3 دن تک شام اور روس کو دھمکیاں دینے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ہتھیار ڈال دئیے، وہ خبر آگئی کہ پوری دنیا حیران پریشان رہ گئی
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) شامی فوج پر پے درپے کیمیائی ہتھیاروں کے الزامات عائد ہونے پر گزشتہ روز امریکہ کی طرف سے شام پر بڑے حملے کا اعلان کیا گیا تھاجس پر حربی ماہرین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کا یہ حملہ روس کے ساتھ تصادم پر منتج ہو گا اور تیسری ایٹمی جنگ یقینی ہو جائے گی لیکن تین دن تک شام اور روس کو سنگین دھمکیاں دینے کے بعد بالآخر ڈونلڈٹرمپ نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ میل آن لائن کے مطابق شام پر بڑے حملے کے بیانات کے بعد اب وائٹ ہاﺅس کی طرف سے جاری نئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”تاحال شام پر حملے کے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس معاملے پر صدر ڈونلڈٹرمپ اپنے مشیروں کے ساتھ گفت و شنید کر رہے ہیں جس کے بعد کوئی حتمی رائے قائم کی جائے گی۔“حالانکہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز روس کو انتہائی سنگین دھمکی بھی دے دی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”روس ہر میزائل کو مارگرانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے لیکن اسے تیار رہنا چاہیے کیونکہ اب بہت عمدہ، نئے اور سمارٹ میزائل آ رہے ہیں۔ روس کو شام میں اپنے ہی شہریوں کے خلاف قاتل گیس استعمال کرنے والے جانور کے جرم میں شراکت دار نہیں بننا چاہیے۔“
یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
رپورٹ کے مطابق دو روز قبل صدر ٹرمپ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل میکرون اور برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے فون پر گفتگو کی تھی جس میں تینوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا بھرپور جواب دینا ناگزیر ہو گیا ہے۔ ان عالمی رہنماﺅں سے گفتگو کے فوری بعدامریکہ کی طرف سے اعلان سامنے آیا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی و برطانوی افواج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور کسی بھی وقت شام پر حملہ کر دیا جائے گا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے نے ایم ایس این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ”امریکہ کے پاس شام کے شہر ’دوما‘ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جانے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ “ فرانسیسی صدر میکرون نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ ”ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ شامی صدر بشارالاسد کردجنگجوﺅں کے خلاف کاررائیوں میں کلورین گیس کے حامل بم استعمال کر رہا ہے۔“