10ہزار سے زائد نجی و سرکاری اداروں کی بلند عمارتیں سیفٹی فائر فائٹنگ سے محروم
لاہور(لیاقت کھرل) صوبائی دارالحکومت میں دس ہزارسے زائد سرکاری و نجی اداروں کی بلند و بالا عمارتیں سیفٹی فائر فائٹنگ سے محروم، جس کے باعث ان بلند بالا عمارتوں میں آگ لگنے سے کسی وقت بھی کوئی بڑا سانحہ پیش آ سکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں، ضلعی حکومت اور ریسکیو سمیت چار محکموں کی تیار کردہ رپورٹ میں انکشاف۔ ’’پاکستان‘‘ کو شہر سمیت دیگر اضلاع میں بلند و بالا عمارتوں میں آتشزدگی کے باعث آئے روز پیش آنے والے حادثات میں دس ہزار سے زائد سرکاری و نجی بلند بالا عمارتوں کی نشان دہی کی گئی ہے جس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ان عمارتوں کی تعمیر کے وقت فائر سیفٹی فائٹنگ کے اصولوں پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے اور صدر پاکستان کی جانب سے آئندہ سے بلند بالا عمارتوں کی تعمیر اور پہلے سے قائم بلند بالا عمارتوں میں فائر سیفٹی کوڈ کے اصولوں پر عملدرآمد کیا جائے، جس میں بلند بالا عمارتوں میں فائر سیفٹی شعبہ کا قیام، اخراجی راستہ اور بلند بالا عمارتوں کی چھتوں پر سپرنکلر سسٹم لگایا جائے۔ رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیاہے کہ ضلعی حکومت ، پولیس ، محکمہ ریسکیو اور دیگر متعلقہ اداروں کے بار بار نوٹس بھجوانے کے باوجود صدر پاکستان کے حکم کو پس پردہ رکھا جا رہا ہے اور ان بلند بالا عمارتوں میں فائر سیفٹی فائٹنگ کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ جس کے باعث ان بلند بالا عمارتوں میں آتشزدگی کے معمولی واقعہ پر بڑے سے بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے بتایا ہے کہ ان بلند بالا عمارتوں میں سب سے زیادہ داتا گنج بخش ٹاؤن اور گلبرگ ٹاؤن میں واقع ہیں جہاں ان بلند بالا عمارتوں میں فائر سیفٹی فائٹنگ کا شعبہ اور اخراجی راستوں سمیت عمارتوں کی چھتوں پر سپرنکلر سسٹم نہیں لگائے گئے۔ جس سے ان بلند بالا عمارتوں میں آتشزدگی کا معمولی واقعہ بڑے حادثہ میں تبدیل ہو سکتا ہے اور اس ممکنہ حادثہ سے کوئی بڑے سے بڑا جانی و مالی نقصان ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا ذکر بھی کیا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر فائر سیفٹی فائٹنگ کے اقدامات پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا تو جانی حادثات کی روک تھام ناممکن رہے گی اور اس میں ریسکیو اورفائر بریگیڈ سمیت تمام امدادی ہربے بھی ناکام ثابت ہوں گے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ آئندہ بلند بالا رہائشی و کمرشل عمارتوں کی تعمیر کے موقع پر ایل ڈی اے اور ٹاؤنز انتظامیہ ریسکیو کے محکمہ سے این او سی حاصل کرنا لازمی ہو گا تو اس سے بلند بالا عمارتوں کی تعمیر کے وقت فائر سیفٹی کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنائے جانے سے بھی ایسی عمارت تعمیر نہیں ہو سکے گی جس کی تعمیر میں فائر سیفٹی کوڈ پر عملدرآمد نہ کیا گیا ہو۔ اس حوالے سے ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا ہے کہ فائر سیفٹی کوڈ کے اقدامات پر عملدرآمد سے بلند بالا عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات کے دوران جانی و مالی حادثات کی روک تھام کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔اس میں ایل ڈی اے اور متعلقہ ٹاؤنز کی انتظامیہ کو قانون پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ اوریگا کمپلیکس اور شاہین کمپلیکس سمیت چند بلند بالا عمارتوں کی تعمیر کے وقت فائر سیفٹی کوڈ کو اپنایا گیا ہے جس میں شاہین کمپلیکس سمیت ایسی عمارتوں میں متعدد بار آتشزدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں فائر سیفٹی فائٹنگ پر عملدرآمد کرنے سے حادثات رونما نہیں ہو سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ عمارتوں میں آگ لگنے کے دوران بلند بالا عمارت سے کسی انسان کی جان بچانے کے لئے جال کا استعمال کیا جاتا تھا جو کہ کئی سالہ پرانا طریقہ کار اور سسٹم تھا، اب اس کو ختم کر دیا گیا ہے اور ریسکیو کے پاس گاڑی پر 340 فٹ اونچا لیڈر ہے جو کہ بلند بالا عمارت میں کارروائی میں استعمال کی جا رہی ہے جو کہ پورے ملک میں جدید نوعیت کی واحد ٹیکنالوجی ہے، اس سے جانی حادثات پر قابو پایا جا سکے گا۔
سیفٹی فائر فائٹنگ