پاک افغان طورخم بارڈر باقاعدہ طور پر 24گھنٹے کھلارکھنے سے علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا: محمود خان
پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پاک افغان طور خم بارڈر 24 گھنٹے کھولنے سے نہ صرف علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ خطے میں امن، خوشحالی اور ترقی کی طرف بھی ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔انھوں نے کہا ہے کہ بارڈر پر موجود تمام اداروں نے چوبیس گھنٹوں کیلئے شفٹوں میں کام بھی شروع کردیا ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان بہت جلد طور خم بارڈرکوتجارتی سرگرمیوں کیلئے چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اپنی ایک سالہ کارکردگی بہت جلد عوام کے سامنے پیش کرے گی۔ ایک سالہ کارکردگی تقریب میں وزیراعظم عمران خان بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت خود احتسابی پر یقین رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت عوام کے سامنے اپنی سالانہ کارکردگی رکھ رہی ہے۔ یہاں سے جاری ایک پیغام میں اْنہوں نے واضح کیا ہے کہ طورخم بارڈر کے چوبیس گھنٹے کھولنے سے دونوں ممالک کے عوام مزید قریب آئیں گے جبکہ حکومت وقت کی اس انقلابی اقدام سے نہ صرف افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی بلکہ وسطی ایشیاء کے تمام ممالک سے تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ اْن کا کہنا تھا کہ طور خم بارڈر چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے سے دونوں ممالک کے عوام کو روزگار کے وسیع مواقع بھی میسر آئیں گے۔ ایک سالہ کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اپنی اس قلیل مدت میں سابقہ فاٹا کا مکمل انضمام، قبائلی اضلاع میں پرامن اور شفاف الیکشن کا انعقاد جبکہ ان اضلاع میں تمام صوبائی اداروں کی توسیع ممکن بنائی ہے۔ قبائلی اضلاع میں عوام کو ان کا بنیادی حق دینا اور وہاں پر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور خدمات کی فراہمی، صوبائی اداروں میں ریفارمز اور اصلاحات لانے کیلئے حکومت کی کاوشوں اور ان اصلاحات اور ریفارمز سے اداروں کی بنیادی ساخت میں تبدیلی ایک سالہ کارکردگی میں شامل ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا گزشتہ ایک سال میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور دیگر میگا پراجیکٹس پر کام کی رفتار اور وسائل کی فراہمی بھی عوام کے سامنے رکھے گی۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا صوبے بھر کے عوام کیلئے صحت انصاف کارڈ کا منصوبہ، انصاف روزگار سکیم، صوبے میں معیشت کی ترقی کیلئے انڈسٹریل زونزکا قیام، انفراسٹرکچر کی بحالی، صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات، اداروں سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات، شیلٹر ہومز اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے اپنی ایک سالہ کارکردگی میڈیا اور عوام کے سامنے رکھنے جارہی ہے، جس کا مقصد عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد کو فروغ دینا ہے تاکہ عوام کو حکومتی کارکردگی سے آگاہ کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سمت کا تعین کرلیا ہے۔ صوبے کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے تمام ممکن اقدامات اْٹھائے جارہے ہیں۔ صنعت کے فروغ کیلئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو صوبے میں مدعو کیا جارہا ہے جس سے نہ صرف صوبے میں صنعت کو فروغ ملے گابلکہ عوام کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ ایک سالہ کارکردگی کو عوام کے سامنے رکھنے کا مقصد مثبت تنقید کو فروغ دینا ہے تاکہ صوبے میں جمہوری عمل کو فروغ مل سکے۔
پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے مہینے یوم عاشورہ میں عزاداروں کو سکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اْنہوں نے محرم الحرام میں سکیورٹی اور دیگر اداروں کی طرف سے سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اْمید ظاہر کی ہے کہ محرم الحرام کا پورا مہینہ امن اور بخیریت گزر جائے گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محرم الحرام کے سلسلے میں گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ داخلہ کی جانب سے قائم کنٹرول روم کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دورے کا مقصد محرم الحرام میں صوبے بھر میں سکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لینا تھا۔ وزیراعلیٰ نے یوم عاشورہ کے موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات پر تمام سکیورٹی اداروں کو سراہا ہے۔ دورے کے دوران وزیراعلیٰ نے محرم کنٹرول روم میں سیکورٹی سے متعلق اعلی سطحی اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات سوکت یوسفزئی، وزیر قانون سلطان محمد خان، چیف سیکریٹری،آئی جی پولیس، سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو سیکرٹری داخلہ نے محرم کنٹرول روم میں یوم عاشورہ کی صورتحال کو24 گھنٹے مانیٹر کرنے اور سیکیورٹی انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعلی کو سیکورٹی کے فل پروف اتنظامات سے متعلق آگاہ کیا گیاجبکہ صوبہ بھر میں یوم عاشور کہ ماتمی جلوس اور مجالس کی صورتحال سے متعلق بھی بتایا گیا۔ حساس اور انتہائی حساس علاقوں میں سیکورٹی انتظامات کے متعلق بریفننگ دی گئی جبکہ مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 15 دنوں سے کنٹرول روم چوبیس گھنٹے تمام تر سکیورٹی صورتحال پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہیں۔پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر ادارے قیام امن کے لیے سرگرم عمل ہے۔بریفینگ کے دوران وزیراعلیٰ کو آگا ہ کیا گیا کہ جلوس اور مجالس کہ اوقات کار مانیٹر کیے جا رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر کی مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔مزید بتایا گیا کہ تمام تر روٹس کی مانیٹرنگ کے لیے کیمرے نصب گئے گئے ہیں جس سے تمام صورتحال کا براہ راست جائزہ لیا جارہا ہے۔مجموعی طور پر سیکورٹی کہ لیے 50 ٹائرز مقرر کیے گئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں 4406 مجالس منعقد ہونگے جن کی سیکیورٹی کے لیے دیگر سیکیورٹی فورسز کے علاوہ 40,000 کے قریب پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور کئے جا چکے ہیں۔اس موقع پر وزیراعلیٰ محمود خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی قربانیوں اور کاؤشوں سے صوبے میں امن قائم ہو چکا ہے۔اْنہوں نے اْمید ظاہر کی ہے کہ تمام ادارے اسی طرح امن کے قیام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی۔