ضلعوں کو صوبہ بنانے کی بات کی گئی تو آئین سے انحراف ہو گا ، میاں رضا ربانی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ نے اس بات کوتسلیم کرنے سے انکار کیا کہ پاکستان ایک مختلف زبانیں اور مختلف شناخت رکھنے والی ریاست ہے اور صوبوں کو خود مختاری ملنی چاہیے،آین پر حرف آیا تو ہمالیہ کے پہاڑ روئیں گے، ان کے اشکوں کا سیلاب وفاق کی بنیادیں ہلا دے گا، آئین کاغذات کا ٹکڑا نہیں ہے صوبہ تاریخ ، زبان اور ثقافت سے بنتا ہے، ضلعوں کو صوبہ بنانے کی بات کی گئی تو آئین سے انحراف ہو گا، صوبوں کے وسائل پر 50فیصد حق صوبوں کا ہے، مصنوعی کلچر اور مصنوعی زبان کبھی بھی ملک کی نمائندگی نہیں کر سکتے، ایوب خان کے صدارتی نظام نے 22 خاندانوں کو فائدہ دیا، ون یونٹ کو نقصان پہنچایا اور محنت کش طبقے کی حوصلہ شکنی کی۔ گزشتہ روزپارلیمنٹ ہاؤس میں یوم دستور کی تقریب چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں منعقد ہوئی ، تقریب میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ ،گورنر پنجاب رفیق راجوانہ ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک سمیت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی شرکت کی۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی اشرافیہ نے اس بات کوتسلیم کرنے سے انکار کیا کہ پاکستان ایک مختلف زبانیں اور مختلف شناخت رکھنے والی ریاست ہے اور صوبوں کو خود مختاری ملنی چاہیے، اور اس بات پر زور دیا کہ ایک مصنوعی کلچر اور مصنوعی زبان کو سامنے لا کر اگر یہ کہا جائے کہ یہ پاکستان ہے تو ممکن نہیں ہے، جب آئین کو تسلیم نہیں کیا ایک نظام کے تحت پاکستان کی سیاسی کلاس کو محدود کیا گیا، غلطیاں سیاستدانوں نے بھی کی ہیں، ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہم گڈ گورننس عوام کو نہیں دے سکے مگر اشرافیہ نے بھی اس ملک میں کرپشن کی اور آئین کو پائمال کیا، پاکستان کا آئین اس کی بنیاد پارلیمانی ہے اور یہ ہوا سے اڑ کر نہیں آئی، پاکستان کے عوام اور محنت کشوں اور دانشوروں کی ایک طویل جدوجہد رہی ہے، جنرل ایوب خان کے آئین کو تسلیم نہیں کروں گا، صدارتی نظام نے 22خاندانوں کو فائدہ دیا اور غریب طبقے کی حوصلہ شکنی کی گئی، ون یونٹ کو نقصان نہیں پہنچایا ، صدارتی نظام کے حامیوں کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے، صوبائی خود مختاری کو ختم کرنے کیلئے صوبوں کو ختم کرنے کی بات کی گئی، صوبہ تاریخ سے بنتا ہے زبان ثقافت سے بنتا ہے، اگر صنعتوں کو صوبہ بنانے کی بات کی گئی تو یہ آئین سے انحراف ہو گا، آج تنقید کی جاتی ہے کہ اٹھارہویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری دے وفاق کو کمزور کیا گیا، اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی تبدیلی نہ آ سکی، آرٹیکل 172 میں ترمیم کے حق میں سب نے ووٹ دیا جس میں وسائل پر حق 50فیصد صوبوں اور 50 فیصد وفاق کے پاس رکھے گئے، ایسے لوگ ہیں جو تمام وسائل کو اسلام آباد کے قبضے میں رکھنا چاہتے ہیں ، آین کے پارلیمانی کریکٹر اور دی گئی صوبائی خود مختاری کو کسی نے چیلنج کرنے کی کوشش کی تو ہمالیہ روئیں گے اور جب ہمالیہ روئیں گے تو ان کے اشکوں سے جو سیلاب آئے گا وہ اس وفاق کی دی ہوئی سرحدوں کو بہا کر نہ لے جائے، یہ آئین کاغذ کا ٹکڑا نہیں۔