ٹیکسلا شہر اور گردو نواح میں غیر قانونی پرائیویٹ سکولوں کی بھرمار

ٹیکسلا شہر اور گردو نواح میں غیر قانونی پرائیویٹ سکولوں کی بھرمار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹیکسلا( مقصودخان سے ) ٹیکسلا شہر اور گردو نواح میں غیر قانونی پرائیویٹ سکولوں کی بھرمار ،بچوں اور بچیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ۔ناتجربہ کار اساتذہ کو کم سے کم تنخواہ پر بھرتی کر کے غیر قانونی سکولوں نے وطن عزیز کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا نئے بنائے جانے والے سکولوں کی ناقص سکیورٹی کسی بھی دہشتگردی کے واقعات کی مؤجب بن سکتی ہے محکمہ تعلیم کے افسران خاموش تماشائی ۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ٹیکسلا و گرد و نواح میں پرائیویٹ سکولوں کی بھرمار ہو چکی ہے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفس ٹیکسلا خاموش تماشائی کا رول ادا کر رہا ہے نئے بننے والے سکولوں کے پاس نہ ہی کوئی رجسٹریشن ہے اور نہ ہی کوئی سکیورٹی کلیئرنس ہے عوامی حلقوں نے خدشات ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ان نئے کاروبار کی نیت سے بننے والے سکولوں کا چیک اینڈ بیلنس نہ ہوا تو سانحہ پشاور کی طرح ٹیکسلا میں بھی کوئی بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے نئے بننے والے سکولوں کو رجسٹریشن اور سکیورٹی کلیئرنس ضروری قرار دی جانی چاہیے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں صحت اور تعلیم کو کاروبار بنا دیا گیا ہے پرائیویٹ سکولوں میں ہزاروں بچوں کو جانوروں کے باڑوں کی طرح رکھا ہوا ہے اور لاکھوں روپے فیس کی مد میں ہڑپ کئے جا رہے ہیں اور معیار تعلیم انتہائی ناقص ہے محکمہ تعلیم برائے نام ہو کر رہ گیا ہے انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں لاکھوں روپے ماہانہ کمانے والے باڑہ نما سکول سالانہ کروڑوں روپے جن کا ٹیکس بنتا ہے وہ اس مقدس پیشے سے کروڑوں روپے کی جائیدادیں بنا رہے ہیں عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام پرائیویٹ سکولوں پر چیک اینڈ بیلنس لگایا جائے ان کے اکاؤنٹ چیک کئے جائیں اور ہر سکول میں مقررہ تعداد سے زیادہ بچوں پر پابندی لگائی جائے اور سکیورٹی نظام کو باقاعدہ چیک کیا جائے سکول کھولنے سے پہلے رجسٹریشن لازمی قرار دی جائے ۔بالخصوص کینٹ ایریا میں ڈومیسٹک مکانوں میں کمرشل سکولوں پر کنٹونمنٹ بورڈ کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے تعلیم اور صحت معاشرے کے اہم جزو ہیں جن پر اداروں کی غفلت قوم سے غداری کے مترادف ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ای ڈی او آفس کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے ارباب اختیار نوٹس لیں۔