دہشتگردی اور انتہا پسندئ نے نے پاکستانی معیشت کی کمر توڑ دی
پورٹ: اسد اقبال
تصاویر ۔ عمر شر یف
اس امر میں کو ئی شبہ نہیں کہ امن و امان کے قیام کے بغیر کسی بھی شعبے کو تر قی نہیں دی جاسکتی بالخصو ص سر مایہ کاری ، تجارت اور کاروبار سمیت تمام مالیاتی امور کے فر وغ کا بنیادی انحصار لاء اینڈ آرڈر پر ہی ہو تا ہے ۔تر قیاتی کاموں کا جال بچھانا مقصو د ہو تو امن و امان کی مثالی صورتحال کو جنم دیے بغیر ایسا ممکن ہی نہیں۔ معاشی تر قی کا پہیہ امن وامان کی بہترین شاہراہ پر ہی برق رفتاری سے چل سکتا ہے۔توانائی بالخصو ص بجلی سمیت دیگر کئی عوامل بھی ایسے ہیں جو معاشی تر قی کی رفتار کو تیز کر نے میں اہم کر دار ادا کر تے ہیں لیکن امن و امان کی بنیادی اکائی کو اس کی اصل روح کے مطابق فر وغ دیے بغیر کسی قسم کی تر قی کا خواب دیوانے کا خواب ہو گا ۔امن وامان مقامی یا نجی نو عیت کا ہو یا عالمگیر سطح کا جہاں بھی جلاؤ گھیراؤ ،تباہ کر دو ،لو ٹ مار کرو، قتل وغارت گری کرو یا بدامنی کی کسی اور بھی شکل کا مظاہرہ ہو رہا ہو تو معاشی تر قی کا سو چنا بھی عبث ہو تا ہے ۔دہشت گر دی اور انتہا پسندی کا عفریت تو ملکوں ، قو موں اور نسلو ں کو تباہ کر دیتا ہے امر یکہ کے مر کزی سانحہ نائن الیون کو ہی لے لیجیے جس نے نہ صر ف امر یکہ بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک پر ان مٹ نقو ش اور اثرات چھوڑے ۔نائن الیون کیا ہوا آدھی دنیا لرز کر رہ گئی پاکستان میں تو اس کی تباہ کاریوں نے وہ دن دکھائے کہ الحفیظ و الا مان ۔اس سانحہ کے بعد یو ں محسو س ہو تا تھا کہ جیسے نائن الیو ن امر یکہ میں نہیں پاکستان میں ہوا ہے اس سانحے سے دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا اور جو جانی و مالی قر بانیاں پاکستان اور اہل پاکستان نے دیں اس کا شمار کیا جانا مشکل ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سانحہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے معاشی طور پر 170ارب روپے کا نقصان اٹھایا ۔افواج پاکستان اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاروں سمیت ہزاروں پاکستانیوں نے جانوں کا جو نذرانہ پیش کیا اس کی تو قیمت ہی نہیں لگائی جا سکتا ۔ صنعتیں تباہ ہوئیں ، ادارے ملیا میٹ ہو گئے ،عمارتیں زمین بو س ہوئیں ، املاک چشم زدن میں دھرام سے نیچے آگئیں ، ترقی کر تا ہوا پاکستان دہشت گر دی کی لپیٹ میں اس انداز سے آیا کہ شاید امر یکہ اس سانحہ کے بعد اتنا متاثر نہ ہوا ہو جتنا دھچکہ پاکستان کی معیشت کو لگا۔ ابھی دو تین روز قبل سانحہ نائن الیو ن کی جو بر سی منائی گئی اس پر پاکستانی معیشت کے وہ سارے دن یاد آگئے جو 9ستمبر 2001کے بعد سے پاکستان کو دیکھنا پڑے ۔
اسی حوالے سے گزشتہ روز آل پاکستان بزنس فورم کی جانب سے لاہور کے فائیو سٹار ہو ٹل کے کر سٹل ہال میں ایک خوب صورت محفل سجائی گئی جس کے لیے موضوع کا انتخاب خوب کیا گیا تھا ’’متشدد انتہا پسندی کے پاکستانی معیشت پر اثرات اور اس کا حل‘‘۔تقر یب کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ تھے جبکہ دیگر مہمانان میں امریکی قونصلیٹ کے چیف آف پولیٹیکل اینڈ اکنامک افیئرز مسٹر رابرٹ سی نیو سم ،APBFکے صدر ابراہیم قریشی ،سیکرٹری سید معاذ محمود ،نیکٹا کے نذیر احمد ،سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی کراچی کے سربراہ محمد زبیر پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ کے چیئرمین رضوان خالد بٹ ،معروف صنعت کار ہارون علی خان ،جاپانی صحافی مس لیزا گوڈی لو ،سابق سیکرٹری خارجہ نذیر حسین سمیت اعلیٰ سول و پولیس افسران ، ممتاز بینکاروں اور چیمبرز کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا جبکہ سیمینار کے 3سیشنز منعقد ہوئے جن میں سابق وزیر تعلیم میاں عمران مسعود ، مسلم لیگ (ن) ٹریڈر ونگ کے صدر محمد علی میاں ، گوجرانوالہ چیمبر کے سابق صدر اخلاق بٹ سرگودھا کے تاجر رہنما شیخ آصف اقبال ، گجرات چیمبر کے سابق صدر پرویز بٹ سمیت دیگر نے خطاب کیا جبکہ مختلف پینلز میں شامل ممتاز شخصیات نے نائن الیون اور پاکستان میں انتہا پسندی کے حوالے سے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
آل پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام منعقدہ اس سیمینار میں شرکاء سے خطاب کر تے ہوئے گو رنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت وزیر اعظم محمد نواز شریف کی مدبرانہ قیادت میں اس بات کا تہیہ کیئے ہوئے ہے کہ وہ خلوص نیت اور جذبۂ حب الوطنی سے سرشار ہو کر صرف اور صرف ملک و قوم کی خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اقتدار سنھبالتے ہی اپنی تمام تر توانائیاں دہشت گردی کے خاتمے، اقتصادی ترقی، معاشی بحالی اور ملک میں امن و امان کو بہتر بنانے میں صرف کررکھی ہیں۔ گورنر نے کہا کہ دُنیا بھر میں پاکستان کا امیج بہت بہتر ہوا ہے اور غیر ملکی کاروباری حلقوں میں پاکستان کا اعتماد بحال ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ موجودہ حکومت سیاست نہیں بلکہ عوام کی خدمت کررہی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ جب مسلم لیگ نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملک کو بے پناہ مسائل درپیش تھے ، ملک بھر میں بارہ سے سولہ گھنٹے لوڈشیڈنک معمول بن چکاتھا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں تین سال کے مختصر عرصے میں حکومت نے تمام بڑے چیلنجز پر بڑی کامیابی سے قابو پالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو نہ صرف بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے بلکہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔گورنر پنجاب نے کہا کہ ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوارکرنے کے لیے تاجر برادری کے ساتھ فرینڈلی ماحول ناگزیر ہے ، بلاشبہ تاجر برادری ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ تاجر برادری پر قوم کو فخرہے جو ملک کو بہت بڑا ریونیو فراہم کرتے ہیں ۔گورنر پنجاب نے کہا کہ آپ لوگ ملک کا قیمتی سرمایہ او ر اثاثہ ہیں اور وطن عزیز کو جب بھی کوئی مشکل گھڑی پیش آئی آپ نے دل کھول کر مدد کی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کے مسائل سے آگاہ ہے اور انہیں ترجیحی بنیادو ں پر حل کیا جائے گا۔گورنر پنجاب نے کہا کہ یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ تاجر برادری اس ملک کو اربوں روپے کا ریونیو دیتے ہیں، دھرنوں، ریلیوں اور آئے روز احتجاج کی وجہ سے سخت پریشان ہیں، ان کے کاروبار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں نے ملکی معیشت کو جو نقصان پہنچایا ہے اس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ پاکستان کو دوبارہ ایشین ٹائیگر بنانے کے وزیر اعظم محمد نواز شریف کے فولادی عزم کے سامنے ’’دھرنے اور ریلیاں‘‘ دم توڑ چکی ہیں اور ان میں ملوث چند سیاستدان عوام میں اپنا وقار کھو چکے ہیں۔
امریکی قو نصلیٹ نے سیاسی و معاشی امور کے سر براہ مسٹر رابرٹ سی نیوسم نے کہا کہ ہمیں اس امر کا پورا ادراک ہے کہ پاکستان نے دہشت گر دی کا بڑا سامنا کیا اور اس کا بے حد نقصان بھی ہوا ۔ افواج پاکستان سمیت سروسز کے ادراے بھی دہشت گر دی کی لپیٹ میں رہے ۔ پشاور میںآرمی پبلک سکو ل جیسے ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا دہشت گر دی کے تمام واقعات پر امریکہ پاکستان کے ساتھ یکچہتی کا اظہار کر تا ہے اور انتہا پسندی کے ہر معاملے میں پوری قو ت سے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے انتہا پسندی کی وجہ سے پاکستانی معیشت بھی تباہ ہوئی اور صنعتوں کو بھی نقصان پہنچا ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت بھی دہشت گر دی کے خاتمے کی پوری کو شش کر رہی ہے امریکہ کی بھی یہ ہی خواہش ہے کہ پاکستان سے جلد دہشت گر دی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہو ۔ امریکی قو نصلیٹ کے اعلی افسر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60فیصد سے زائد آبادی پچیس سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے ۔ انتہا پسندی اسی نواجوان نسل پر زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ نو جوان نسل کو انتہا پسندی کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے اوروہ خود بھی اس کے خاتمے میں کر دار ادا کر یں ۔انسانی حقوق کا احترام سیکیورٹی امور کے حوالے سے بڑا اہم عنصر ہے ہمیں اسے بھی فر وغ دینا ہو گا ۔
سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہم گزشتہ دو دہایؤں سے متاثر ہیں ،دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ ملکی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا،وزارت اقتصادی امور کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے باعث 40تا45ارب امریکی ڈالرز کا نقصان ہوا جبکہ اس دوران اقتصادی ترقی کی شرح میں2فیصد کمی واقع ہوئی۔انتہا پسندی کے باعث بیرون ملک پاکستان کا مثبت تشخص بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس کانفرنس کا مقصد پاکستا ن کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال کرنا ہے جبکہ انتہا پسندی کے باعث ملکی کاروباری افراد کو بھی مشکلات کا سامنا ہے،کانفرنس میں تاجروں، صنعتکاروں ،اعلیٰ حکومتی اہلکاروں اور ماہرین معاشیات پر مشتمل فوکس گروپ بھی قائم کیا گیا جس نے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی ترتیب دینے سے متعلق تجاویز پیش کیں،کانفرنس میں تین سیشنز منعقد ہوئے ،پہلے سیشن میں نیکٹا،سی ٹی ڈی لاہور،ایڈیشنل آئی جی پولیس اور نامور تاجروں و صنعتکاروں پر مشتمل پینل نے خطاب کیا اور سوالات کے جوابات دیئے، دوسرے سیشن میں اے پی بی ایف کے ممبرز اور نان ممبرز کے ساتھ ساتھ ٹاپ بیوروکریٹس نے موقع کی مناسبت سے اظہار خیال کیا جبکہ تیسرے اور آخری سیشن میں اے پی بی ایف ،حکومتی اہلکاروں اور صنعتکاروں نے مستقبل کے فریم ورک کے حوالے سے ایک قرار داد بھی تیارکی گئی۔"بزنس پاکستان"کے لیے گفتگو کر تے ہوئے ابراہیم قر یشی نے مذید کہا کہ بزنس کمیونٹی نے کھبی دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے فر وغ کے لیے کھبی کوئی پلیٹ فارم نہیں چنا تاہم آل پاکستان بزنس فورم کے زیر اہتمام ہم نے امن و امان کی فضا ء کو قائم کر نے اور دہشت گر دی کے ناسور کو ملک پاکستان سے ختم کر نے کے لیے عزم کا اظہار کیا اور آج اسیمینار کا انعقاد بھر پور طر یقے سے کیا گیا جس میں مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے نہ صر ف شر کت کی بلکہ مفید جملوں کا تبادلہ خیال بھی کیا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گر دی کی جنگ کے پیش نظر پاکستان کو 1.7ملین ڈالرز کا مالی نقصان اٹھانا پڑا ۔ انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دیکھنا ہو گا کہ دہشت گر دوں کو فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے اور اس کا کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔ بزنس کمیو نٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہو نا پڑے گا کیو نکہ ہم اپنا کر دار بہتر طر یقہ سے نبھائے گے تو پاکستان کی انڈسٹری ، ٹریڈرز اور ایکسپورٹ کو پروان چڑھا سکیں گے۔ ابر اہیم قر یشی نے پنجاب حکو مت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں بزنس مین پو لیس لائیزن کمیٹی کا قیام یقینی بنا یا جائے تاکہ کاروباری طبقہ کو قانونی اختیارات ملنے کے بعد و ہ اپنا مثبت کر دار ادا کر سکیں اور ملک امن و ترقی کا گہوارہ بنایا جا سکے۔