علاقائی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے پاک ترکی کی پائیدار شراکت داری ناگزیر ہے ، ایاز صادق

علاقائی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے پاک ترکی کی پائیدار شراکت داری ناگزیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلا م آباد(سٹاف رپورٹر)سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ علا قائی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے پاکستان اور تر کی کے مابین پائیدار شر اکت داری نا گزیر ہے ۔انہوں نے کہا کہ تر کی کے ساتھ اسٹر ٹیجک شر اکت داری پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے ۔انہوں نے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دونوں ممالک کے مابین مضبوط شراکت داری اور یکساں موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہو ں نے ان خیالات کا اظہار تر کی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر اسماعیل کاہرمان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ان سے ملا قات کی ۔اس موقع پر قومی اسمبلی میں پاک-تر ک دوستی گروپ کے کنونیر محمد پر ویز ملک اور پاکستان میں تعینات تر کی کے سفیر بھی موجود تھے ،سپیکر قومی اسمبلی نے انقرہ اور استنبول میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور اپنے تر ک بھائیوں کے دکھ کو جنہوں نے دہشت گردی کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھویا ہے کو بخوبی محسوس کر سکتا ہے ۔سر دار ایاز صادق نے کہا کہ عالم اسلا م اس وقت پر تشدد کاروائیوں ،انتہا پسندی ،مسلح تصادم اور نقل مکانی جیسے مسائلسے دو چار ہے جن سے نبردآزما ہونے کے لیے مسلم ممالک کے مابین قریبی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ لائحہ عمل کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی موجودہ جمہوری حکومت ملک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت بہتر سول ملٹری تعاون کو فروغ دے کر اس لعنت کے خاتمے کے لیے مصروف عمل ہے۔ انہوں نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے ترکی میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کی جانے والی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ ترکی میں جمہوریت محرک اور مثالی جمہوریت بن کر ابھری ہے جو دیگر مسلم ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک میں بہترین پارلیمانی روایات کے تبادلوں اور پارلیمانی رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے ترکی کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی خواہش کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین موجودہ تجارتی حجم میں اضافے اور دونوں برادر اسلامی ممالک میں تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ سپیکر نے اپنے ترک ہم منصب کو پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs)کے حصول کے لیے پاکستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں SDGs کے حصول کے لیے علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے ترک سپیکر کو گرین پارلیمنٹ منصوبے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور تمام ہمسایہ ممالک سے خوشگوار اور دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے اور تمام علاقائی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرتے ہوئے سپیکر کا کہنا تھا کہ علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان تر کی کی جانب سے عالمی سطح پر کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔تر کی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر اسماعیل کاہرمان نے دورہ پاکستا ن کے دوران اپنے اور پارلیمانی وفد کے پرتپاک استقبال اور میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے لاہور، پشاور، چارسدہ اور مردان میں دہشت کے واقعات میں جان بحق ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی عالمی امن کے لیے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو عالمی امن اور سکیورٹی کی خاطر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے مابین قریبی تعاون اور مضبوط شراکت داری کی تجویز سے اتفاق کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مستحکم بنانے کے ترکی کے عزم کو دہراتے ہوئے جمہوریت کی مضبوطی ، دفاع ،زراعت اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ تر کی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر اسماعیل کاہرماننے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پاکستان کی پارلیمنٹ کوشمسی توانانی پر منتقل ہونے والی دنیا کی پہلی پارلیمنٹ کا اعزاز حاصل ہونے پر مبارکباد دی۔ بعد ازاں معزز مہمان نے مہمانوں کے لیے رکھی گئی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو 909ہجری میں ترکی میں خدمات سرانجام دینے والے برصغیر کے مسلمانوں کو دیے جانے والے اعزازات کی فہرست اور ترک بادشاہ کی طرف سے لکھا گیا تعریفی خط بھی پیش کیا۔ بعد ازاں وفد نے کچھ وقت کے لیے قومی اسمبلیکے اجلاس کی کاروائی دیکھی۔ ممبران قومی اسمبلی نے ترک وفد کو پارلیمنٹ آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان اور ترکی کے مابین پائے جانے والے قریبی دوستانہ تعلقات پر اظہار خیال کیا۔