باچا خان یونیورسٹی میں فن فیئر میلہ باعث شرم ہے ،مولانا گوہر شاہ
چارسدہ (بیورو رپورٹ ) رکن قومی اسمبلی مولانا سید گوہر شاہ نے با چا خان یونیورسٹی میں منعقدہ فن فےئر کو فحاشی و عریانی کا سیلاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پختون اور اسلامی روایات و اقدار کے منافی اقدامات کی حوصلہ شکنی کیلئے قومی اسمبلی کے فلور پر آواز اُٹھاؤنگا ۔ مرکزی حکومت ،گورنر خیبر پختون خواہ اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے حکام مخلوط اور حیاء سوز فن فےئر منعقد کرانے پر انتظامیہ باچا خان یونیورسٹی کے خلاف کاروائی کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز چارسدہ میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کے دوران کی ہے ۔ مولانا سید گوہر شاہ نے کہاہے کہ با چاخان یونیورسٹی میں مخلوط اور حیا سوز تقریبات سے شہداء کے زحموں پر نمک پاشی اور پختون کلچر کے خلاف اقدامات ناقابل بر داشت ہے ۔ فن فےئر سے نو خیز طلباء وطالبات کو بے راہ روی پر گامزن کرانے اور پختون اقدار کی پامالی کے خلاف عوام میں پائی جانے والی اشتعال لاوا بن جائیگا ۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی درسگاہوں میں رقص و سرور کی محفلیں سجانا اور اخلاق سوز سر گرمیوں سے معماران قوم کی ذہنی اور اخلاقی کر دار سازی کی بجائے فحاشی ،عریانی اور مغربی تہذیب کے راہ پر ڈالتی ہے جو شعائر اسلام اور پختون روایات کے یکسر منافی ہے ۔ انہوں نے سانحہ باچا خان یونیورسٹی پر اظہار افسوس کر تے ہوئے کہا کہ 23شہداء کے خون سے کھلواڑ کھیلا جا رہا ہے حالانکہ خالات اس بات کی متقاضی ہے کہ شہداء کے یادمیں ریفرنسز اور تقاریب سے علم اور اقدار کی شمعیں روشن کی جائے نہ کہ طلباء کو تاریک راستوں پر لگائے جا ئیں ۔ ایسے حالات میں بچوں کی شحصیت سازی ضروری ہے نہ کہ مخلوط بے ہودہ ناچ گانے سے منفی افکار کو فروع دیا جائے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ ایسے بے ہودہ اورلغو اقدامات سے باز نہ آئی تو جمعیت طلباء اسلام اور جمعیت علمائے اسلام راست اقدام کیلئے چارسدہ کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر اکے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف زبر دست احتجاجی کرینگے ۔ انہوں نے با چا خان یونیورسٹی میں منعقدہ فن فےئر کو فحاشی و عریانی کا سیلاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پختون اور اسلامی روایات و اقدار کے منافی اقدامات کی حوصلہ شکنی کیلئے قومی اسمبلی کے فلور پر آواز اُٹھاؤنگا ۔ مرکزی حکومت ،گورنر خیبر پختون خواہ اور ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے حکام مخلوط اور حیاء سوز فن فےئر منعقد کرانے پر انتظامیہ باچا خان یونیورسٹی کے خلاف کاروائی کریں۔