اسلام آباد میں کیا ہورہا ہے، ہر سیکٹر سے بندہ اٹھایا جارہا ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی کے سکیورٹی چیف عمر سلطان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ جب جرائم کنٹرول نہیں کر پائیں گے تو شعر و شاعری ہی کریں گے،اسلام آباد پولیس کیا کررہی ہے، پراپرٹی مافیا کیساتھ ملکر قبضے کراتی ہے،اسلام آباد میں کیا ہورہا ہے، ہر سیکٹر سے بندہ اٹھایا جارہا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے سکیورٹی چیف عمر سلطان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، سلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم کے باوجود لاپتہ عمر سلطان تاحال بازیاب نہ ہو سکے،چیف جسٹس نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔
وکیل درخواستگزار نے کہاکہ گزشتہ سماعت پر ایس پی نے شعر سنایا تھا اور کہا تھا معاملہ حل ہو جائے گا، چیف جسٹس نے کہاکہ جب جرائم کنٹرول نہیں کر پائیں گے تو شعر و شاعری ہی کریں گے،اسلام آباد پولیس کیا کررہی ہے، پراپرٹی مافیا کیساتھ ملکر قبضے کراتی ہے،اسلام آباد میں کیا ہورہا ہے، ہر سیکٹر سے بندہ اٹھایا جارہا ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ آئی جی کی کیا ذمہ داری ہے؟چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلام آباد میں وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے، پولیس کو پتہ ہی نہیں۔
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ عدالتی حکم پر ایس پی سے ہر چیز شیئر کی،گزشتہ سماعت پر ایس پی ذاتی طور پر عدالت پیش ہوئے ساری ذمہ داری لی، سٹیٹ کونسل نے کہاکہ الزام ہے ایف 10سے گاڑی میں اٹھایاگیا،سی سی ٹی وی فوٹیج میں مغوی گاڑی میں بیٹھے نظر آ رہے ہیں،ہم نے جیو فینسنگ کا کہا ہوا ہے، رپورٹ آنا باقی ہے،چیف جسٹس نے سٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ رپورٹ کب تک آ جائےگی،سٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ رپورٹ ایک ہفتے میں آ جائے گی،چیف جسٹس نے کہاکہ 30تاریخ کا آرڈر ہے آپ نے کیا کیا ہے،عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز اور متعلقہ ایس پی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18ستمبر تک ملتوی کردی ۔