جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی، پاکستان کی روس سے ایس یو 35 طیاروں کی خریداری پر غور، مشترکہ مشقیں کرنے کا فیصلہ

جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی، پاکستان کی روس سے ایس یو 35 طیاروں کی خریداری پر ...
جنوبی ایشیا میں نئی صف بندی، پاکستان کی روس سے ایس یو 35 طیاروں کی خریداری پر غور، مشترکہ مشقیں کرنے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان اور روس رواں برس پہلی مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے  جبکہ پاکستان جدیدترین روسی جنگی جہازایس یو35 خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے۔پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے تاہم یہ بات چیت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے،گزشتہ15ماہ کے دوران آرمی، ایئر فورس اور نیوی کے سربراہوں نے ماسکو کے دورے کیے ہیں۔اس پیشرفت سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی ایشیا نئی تزویراتی صف بندی کے عمل سے گزر رہا ہے ( اگرچہ کوئی بھی فریق کھل کراس پر بات نہیں کررہا )۔پاکستان کی دفاعی شعبے میں کسی بھی قسم کی پیش رفت پر بھارت ہمیشہ ہی نالاں رہا ہے اور روس سے قربتوں اور اہم ہتھیاروں کی خریدو فروخت سے دشمن کے پریشان ہونے کا امکان ہے ۔ 

روزنامہ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوجی مشقیں فوج سے فوج کی سطح پر بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کے مسلسل فروغ پاتے باہمی تعلقات کی جانب ایک اور قدم ہے۔ایک سینئر فوجی عہدیدار نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے2,2سو اہلکار ان مشقوں میں حصہ لیں گے جو کہ رواں برس کے آخر میں ہوں گی۔ماسکو کے لیے پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی اہلکار مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، ان مشقوں کو فرینڈشپ2016کا نام دیا گیا ہے تاہم انھوں نے ان مشقوں کی تفصیلات ، مقام نوعیت یا تاریخ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ خلیل اللہ کے مطابق اس پیشرفت سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی ہوتی ہے۔

سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں عیدالاضحیٰ آج منائی جا رہی ہے، یورپی ممالک میں بھی عید آج ہو گی

روسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ” ان (مشقوں ) سے واضح طور پر فریقین کی جانب سے اپنے دفاعی ، فوجی اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔اسلام آباد نے اس وقت اپنی خارجہ پالیسی کے آپشنز کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا جب امریکا سے اس کے تعلقا ت خراب ہوئے۔ تعلقات میں خرابی کی پہلی وجہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کیلئے ایبٹ آباد میں خفیہ چھاپہ تھا جبکہ دوسری وجہ افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملہ تھا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن نے امریکا اور نیٹو کے اقدام سے پاکستان پر آنے والے مضمرات کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی کیلئے نئے رہنما خطوط دیئے تھے جن کے تحت روس سے رابطے استوار کیے گئے تھے۔حال ہی میں ہونے والی سفیروں کی کانفرنس کی سفارشات کی بنیاد پر بھی پاکستانی وزارت خارجہ نے روس سے روابط بڑھائے ہیں۔ان سفارشات کو اس امر سے بھی تقویت حاصل ہوئی کہ ایک اہم حالیہ پیشرفت میں امریکی قانون سازوں نے لاک ہیڈ مارٹن کو پاکستان کو8ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کیلیے فنڈز دینے سے روک دیا حالانکہ ایک ڈیل کے تحت اس کی خریداری کیلیے جزوی ادائیگی امریکی انتظامیہ کرنا تھی لیکن امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر اس ڈیل کو روکا۔

پاکستان نے اس وقت سے اردن اور ترکی سمیت مختلف ممالک سے طیارے خریدنے کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ ترکی نے تو پاکستان کے موجودہ جنگی طیاروں کے بیڑے کو جدید بنانے کی پیشکش بھی کی ہے۔ گزشتہ 15ماہ کے دوران بری ، فضائی اور بحریہ کے سربراہان نے روس کے دوے کیے ہیں جس سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کا اشارہ ملتا ہے۔ اعلیٰ سطح کے وفود کے ان تبادلوں کا نتیجہ پاکستان کی جانب سے روس سے ایم آئی35 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاہدے کی صورت میں سامنے آیا۔وہ رسمی معاہدہ جو اگست2015 کو ماسکو میں ہوا وہ پالیسی شفٹ تصورکیاجاسکتا ہے اور یہ امریکا بھارت بڑھتی ہوئی تزویراتی پارٹنرشپ کے جواب میں ہوا۔ماسکو مدت دراز سے نئی دہلی سے طویل المدتی تعلقات کے تناظر میں اس کی ناراضی سے بچنے کیلئے پاکستان کو نظر انداز کر تا رہا ہے لیکن چونکہ بھارت کا جھکاو¿ تیزی سے امریکا کی جانب بڑھ رہاہے اس لیے روس نے پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔اسلام آباد اپنی جانب سے ماسکو کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور اپنے آپشنز میں تنوع لانے کے لیے پرجوش ہے۔ایم آئی35 ہیلی کاپٹروں کے سودے کے بعد پاکستان اب روسی جنگی طیارے ایس یو35خریدنے کیلیے کوشاں ہے۔ اس مقصد کیلئے ایئر چیف سہیل امان نے جولائی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا۔

فاروق ستار ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ،ہسپتال منتقل ،حالت خطرے سے باہر

پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ پی اے ایف چیف نے روسی حکام کے ساتھ ثمرآور مذاکرات کیے ہیں لیکن انہوں نے فوجی خریداری کے حوالے سے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔دیگر دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے روسی خبررساں ادارے نے بتایا کہ پاکستان ان ہتھیاروں کی خریداری کیلئے ابھی تک بات چیت کے ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے۔