سپریم کورٹ کی حکومت کو چیئرمین پیمرا کی تقرری کیلئے درخواستیں طلب کرنے کی تاریخ میں توسیع کی ہدایت
اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کوہدایت کی ہے کہ چیئرمین پیمراکی تقرری کیلئے درخواستیں طلب کرنے کی تاریخ میں توسیع کرے کیونکہ جن لوگوں کی درخواستیں آئی ہیں وہ عہدے کے اہل نہیں ۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی ہے کہ ہم انتظامیہ (ایگزیکٹو)کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ۔ایسا بندہ لگائیں جوپیمراچئیرمین کے عہدے کاحقدار ہو۔ بظاہرلگتاہے امیدواروں کے لئے نیا اشتہار دینا ہو گاکیونکہ اس فہرست میں چئیرمین پیمراکے پائے کے لوگ نہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار حامد میر نے کہاکہ پیمرا قانون میں ترمیم کا حکومتی مسودہ محض دکھاوا ہے کیونکہ ترمیم کا مسودہ میڈیا کمیشن رپورٹ کے مطابق نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ پیمرا کے اراکین کی تقرری میں حکومتی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے، پیمرا اراکین کی مدت کو تحفظ حاصل ہونا چاہئے، پیمرا حکومت کے چنگل سے نکل جائے تو مشکل نہیں ہو گی۔اس دوران سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہاکہ نئے مسودہ میں حکومتی اراکین کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پیمرا کے قانون میں خرابیاں موجود ہیں، قانون کا جائزہ لے سکتے ہیں لیکن بنا نہیں سکتے۔عدالت نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو اڑھائی بجے طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگر یہ کام قانون سازوں کاہے توقانون سازوں سے کروا لیں ۔میڈیاکے جولوگ آئیں اپنا سوال نامہ بنالیں کہ عدالت سے ریلیف کیاچاہئے ؟ کوشش ہے پیمرابااختیارہو اورہمیں اختیار سے تجاوز نہیں کرنا۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاکوئی آزاد شخص پیمراکاسربراہ نہیں ہونا چاہیے ؟حامد میرصاحب کیا کوئی شخص آپ کی نظرمیں میں ہے، اس دوران حامد میر نے کہاکہ چئیرمین پیمراکی تقرری ایگزیکٹو کاکام ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ چئیرمین کی تقرری کیوں نہیں ہورہی، سیکر ٹری اطلاعات نے کہاکہ چئیرمین کیلئے اشتہار دے دیاگیاہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ چئیرمین کے لیے کیااہلیت رکھی گئی ہے لگتاہے سرچ کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ۔اس دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ فواد حسن فواد کوتوآج نیب نے بھی بلایاتھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگر وزیراعظم نے کسی نام کی منظوری دی ہے تو فواد حسن فواد وہ بھی لے کرآئیں۔ وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے فواد حسن فوادکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پیمراکی تعیناتی کیلئے قائم سرچ کمیٹی کی تشکیل پر وزیراعظم سے بات کریں،کیا چئیرمین پیمراکی سلیکشن کے لئے یہ کمیٹی پرفیکٹ ہے؟ چیف جسٹس نے کہاکہ پیمرا کے نتائج بہت اچھے ہونے چاہئیں، ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں بہترین لوگ ہوں۔ جس پر فواد حسن فواد نے کہاکہ ہماری تجویز تھی کہ میڈیاکے لوگ بھی کمیٹی میں شامل ہوں اورہماری تجویز ریکارڈپرموجود ہے۔تجویزتھی کہ کمیٹی وزیرمملکت کی سربراہی میں ہوجس میں دولوگ میڈیاسے ہوں لیکن اگرعدالت چاہتی ہے توکمیٹی تبدیل کردیتے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ فیصلہ کرنے والے لوگ اچھے نہیں ہوں گے توبہتری نہیں آئے گی،آپ دیکھ لیں کیا کمیٹی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟ فواد حسن نے کہاکہ جولوگ شارٹ لسٹ کئے عدالت ان کے نام کودیکھ لے ۔ وزیرمملکت کاموقف تھااس کی منظوری وزیراعظم دیں۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ اپلائی کرنے کی تاریخ بڑھادیں تاکہ نئے لوگوں کواپلائی کرنے کاموقع ملے ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ جن لوگوں کی درخواستیں آئی ہیں وہ کوالی فائی نہیں کرتے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔