ہمیشہ پریشان کر دیتی ہے یعنی آپ کو ٹریفک پر کوئی قابو حاصل نہیں ہے؟ اگر آپ اس طرح کا رویہ اور طرزعمل اختیار کرتے ہیں تو آپ کا اپنے متعلق ایک خاص اندازفکر موجود ہے اور وہ طرزعمل بھی موجود ہے جس کا عملی اظہار آپ ٹریفک کے متعلق کرتے ہیں لیکن اگر آپ ایک نئے اور مختلف انداز سے سوچنے لگ جائیں تو پھر کیا صورتحال پیدا ہو گی؟ اگر آپ نے اپنے روئیے اور طرزعمل کو بہتربنانے اور اس میں اصلاح لانے کے لیے اپنے ذہن کو استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا تو پھر کیسا منظرنامہ تشکیل پائے گا؟ ہو گا یہ کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ نئے انداز میں سوچ سکتے ہوں گے تاکہ آپ ایک ایسی عادت اپنا لیں جس کے تحت آپ اپنا غصہ اور اشتعال دور کرنے کے لیے سیٹی بجانے لگیں، گنگنانے لگیں، ٹیپ ریکارڈ لگا لیں یا کوئی کہانی لکھنا شروع کر دیں۔ آپ نے یہ نہیں سیکھا کہ آپ نہایت تیزی کے ساتھ اپنے خیالات اور اندازفکر تبدیل کرلیں لیکن آپ نے یہ ضرور سیکھ لیا کہ اپنے خیالات اور اندازفکر آہستہ آہستہ بدلنے کی مشق کریں۔ آپ نے بے چین اورپریشان ہونے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے پرانے نقصان دہ خیالات اور عادات دور کرنے کے لیے آہستہ آہستہ صحت مند، تعمیری، مثبت احساسات اور عادات اپنائیں گے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں