ٹیری جونز کے بیان پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے، حافظ سعید

ٹیری جونز کے بیان پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے، حافظ سعید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (پ ر) امیر جماعت الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ ملعون امریکی پادری ٹیری جونز کی طرف سے قرآن پاک جلانے کے اعلان پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ حکمران و سیاستدان امریکہ کی ناراضگی سے ڈرنے کی بجائے قرآن پاک اور نبی مکرم ﷺکی حرمت کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دیں۔ پرویز مشرف نے امریکی حکم پر حدودآرڈیننس ختم کر کے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے۔حدودآرڈیننس ختم کرنے کے مذموم عمل کا حصہ بننے والے اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے۔ وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ہزاروں مردوخواتین نے ان کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ ملعون امریکی پادری ٹیری جونز نے نائن الیون کی برسی کے موقع پر 2998قرآن پاک جلانے کا اعلان کیا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ 60مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی جانب سے کوئی مضبوط ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت میں گستاخیاں کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔اسلام، قرآن اور نبی اکرم کی حرمت کے تحفظ اور دشمنان اسلام کی چیرہ دستیوں سے بچنے کیلئے کردار ادا کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ اگرمسلمان صحیح معنوں میں اپنا فرائض ادا کریں گے تو پھر امریکہ میں بڑی تعداد میں موجود مسلمانوں میں بھی انشاءاللہ بیداری کی لہر کی لہر آئے گی اور وہ بھی تحفظ حرمت رسول کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے اور اگر وہ اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے تو یہ اللہ کی پکڑاور عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔انہوںنے کہاکہ حالات خواہ کیسے بھی کیوں نہ ہوں مسلمان ہر مسئلہ پر اللہ کے احکامات پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ سارے باہمی اختلافات اور لڑائی جھگڑے اس وجہ سے ہیںکہ ہم نے سیاست کو دین سے الگ کر دیا ہے۔جب تک نبی کے مصلے کا امام ہی مسلمانوں کا حاکم تھا‘ مسلم معاشروں کو یہ مسائل درپیش نہیں تھے جن سے آج وہ دوچار ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکمرانوں کو دین اسلام کی تعلیمات کا علم ہی نہیں ہے۔ دین اسلام سے بے وفائی اور مسلمانوںکی غیرتوں کے سودے کرنے والے اللہ کی پکڑ کا ضرور شکار ہوں گے۔
حافظ محمد سعید

مزید :

صفحہ آخر -