اپنے مجرموںکو پہچانئے!

اپنے مجرموںکو پہچانئے!
اپنے مجرموںکو پہچانئے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قومےں اپنی بقاءاور سلامتی کے لئے آزمائش و ابتلاءکے کئی آبلہ پا سفر طے کرتی ہےں ۔ جہد مسلسل اور قربانیاں قوموں کو عروج بخشتی ہےں.... پاکستان دنےا کے ان چند ممالک مےں شامل ہے، جس کے بہادر اور غےور عوام اس کی تخلےق سے آج تک مخالفتوں ، مخاصمتوں اور بےرونی و اندرونی سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہےں ۔ اےک دور تھا جب ہمےں صرف بےرونی خطرات درپےش تھے۔ تب اللہ تعالیٰ کے عظےم عطیہ کے لئے ہماری سپاہ کے عظےم بےٹے اپنے سےنے پےش کر کے اور خون دے کر اس کی حفاظت کرتے تھے۔ تب صرف مےڈم نور جہاں ہی نہےں ، قوم کی ہر ماں اور بےٹی ےہ کہتی تھی کہ ” اے پُتر ہٹاں تے نئےں وکدے “ .... مگر غےروں کی مکاری اور اپنوں کی عےاری نے سازشوں کے اےسے بےج بوئے کہ جو سپاہ قابل فخر تھی ، جس پر لوگ جان و مال، دےوانوں و فرزانوں کی طرح لوٹاتے تھے، آج قوم کے قےمتی سرمائے کا بےشتر حصہ اس سپاہ، خاص کر اس کے سالاران کی حفاظت پر خرچ کےا جا رہا ہے۔ بعض عاقبت نا اندےش جرنےلوں کے سبب مےری ساری سپاہ پر طعنہ زنی کی جاتی ہے ۔
 بلا شبہ جمہورےت بہترےن طرز حکمرانی ہے ، مگر ےہ کےسی جمہورےت کہ اکثرےت حاصل کرنے والوں کو ہم نے جےلوں مےں ڈال کر ، ملک کو دو لخت کر کے، قوم کو بے وقوف بنانے کے لئے ہم نے جمہورےت کے راگ الاپے ۔ کسے معلوم نہیں کہ ملک کا پہلا سول مارشل لاءاےڈمنسٹرےٹر کون تھا ؟.... جی ہاں، اس ملک کی سب سے بڑی ” جمہوری “ پارٹی کا بانی سربراہ ۔ پانچ بار اس ملک کے ناخواندہ اور سادہ لوح عوام نے اس پارٹی کو اقتدار بخشا ۔ اےک بار مارشل لاءاور دو بار اس کا اقتدار آٹھوےں ترمےم کی نذر ہو جاتا رہا ۔ دل کو تسلی دےنے کے لئے ہم کہہ سکتے ہےں کہ پانچوےں بار بھی ےہ پارٹی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اقتدار کے اےوانوں تک پہنچی تھی، مگر اس حقےقت سے انکار کون کر سکتا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے، جن کی غلامی اختےار کر کے طوےل ترےن حکومت کے مزے لوٹے تھے ، جب ان غےر ملکی آقاﺅں نے محسوس کےا کہ ان کا ” محبوب “ اپنے دےس مےں غےر مقبول ہو چکا ہے تو انہوں نے اس محبوب کے ذرےعے اےن آر او جمہورےت کا اہتمام کےا ۔ کسے معلوم نہےں کہ اےن آر او کے لئے پس پردہ دو طاقتور ممالک کے وزرائے خارجہ کونڈو لےزا رائس ، ڈےوڈ ملی بےنڈ اور نہ جانے کِس کِس کے بےنڈ ” بجتے “ رہے ۔

 بےدار مغز قےادتےں قوموں کو بحرانوں سے نکال کر زوال نہےں، عروج کی منزلوں سے ہمکنار کرتی ہےں۔ ترکی کی شکل میں ماضی کی نہےں، حال کی مثال ہمارے سامنے ہے، ترکی کو ہم سے زےادہ فوجی سازشوں و بغاوتوں کا سامنا در پےش رہا۔ ترکوں نے بےدار مغز اور امےن قےادت کا انتخاب کےا ، جس نے نہ صرف فوجی بغاوتوں کی راہےں مسدود کر دےں، بلکہ زوال پذےر معےشت کو عروج بخش دےا ۔ طےب اردگان نے 2002 ءمےں جب اقتدار سنبھالا تو ترکی کی فی کس آمدن 3311 امرےکی ڈالر تھی ۔ 2011 ءمےں جب وہ تےسرے انتخابی معرکے مےں اترے تو فی کس آمدن 10ہزار ڈالر تھی ۔ اِس موقع پر انہوں نے اعلان کےا کہ 2023 ءمےں ترک جمہورےہ کے 100 سال مکمل ہونے تک ہم ےہ آمدن 25 ہزار فی کس تک لے جائےں گے ۔ عالمی بنک کے اعداد و شمار کے مطابق 2011-12 ءمےں فی کس آمدن 15 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور توقع ےہ ہے کہ 2013 ءکے اختتام تک فی کس آمدن 19 ہزار امرےکی ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔ طےب اردگان کا خواب 2023 ءمےں 25 ہزار ڈالر کا تھا، مگر خلوص ، دےانت داری اور سب سے بڑھ کر بےدار مغزی کی بدولت محسوس ےوں ہوتا ہے کہ خواب کو حقےقت بننے کے لئے 2023 ءکا انتظار نہےں کرنا پڑے گا ۔
وہ کون سی ایسی نعمت ہے، جو خدا نے ہمےں نہ بخشی ہو۔ بہترےن فصلےں ، پھل ، معدنےات ، چاروں موسم اور ذہےن ترےن قوم .... مگر ہمارا المےہ ےہ ہے کہ حکمرانوں نے بےورو کرےسی کے ساتھ مل کر مادر وطن کو لوٹا ۔ اےک توقےر صادق 80 ارب روپے کی بدےانتی کا مرتکب ہوا ۔ اُسے پاکستان کے اداروں کے حوالے کرنے مےں کون سا امر مانع ، کچھ پوشےدہ ہے ؟ ہرگز نہےں ۔ حفےظ شےخ ہر معاملے پر جی حضوری کر کے ”صاحب “ کو خوش اور ملک کو تباہ کرتے رہے ۔ ” کسی معاملے پر“ اُن کی ناں سے محسوس ہوا کہ جمہورےت خطرے مےں ہے ، جمہورےت کو خطرے سے بچانے کے لئے ”مرد حُر“ نے حفےظ شےخ سے نہ صرف وزارت، بلکہ سےنےٹر شپ بھی لے لی۔ اُن کی جگہ اپنے دست راست سلےم مانڈوی والا کو وزےر خزانہ بناےا ، جنہوں نے کئی مہےنوں کی مسافت دِنوں مےں طے کی اور قومی خزانے کو ”منڈ “ کے رکھا ۔ موصوف نے اےک اخباری انٹروےو مےں خود اقرار کےا کہ حکومت پاکستان نے ”ضرورت مندوں “ کی حاجات پوری کرنے کے لئے 600 ارب کی رعاےت ( REBATE ) دِی ۔ کےا کوئی پوچھنے والا ہے کہ جناب والا ےہ کس کے والد محترم کی دولت تھی، جو اندھا بانٹے رےوڑےاں کی مِثل تقسےم ہوتی رہی۔
سید یوسف رضا گےلانی کے پاس تو بہت مہلت تھی، اس کے باوجود موصوف نے ” خےر “ جمع کرنے کے لئے پورے خاندان کو ہمہ تن ” مصروف عمل “ رکھا ۔ راجہ پرویز اشرف کے پاس تو دن ہی کم تھے ، اس لئے موصوف نے راتوں کو بھی جاگ جاگ کر ” عبادت گزاری “ کی ۔ فی دن آمدن کا حساب لگاےا جائے تو موصوف کسی بھی صورت میں سید یوسف رضا گےلانی سے پےچھے نہےں رہے .... اس حمام مےں تو بلوچستان کی حکومت مےں شامل بعض علمائے کرام بھی پےچھے نہیں رہے ۔ پنجاب کے خادم اعلیٰ ، تو کےا ان کی زنبےل مےں بس ” مےٹرو بس “ ہی رہ گئی تھی ۔ فےض و جالب کی شاعری سے تو لوگوں کا پےٹ نہےں بھرتا ؟ جناب والا! آپ تو بہترےن منتظم ہونے کے دعوےدار تھے ۔ آپ کا حسن انتظام تو سےالکوٹ مےں نظر آ گےا تھا، جہاں ظلم و جبر کی انتہا کر کے دو نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اُتار دےا گےا تھا۔ اےسی شفائی کہ جس نے دنےا بھر مےں پاکستان کو بدنام کےا ، اےسی سفاکےت کی مثال تو جنگلوں مےں بھی نہےں ملتی ۔ آپ کے ” بہترےن نظام “ سے ابھی تک مجرموں کے ساتھ کےا سلوک ہوا، کسی کو معلوم نہےں ۔ اس ” حسن انتظام “ کے کےا کہنے کہ چھوٹے مےاں صاحب آپ بدترےن واقعہ کے ذمہ دار ” باوقار پولےس آفےسر “ کے خلاف کارروائی نہ کر سکے اور موصوف نے اس 23 مارچ کو صدر پاکستان سے ” مےڈل “ بھی وصول کر لےا ۔
عوام کا خےال ہے کہ 63,62 کی دفعات بھی آئےن مےں محض نمائش کے لئے شامل کی گئی ہےں ۔ قومی دولت کے لٹےروں ، جعلی ڈگری ہولڈروں ، ٹےکس چوروں اور قاتلوں کا راستہ ہر دو دفعات نہےں روک رہےں ۔ دےانت دار مگر ضعےف چےف الےکشن کمشنر فخر الدےن جی ابراہےم بھی شاےد کوئی بڑا معجزہ نہ دکھا سکےں ۔
بعض لوگ خےال کرتے ہےں کہ گولی اور بڑے پےمانے پر قتل و غارت گری سے نظام حکومت تبدےل کےا جا سکتا ہے ۔ اےسی سوچ کے حامل طبقات کو ےاد رکھنا چاہئے کہ حضور نبی کرےم ﷺ کے زمانہ قےام مکہ کے آخری تےن سال اےسے تھے، جن مےں مدےنہ طےبہ کے باشندوں کی اےک چھوٹی سی جماعت اےمان لے آئی اور اس نے آپ کو دعوت دی کہ آپ ان کے شہر مےں سب مسلمانوں کے ساتھ تشرےف لے آئےں ۔ صدےق ؓ کی بےٹی سےدہ عائشہ ؓ نے کےا خوب بات کہی کہ ” مدےنے کو قرآن نے فتح کےا ہے “ .... ےعنی کوئی تلوار نہےں تھی اور نہ کوئی جابرانہ قوت جس سے مدےنے کے لوگ اسلام کے پےرو بنے ۔ حضور اکرمﷺ مہاجرےن کے ساتھ تشرےف لائے ، اےک مربی کا کردار سرانجام دےا اور پھر مختصر عرصے مےں انصار و مہاجرےن نے مل کر رےاست مدےنہ قائم کی ، جس نے رہتی دنےا تک کے لئے اےک نظام زندگی چھوڑا۔

چےف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بعض فےصلوں پر لوگوں کے تحفظات اپنی جگہ ، وہ پےغمبر نہےں، وہ بھی اےک انسان ہےں، جنہوں نے بے شمار جرا¿ت مندانہ فےصلے کئے ان کے بعض فےصلے اےسے ہو سکتے ہےں، جن پر کسی کی کوئی دوسری رائے ہو، مگر حقےقت ےہ ہے کہ اس گئے گزرے معاشرے مےں ان کے فےصلے سنہری حروف مےں لکھے جائےں گے ۔ ذرائع ابلاغ کی خامےاں اپنی جگہ، مگر لوگوں کو باشعور اور باخبر بنانے مےں ذرائع ابلاغ نے اہم فرےضہ سرانجام دےا ۔ ماےوسی کفر ہے ۔ اللہ نے ہمےں اےک اور موقع عناےت کےا ہے کہ ہم اپنے صحےح نمائندوں کا انتخاب کر کے اپنی تقدیر بدل دےں ۔ جنہو ںنے ہمےں لوٹا ، قوم کی عزت امرےکہ کے پاس رہن رکھ دی ، جن کے باعث ہمےں بھوک اور ننگ کا سامنا ہے ، جن کی وجہ سے ہم پورے عالم مےں باعث ِ شرم ہےں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے مجرموں کو پہچانےں.... جس دن ہم نے مجرم پہچان لئے، ہم فلاح پا جائےں گے ۔ ٭

مزید :

کالم -