مالی سال کی آخری سہ ماہی میں 5.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ ظاہر کرکے ہماری حکومت نے دنیا کے معاشی اندازے غلط ثابت کر دئیے، معاشی تجزیہ کار شہباز رانا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ میں اپریل سے جون کی سہ ماہی میں 5.7جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اس سےقبل جنوری سے مارچ کی سہ ماہی میں گروتھ ریٹ 2.8فیصد تھا، آخری سہ ماہی میں انڈسٹریل سیکٹر میں 20فیصد گروتھ ہے ۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام میں معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے سوال اٹھا یا کہ ایسا کیا ہوا کہ ہم 2.8سے 5.7پرچلے گئے اور یہ وہ ٹائم تھا جہاں ہم نے جنگ بھی لڑی اور ایسی کوئی غیر معمولی صورتحال نہیں تھی جس سے لگے کہ معیشت نے یکدم گروتھ دکھائی ہے۔
پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر ورلڈ بنک ، ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا خیال تھا کہ پاکستانی معیشت اسٹرکچرل کمزوریوں کی وجہ سے 4فیصد سے زیادہ گروتھ نہیں کر سکتی اور اگر گروتھ کرے گی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سامنے آجائے گا ، یہ ایسا مالی سال تھا جس کی آخری سہ ماہی میں 5.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوئی جس کے باعث ہماری حکومت نے دنیا کے معاشی اندازے غلط ثابت کر دئیے جس پر کریڈٹ بنتا ہے۔پاکستان میں اس وقت حکومت اور معاشی ماہرین یہ کہتے ہیں کہ شرح سود، ٹیکسز اور انرجی کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں تو ایسی صورتحال میں ہماری انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکتی۔
دنیا بھر کے ادارے اور معاشی ماہرین بھی حیران۔۔نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے آخری سہہ ماہی—یعنی جب پاکستان بھارت جنگ بھی جاری تھی—کیلئے 5.7 فیصد شرح نمو کی منظوری دیدی۔۔اور یوں بیٹھے بیٹھے سالانہ معاشی نمو 2.7 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد ہو گئی۔۔ @81ShahbazRana @Kamran_Yousaf pic.twitter.com/pWFSW5ifxI
— The Review (@thereviewexp) October 11, 2025
