زرداری کی کمر جھکی، سر نہیں جھکے گا، انہیں کچھ ہوا توذمہ دار وزیر اعلٰی پنجا ب ہونگے: پیپلز پارٹی
لاہور(نمائندہ خصوصی)پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت پروڈکشن آرڈر کا احترام نہیں کر رہی،ہم نے پنجاب حکومت کو خط لکھا ہے کہ فریال تالپور کے لیے سندھ اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد کرائے،اگر یہ قانونی خلاف ورزی جاری رہی تو پیپلز پارٹی بھرپور احتجاج کرے گی،پنجاب کے جیلوں میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ فاشسٹ رویہ ہے،مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، اسلام آباد بند کرنے پر حمایت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے چوہدری منظور احمد، چوہدری اسلم گل، ثمینہ خالد گھرکی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پیپلز پارٹی پنجاب آفس ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکمران ظلم کے ذریعے آصف زرداری کو خاموش نہیں کرواسکتے،آصف زرداری کی کمر جھکی ہے، سر نہیں جھکے گا۔ فریال تالپور کو رات کی تاریکی میں ہسپتال سے جیل منتقل کیا گیا، عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور پر مقدمات سندھ سے متعلقہ ہیں۔ وقوعہ، دستاویزات، گواہ سندھ سے ہیں۔ مقدمات اسلام آباد منتقل کرکے بری مثال قائم کی گئی۔ ہم حکومت پنجاب کو تنبیہہ دے رہے ہیں اور خط بھی لکھ رہے ہیں، آصف زرداری کو کچھ ہوا تو ذمہ دار وزیراعلی پنجاب ہوں گے۔ دونوں بہن بھائیوں کے خلاف تفتیش مکمل ہوچکی ہیں انہیں کراچی منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہاوفاقی حکومت نے سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کے 125ارب کم دیئے جس سے بجٹ پر دباؤ آیا۔،وزیراعظم کشمیر پر میٹنگ میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کو اور کراچی پر اجلاس میں صوبائی حکومت کے نمائندوں کو نہیں بلاتے۔ عمران خان گورنر کے ذریعے متوازی حکومت بنا کر سندھ چلانا چاہتے ہیں۔ پنجاب پولیس کی بے حسی اور رویہ افسوس ناک ہے۔ پولیس ریفارمز کی اشد ضرورت ہے،حکومت آئی تو انکا دعوی تھا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت نہیں ہوگی۔ میں آج پوچھتا ہوں کہ وہ کونسا ایس ایچ او، ڈی ایس پی ہے جو ایم پی اے کے کہنے پر نہیں لگا۔ ہم آئی جی پنجاب سے کہتے ہیں کہ ریاست کے ملازم بنیں، حکومت کی غلامی نہ کریں۔ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، اسلام آباد بند کرنے پر حمایت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔
پیپلز پارٹی پنجاب
کراچی(آئی این پی)وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 15ستمبر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے، اگرفریال تالپور کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو وزرا کے ہمراہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور جائیں گے،پنجاب کے لوگوں کو بتائیں کے سندھ میں پیپلزپارٹی کیساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب ہاؤس و دیگر جگہوں پر جائیں گے۔ ہم احتجاج کریں گے ہمارا مطالبہ ہے،ہمارے رہنما وں پر کیس ثابت نہیں ہوئے اس لئے ان کے ساتھ پیشہ ور مجرم کی طرح سلوک نہیں کرنا چاہیئے۔سعید غنی نے کہا کہ ہم لاہور میں پنجاب حکومت کا سندھ کے عوام کے ساتھ سلوک اور اسمبلی کے ساتھ رویہ پر وہاں کے عوام کو آگاہ کریں گے۔ ہم حملہ کرنے نہیں جارہے اگر پنجاب والے ہمیں گرفتار کریں گے تو ہم تیار ہیں۔ ہم سیاسی لوگ ہیں پتھر یا ڈنڈے نہیں برسائیں گے۔کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کراچی کے مسائل پر ایک اور کمیٹی بنادی ہے۔ اس طرح مسائل حل نہیں ہونگے۔ 162 ارب کے کام کرائیں۔ کمیٹیاں بناکر کیا کام کئے جائیں گے پیسہ نہیں،کمیٹی ختم کا قصہ چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج گورنر نے مزار قائد پر بات کی کہ تمام اتھارٹیز کو یکجا کیا جائے گا اور یہ کمیٹی وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گی،3 سو آر او پلانٹ لگانے اور اپنے پیسے سے لگانے کا اعلان کیا مگر ایک پلانٹ بھی نہیں لگا۔ پھر کلین کراچی مہم اور ڈیڑھ لاکھ ٹن کچرا نکالنے کی بات کی گئی۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے پھر 48 ہزار ٹن کی بات کی گئی مگر ایف ڈبلیو اور نے بتایا صرف بارہ ہزار ٹن کچرا نکالا گیا۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کراچی کے مسائل میں سنجیدہ ہیں تو وہ کمیٹیوں کے بجائے کام کریں،اگر وزیر اعظم علی زیدی کے کام کو دیکھیں تو شاید ان کو برطرف کردیں،کیوں کہ جو حشر انہوں نے کراچی میں کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ دو سال قبل بلاول نے کراچی کے لئے 150 ارب کا اعلان کیا 100 ارب ہم خرچ کرچکے ہیں، آنے والے سال میں مزید جو خرچ کرنے جارہے ہیں اس کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔
سعید غنی