گندم کا اضافی سٹاک ایک کروڑ ٹن تک پہنچنے کا خدشہ ہے،مرتضیٰ مغل
لاہور(وقائع نگار)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ( ٹی ڈیپ )گندم کی برآمد کیلئے منڈیاں تلاش نہیں کر سکی ہے جس سے ملک میں گندم کا اضافی سٹاک ایک کروڑ ٹن تک پہنچنے کا خدشہ ہے جو منافع خوروں کو موجودہ بارشوں سے متاثرہ کاشتکاروں کے استحصال کا سنہری موقع فراہم کرے گا۔ گندم کی درآمد پر عائد پچیس فیصد ڈیوٹی میں سو فیصد اضافہ کیا جائے تاکہ امپورٹرز غیر معیاری گندم سستے داموں درآمد کر کے مقامی منڈی کو مزید غیر مستحکم نہ کر سکیں۔ کئی بڑے امپورٹر جانوروں کو کھلانے والی غیر معیاری گندم کوڑیوں کے مول درآمد کر کے راتوں رات کروڑوں کمانے کیلئے مشہور ہیں جن کے خلاف کبھی موثر کاروائی نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت امسال گندم کی خریداری پر دو سو بائیس ارب روپے خرچ کرے گی جس سے سٹاک میں اضافہ ہو گا مگر برآمد نہ ہونے کی صورت میں کافی مقدار ضائع ہو جائے گی۔ برائے نام برآمدات اور گندم ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں کمی کے سبب پہلے سے موجود سٹاک نئی خریداری میں رکاوٹ ڈال رہا ہے جس کا حل گندم کی برآمد ہے کیونکہ نجی شعبہ نے خریداری اس وقت تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کاشتکار اونے پونے بیچنے پر راضی نہ ہو جائیں۔ ٹی ڈیپ کا فوکس تجارت کے نام پر تفریحی میلوں کے انعقاد ، من پسند افراد کو سبسڈی دینے، فیشن شوز اور تاجروں کی سیاست پر ہے جسکی وجہ سے ملکی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی دیہی معیشت نظر انداز ہو رہی ہے۔ مرتضیٰ مغل