کینیڈا روہنگیا کے مسلمانوں کے حق میں ایسا اقدام اٹھانے والا ہے کہ سو چی پر دنیا کے دروازے تنگ ہوجائیں گے

کینیڈا روہنگیا کے مسلمانوں کے حق میں ایسا اقدام اٹھانے والا ہے کہ سو چی پر ...
کینیڈا روہنگیا کے مسلمانوں کے حق میں ایسا اقدام اٹھانے والا ہے کہ سو چی پر دنیا کے دروازے تنگ ہوجائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 میانمار (برما) میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور منظم نسل کشی کے خلاف پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جارہا ہے اور کینیڈ امیں بھی اس بارے میں اضطراب کی لہر شدید ہوتی جارہی ہے۔ مقامی مسلم تنظیموں نے حکومت پر آن لائن پٹیشن کے ذریعے دباﺅ بڑھایا دیا ہے کہ کینیڈا کی حکومت میانمار کی وزیراعظم سوکی کی نگرانی میں مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی سطح پر شدید احتجاج کرنے اور سلامتی کونسل میں میانمار کی حکومت پر پابندیاں عائد کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ فرید خان نامی کینیڈین شہری نے آن لائن پٹیشن میں مطالبہ کیا تھا کہ میانمار حکومت کی خاتون سربراہ  آنگ سان سو چی کو 2007ءمیں دی جانے والی کینیڈا کی اعزازی شہریت کو منسوخ کیا جائے کیونکہ میانمار میں جاری مسلمانوں کے قتل عام کے بعد وہ ہرگز اس کی اہل نہیں رہی۔ اس بارے میں ہزاروں افراد نے آن لائن پٹیشن کی حمایت کی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ 18 ستمبر کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم اہم اعلان کرسکتے ہیں۔ اس پٹیشن کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے سفارتکار اور سابق وزراءاور حکمران جماعت کے متعدد رہنماﺅںنے اس مطالبہ کی حمایت کی ہے کہ کینیڈا کو نہ صرف میانمار کی خاتون سربراہ سوچی اعزازی شہریت منسوخ کرنی چاہئے بلکہ نوبل پرائز کمیٹی کو خط لکھے کہ اس کا نوبل انعام برائے جمہوریت و انسانی حقوق واپس لیا جائے۔ اس بارے میں مقامی ٹیلی ویژن بھی پروگرام نشر کررہے ہیں جن میں یہ مطالبات دہرائے جارہے ہیں۔
زیادہ تر مبصرین کا مطالبہ ہے کہ کینیڈا کی حکومت کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھی اس بارے میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اب تک میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے اور اسے گھناﺅنا جرم قرار دیا ہے اور کینیڈین ان سے مزید اقدامات کی توقع کررہے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2006ءسے 2010ءکے درمیان کینیڈا کی حکومت نے تقریباً 350 روہنگیا مسلمانوں کو پناہ اور آبادکاری میں مدد دی ہے اور اب میانمار کی حکومت کے مسلم کش اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے اور کینیڈین حکومت پر دباﺅ ڈالنے میں ان مسلمانوں کی تنظیم کے افراد بھی پیش پیش ہیں۔
کینیڈا اب تک 6 افراد کو اعزازی شہریت دے چکا ہے جن میں برما کی سوکی کے علاوہ سرآغا خاں، دلائی لاما، نیلسن منڈیلا، سویڈن سفارتکار ولن برگ (بعدازمرگ) اور ملالہ یوسفزئی شامل ہیں۔

..

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -