میلسی میں محفل مسالمہ،شعراء کی طرف سے کلام پیش
میلسی (سپیشل رپورٹر) قومی سیرت ایوارڈ یافتہ شاعر خورشید بیگ میلسوی نے کہا ہے کہ آلِ رسولؐ پر سانحہ کربلا میں جو مظالم ہوئے انہیں بیان کرنا بے حد مشکل ہے چودہ سو سال گزرنے (بقیہ نمبر16صفحہ12پر)
کے باوجود آج بھی نامِ حسین زندہ ہے ایک قصبے میں محفل سلام سجانا ادب کی تہذیب کی اساس رکھنا ہے ان خیالات کاا ظہار انہوں نے انجمن غلامان علی اکبردرہان خانوادہ کے سرپرست، شاعر اور ناول نگار مرید عباس خاور کی اقامت گاہ پر محفل مسالمہ کی صدار ت کرتے ہوئے کیا مہمان ِ خصوصی بہاو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پروفیسر اور شاعر ڈاکٹر فرتاش سید نے کہا کہ انیس و دبیر کے دور میں مرثیہ عروج پر پہنچا آج کے عہد میں برصغیر میں یہ مقبول صنف ہے اور جدت پا رہی ہے مسقط سے آئے ہوئے شاعر رانا سرفراز طاہر نے کہا کہ حسینیت ضمیرکی بیدار ی کا نام ہے بزم علم و فن میلسی کے صدر راشد تبسم نے کہا کہ ہر سال حسینیت کی یاد منانے سے ہماری معاشرتی ارتقا ہو رہی ہے قبل ازیں تلاوت کلام پاک سے مشاعرے کا آغا ز ہوا نعت شہریا رنے پیش کی نظامت کے فرائض اعجاز رضا غدیر اور علی حسین جاوید نے ادا کیے جبکہ محفل مسالمہ میں اعجاز رضا غدیری، علی عباس کاشر،محسن عباس، ڈاکٹر امجد نذیر، توقیر عباس توقیر، نعیم عبا س ساجد، یاسر عبا س فراز، اشفاق احمد قادری، اجمل شاکر، اسلم لاج، سید مظہر جاوید، شہزاد راؤ، علی حسین جاوید، رانا ساجد شام، رانا سرفراز طاہر،مرید عباس خاور، راشد تبسم، ڈاکٹر فرتاش سید، خورشید بیگ میلسوی نے کلام پیش کیا جبکہ سید حسین احمد شاہ نے ملک و ملت کی سلامتی اور کشمیر کی آزادی کے لیے دعا کرائی اس موقع پر پروفیسر سعید احمد سعید، سابق کونسلر غلام شبیر، سابق کونسلر مہر ملازم حسین، ظفر عباس شاہد، سجاد جعفری، اختر عباس زاہد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے ایس ایف ندیم عباس، مختار حسین عابداور دیگر موجود تھے۔
شعراء