نہانے کا شوق....موت کی آغوش بھی بن سکتا ہے

نہانے کا شوق....موت کی آغوش بھی بن سکتا ہے
نہانے کا شوق....موت کی آغوش بھی بن سکتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پانی سے انسان کا تعلق روز اول سے ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جوںجوں انسانی ضروریات کا دائرہ وسیع ہوا تو پانی کا کردار بھی انسانی زندگی میں مختلف شکلوں میں بڑھتا چلا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پانی زندگی کا ایک لازمی جزو ہے، مگر یہی پانی جب بے قابو ہو جائے تو بلاشبہ مفید نظر آنے والا پانی قیمتی املاک کے ساتھ انسانی جانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈوبنے کے بڑھتے ہوئے واقعات معاشرے کے لئے لمحہ ¿ فکریہ ہیں۔ آج کل کے نفسا نفسی کے دور میں ہر شخص نفس کو تسکین پہنچانے میں مگن ہے۔ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے سیلاب نے لوگوں کو نہروں اور دریاﺅں میں نہانے پر مجبور کر دیا ہے، جس سے گھر میں موجود خواتین کی ذہنی کوفت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اولاد کی محبت میں ڈوبی مائیں اپنی اولاد کو نہانے کے لئے نہر یا دریا پر جانے کی اجازت تو دے دیتی ہیں، مگر جب ماں کے لاڈلے کا مردہ جسم گھر کی دہلیز پر آتا ہے تو ہنستا بستا گھر غموں کے اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے۔
بعض اوقات ایک فرد کی بے احتیاطی کا خمیازہ پورے خاندان کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں، انہیں نہر یا دریا پر نہانے کی ہر گز اجازت نہ دیں، ان کے والد بے شک کسی اچھی کمپنی میں ملازمت نہ کرتے ہوں، مگر بچوں کی کمپنی پر گہری نظر رکھیں۔ آپ بچوں کے دوست احباب کے حلقے سے بخوبی واقف ہوں تاکہ آپ کا بچہ بُری صحبت میں نہ پڑے اور کوشش کریں کہ بچوں کو گھر پر نہانے کی عادت ڈالیں۔ بعض اوقات دریا پر نہانے کا شوق موت کاپیغام بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ نہر یا دریا پر کوئی لائف گارڈ بھی نہیں ہوتا جو بوقت ضرورت آپ کو ڈوبنے سے بچا سکے، اس لئے والدین کو چاہئے کہ گرمی کے موسم میں بچوںکی خواہش کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہیں واٹر اپرکس یا اچھے سوئمنگ پول پر لے جائیں تاکہ لائف گارڈ کی نگرانی میں بچے اپنا شوق پورا کر سکیں۔
پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122) لوگوں کو ایمرجنسی میں بروقت ریسکیو سروس فراہم کرتی ہے، جن میںٹریفک حادثات، میڈیکل ایمرجنسی، آگ کا لگنا، بلڈنگ کا گر جانا، ڈوبتے کو بچانا اور بعض ایسے ریسکیو آپریشن بھی شامل ہیں جو اس زمرے میں نہیں آتے، مگر انسانی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے لوگوںکی مدد کے لئے خصوصی ریسکیو ٹیمیں روانہ کی جاتی ہیں، ایسے آپریشن کو سپیشل ریسکیو آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔
ریسکیو1122نے رواں سال جنوری2012ءسے لے کر اگست2012ءتک ڈوبنے کی62 ایمرجنسیز میں ریسکیو سروس فراہم کی ہے۔ اتنی قلیل مدت میں ڈوبنے کے واقعات میں اضافہ واقعتا ً سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ پانی تو زندگی کی علامت ہے، لیکن اس کا غلط استعمال موت کی علامت بن سکتا ہے۔ ریسکیو 1122نے مشکل کی ہر گھڑی میں عوام کو گھڑی کے 7منٹ سے بھی کم وقت میں ریسکیو سروس فراہم کی ہے۔
ڈوبنے کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر ریسکیو 1122نے دریائے راوی پر ایک چیک پوسٹ قائم کر دی ہے جس پر واٹر ریسکیو ٹیم جدید سازو سامان کے ساتھ ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔ 2010ءکے تباہ کن سیلاب میں بھی ریسکیو 1122 نے صوبہ پنجاب میں بھرپور خدمات سرانجام دیں اور سیلاب میں گھرے 39ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد دینے اور ماڈل ویلج بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ ریسکیو1122 کی کارکردگی سے متاثر ہو کر اسے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے طور پر بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر بھی نظررکھیں،چھوٹی چھوٹی احتیاطی تدابیر بڑے حادثات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی اچانک ایمرجنسی کی صورت میں 1122 نمبر پر بروقت کال کریں۔ آپ کی ایک کال ایک خاندان کوسانحے سے بچاسکتی ہے۔ ریسکیو1122کی واٹر ریسکیو ٹیم نے بروقت ریسکیو سروس فراہم کر کے نہ صرف قیمتی جانوں کو محفوظ کیا، بلکہ اُن کے اہل خانہ کو آنسوﺅں میں نہانے سے بچایا۔ بلاشبہ ایک مثالی ریسکیو 1122 کی واٹر ریسکیو ٹیم لوگوں کے لئے احساس تحفظ کی ضمانت ہے، مگر حادثات سے بچاﺅ صرف اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے، جب ایمرجنسی سروس کے ساتھ معاشرے کا ہر فرد حادثات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرے۔ ٭

مزید :

کالم -