امریکہ کا رخ کرنیوالے دہشتگرد وں کا ایسا حشر کرینگے جسکی پہلے مثال نہیں ہو گی: ٹرمپ
واشنگٹن(اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) گیارہ ستمبر بدھ کے روز پورے امریکہ میں ایک سوگوار ماحول میں اٹھارہ برس ہونیوالے دہشت گرد حملوں کی یاد کو سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تازہ کیا گیا۔ نائن الیون کی سب سے بڑی تقریب نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے مقام ”گراؤنڈ زیرو“ پر منعقد ہوئی جہاں اس کا شکار ہونیوالے تقریباً تین ہزار افراد کے خاندان ایک مرتبہ پھر جمع ہوئے اس موقع پر جاں بحق ہونیوالے افراد کا نام لیکر انہیں یاد کیا گیا جس دوران سوگوار گھنٹیاں بجتی رہیں۔ ان کی یاد میں ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے ساتھ بینڈ نے امریکہ دی بیوٹی فل کی دھن بجائی۔ حملے کے سوگ میں وائٹ ہاؤس میں علی الصبح تقریب میں ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی گئی جس کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ نے کی جس کے بعد انہوں نے پنٹا گون میں ہونے والی سوگوار تقریب میں شرکت کی۔ جس میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش بھی شریک ہوئے جو نائن الیون حملوں کے وقت امریکہ کے صدر تھے۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی دہشت گرد امریکہ کا رخ کرے گا اس کا ایسا حشر ہو گا جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملے گی۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے ریاست پنسلوینیا کے شہر شینکس ول میں ایک ماتمی تقریب کی قیادت کی جہاں واشنگٹن کی طرف جانے والا ایک اغواء شدہ طیارہ راستے میں ہی گر گیا تھا جس کے مسافروں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے ہائی جیکر کو قابو کر لیا تھا۔قبل ازیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ان کی مدد کرنا چاہتا ہوں،مسئلہ کشمیر پر میری پیشکش اپنی جگہ موجود ہے اور پاکستان اور بھارت اس سے واقف ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پیدا ہونے والی حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین کشمیر کے مسئلے پر ایک تناؤ ہے۔ ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ اس وقت پاکستان اور بھارت میں تناؤ کی کیفیت پچھلے دو ہفتوں کے مقابلے میں ”معمولی سی کم“ ہوئی ہے۔
ٹرمپ
واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے مابین مسئلہ کشمیر حل کروانے کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ان کی مدد کرنا چاہتا ہوں،مسئلہ کشمیر پر میری پیشکش اپنی جگہ موجود ہے اور پاکستان اور بھارت اس سے واقف ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پیدا ہونے والی حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین کشمیر کے مسئلے پر ایک تناؤ ہے۔ ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ اس وقت پاکستان اور بھارت میں تناؤ کی کیفیت پچھلے دو ہفتوں کے مقابلے میں ”معمولی سی کم“ ہوئی ہے۔
ٹرمپ کی پیشکش