مختصر تاریخ پاکستان :تصویری نمائش

مختصر تاریخ پاکستان :تصویری نمائش
مختصر تاریخ پاکستان :تصویری نمائش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شمائل احمد خواجہ جب سے بطور کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن آئے ہیں، ہر شعبہ میں بہتری اور تیزی کے آثار دیکھنے کو ملے ہیں۔ تمام سرکاری محکمے پوری مستعدی اور تندہی سے کام کرتے نظر آتے ہیں۔ شمائل احمد خواجہ رات دیر تک جاگنے اور کام کرنے کے عادی ہیں۔ وہ اکثر افسران کو رات گئے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بلا لیتے ہیں اور ان سے ان کی محکمانہ کارگزاری کی بابت معلومات حاصل کرتے ہیں۔ بطور چیئرمین گوجرانوالہ آرٹس کونسل شمائل احمد خواجہ نے اس ادارے کو بھی مزید فعال اور بہتر بنایا ہے۔ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کی خوش قسمتی ہے کہ جہاں اسے شمائل احمد خواجہ جیسا قابل، فرض شناس اور ایماندار چیئرمین ملا، وہیں ڈاکٹر محمد حلیم خان جیسا محنتی، جفاکش اور نہایت ایماندار ریذیڈنٹ ڈائریکٹر بھی ملا۔ ڈاکٹر محمد حلیم خاں کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن شمائل احمد خواجہ کی سربراہی میں ڈویژن بھر میں ایسی شاندار اور پر وقار تقریبات کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔ جن سے مذہبی رواداری ، علم دوستی، اور ثقافت سے محبت پروان چڑھتی ہے۔

مشاعروں ، سیمینارز اور دیگر پروگرامز کی طرح پچھلے دنوں گوجرانوالہ آرٹس کونسل نے ایک تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا تھا۔ جس میں چھوٹی کلاسز کے طلباء کی پینٹنگز پیش کی گئیں۔ ان تصاویر کو ’’مختصر تاریخ پاکستان‘‘ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ ان تصاویر کی مدد سے قیام پاکستان سے لے کر آج تک کی تاریخ کوآسانی سے دیکھا، جانا اور سمجھا جا سکتا تھا۔ ہجرت اور اس کے کرب انگیز مناظر۔ مہاجرین کی زبو ں حالی اور آباد کاری، افواج پاکستان کا اس میں کردار ، نو زائیدہ مملکت کے مسائل ، قوم کی استقامت، بھارت کا جنگی جنون، افواج پاکستان کا منہ توڑ جواب، سقوط ڈھاکہ اور خطے پر اس کے اثرات، پاکستان کی ایٹمی صلاحیت، تعمیر و ترقی کی منازل، قوم کی عزم وہمت، دہشت گردی اور اس سے پیدا شدہ صورت حال و نقصانات، دہشت گردی میں افواج پاکستان کا کردار اور قربانیاں، نشان حیدر و دیگر اعزازات پانے والے فوجی جوانوں کی تصاویر سمیت تاریخ کا وہ کونسا حصہ رہ گیا ہو گا جس کو تصاویر کے قالب میں ڈھال کر پیش نہ کیا گیا ہو۔ میں اس تصویری نمائش میں سخت حیرت زدہ تھا۔ نمائش کی منتظمہ آنسہ قمرین کی بریفنگ نے تو پاکستان بنتے ، ابھرتے اور ترقی کی طرف سفر کرتے فلم کی طرح دکھا دیا۔ آنسہ قمرین ایک ایک تصویر کے پاس لے جاتیں ، اسے بنانے والے بچے کا تعارف کرواتیں، اسے بنانے کے لئے جن مراحل سے گزرنا پڑا اس کا ذکر کرتیں اور پھر اس تصویر کو بنانے کے محرکات سے لے کر معرض وجود میں آنے تک کی تفصیلات یوں بیان کرتیں کہ آپ کو پھر کوئی سوال کرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ میں نے پوری بریفنگ کے بعد ان کی تعریف کی تو انہوں نے کمال اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس نمائش و انتظام کا کریڈٹ میڈم مریم ہاشمی کو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تو صرف میڈم مریم ہاشمی کی معاونت کی ہے۔ دراصل اس میں تمام فلاسفی اور مہارت ان کی ہے۔ میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی ۔ آنسہ قمرین کی قابلیت اور ایثار دونوں قابل دید اور قابل ستائش ہیں۔


آنسہ قمرین ’’ایپل روٹس مونٹیسوری سکول سسٹم‘‘ کے نام سے ایک ادارہ بھی چلاتی ہیں۔ بچوں کو نصاب کے علاوہ اس کے رجحان اور صلاحیتوں کے مطابق عملی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آنسہ قمرین سے تعلیم اور تربیت یافتہ بچے ملک و قوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ میں نے دم رخصت ایک جملے میں اپنے دلی جذبات بطور تحسین پیش کر دئیے کہ ’’کاش میرے بچے بھی آپ کے ادارہ سے تعلیم و تربیت حاصل کر پاتے‘‘۔ میرے پاس آنسہ قمرین اور میڈم مریم ہاشمی جیسی اعلیٰ تعلیم یافتہ ، مہذب اور قابل خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے الفاظ نہیں۔


ریذیڈنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حلیم خاں نے بتایا کہ ایسی تصاویری نمائشوں کا مقصد اول تو طالب علموں کو ان کی تاریخ، ثقافت اور مذہب سے آگاہی کے ساتھ ساتھ جذبہ حب الوطنی کو فروغ دینا ہے۔ دوم ان میں اس بات کا جذبہ بھی پیدا کرنا ہوتا ہے کہ وہ دوسرے بچوں کی طرح خود بھی ایسی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں اور اپنا لوہا منوائیں۔ ڈاکٹر صاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ در اصل آرٹس کونسل کے قیام کی بنیادی وجہ ہی یہی ہے کہ تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو نہ صرف اپنی صلاحیتیں دکھانے اور منوانے کا موقع دیا جائے، بلکہ عام آدمی کی مذہبی، اخلاقی، معاشرتی ، سماجی اور ثقافتی تربیت بھی کی جائے۔

مزید :

کالم -