افغانستان : طالبان کا صوبہ غزنی کے اہم ضلع پر قبضہ ، گورنر سمیت 15سے زائد سکیورٹی اہلکار ہلاک
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک ) افغانستان میں طالبان جنگجووں نے ملک کے مشرقی صوبہ غزنی کے ایک ضلع کا کنٹرول سنبھال لیا ، جبکہ حملے میں ضلعی گورنر سمیت 15 سے زائد افراد مارے گئے ۔ افغان حکام کے مطابق خواجہ عمری نامی ضلع، صوبائی صدر مقام غزنی کے نزدیک ہی واقع ہے اور اسے صوبے کا سب سے محفوظ ضلع سمجھا جاتا تھا۔ غزنی کے ڈپٹی پولیس چیف رمضان علی محسنی نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایابدھ و جمعرات کی درمیانی شب کیے گئے طالبان کے حملے میں جو افراد مارے گئے ان میں ضلعی گورنر علی دوست شمس ،ان کے کئی محافظ، 7پو لیس ا ہلکار اور 5انٹیلی جنس افسر بھی شامل ہیں، طالبان کا حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس کے دوران طالبان نے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کو آگ بھی لگادی،ڈپٹی پولیس چیف کے مطابق لڑائی میں کم از کم 25 طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوئے ، علاقے سے افغان پارلیمان کے رکن محمد عا ر ف رحمانی نے امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا طالبان کے حملے میں انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر اور ضلعی ڈپٹی پولیس چیف بھی مارے گئے ۔انہوں نے بتایا حملہ آوروں نے شہر کے داخلی راستوں پر بارودی سرنگیں بچھادی تھیں جس کے باعث سرکاری فوج فو ر ی طور پر مقامی انتظامیہ کی مدد کیلئے نہیں پہنچ سکی، افغان حکام کا کہنا ہے خواجہ عمری پر قبضے کے نتیجے میں طالبان 15 ہز ا ر آبادی والے صوبائی دارالخلافے غزنی کے مزید نزدیک پہنچ گئے ہیں جو دارالحکومت کابل سے محض 150 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے،ضلعے پر قبضے کی اطلاع کابل کو دیدی ہے جہاں سے آنیوالی مزید نفری کے ذریعے ضلعے کا قبضہ طالبان سے چھڑانے کیلئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ ا د ھر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ضلعے کا کنٹرول جنگجووں کے ہاتھ میں آنے کی تصد یق کرتے ہوئے کہا ہے ان کے حملے میں 20 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔