کیلے کی بہتر پیداوار کیلیے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی استعمال ہوگی، ڈاکٹر غلام محمد علی
اسلام آباد(اے پی پی)این اے آر سی کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہاہے کہ ملک میں کیلے کی فصل کی بہتر کوالٹی اور پیداوار کے لیے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی سے بیماریوں سے پاک کیلے کے پودوں کی افزائش میں مدد ملے گی، کیلا پاکستان کی انتہائی اہم فروٹ کی فصل ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار منگل کوانہوں نے کیلے کے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے تین روزہ تربیتی کورس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں میں کیلے کے ٹشو کلچر پودوں کی مانگ میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور اس بڑھتی ہوئی مانگ کو صرف پی اے آر سی پورا نہیں کر سکتی۔ کورس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کورس کے اختتام پر سیکھنے والے اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ اپنا ٹشو کلچر کاروبار شروع کر سکیں۔ پی اے آر سی اس اہم فصل کی بڑھوتی اور فروغ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عیش محمد ، پی ایس او، کور س آرگنائزر نے کیلے کی ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور انہوں نے کہا کہ اس قسم کے مزید کورسز کا انعقاد این اے آر سی ،ٹنڈو جام، ٹھٹھہ اور سندھ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی نے اپریل 2016 تک کیلے کی بہترین قسم متعارف کرائی اور 125000 سے زائد وائرس فری پودے کیلے کے کاشتکاروں میں تقسیم کیے گئے۔ ان پودوں سے کاشتکاروں کی اپنی فصل کی بڑھوتی میں بہت مدد ملی۔ اس موقع پر ڈاکٹر ریاض چٹھہ ،ڈائریکٹر شارٹ کورسز نے کہا کہ شرکاء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر آنے والے دنوں میں مزید کورسز کا انعقاد کیا جائے گا۔ ڈاکٹر محمد نعیم اللہ، ڈائریکٹر (PGRI) نے این اے آر سی میں ٹشو کلچر کی سہولیات اور دیگر آؤٹ سٹیشن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
اس کورس کا انعقاد 'ان وائٹرو اور مائیکرو پرو پیگیشن پروگرام PGRI این اے آر سی " نے کیا۔ دیگر یور نیورسٹیز ، پرائیویٹ لیبارٹریز اور طلباء نے اس ٹریننگ کورس میں شرکت کی۔