کرونا وباء نے کھیلوں کا مستقبل داؤ پر لگادیا
کرونا وباء نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں ایسا لیا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کو ہی منسوخ کرنا پڑا پوری دنیا میں ہر شعبہ زندگی متاثرہوا ہے اسی طرح سے کھیلوں کے میدان بھی ویران ہوگئے ہیں بڑے بڑے ایونٹس چاہے کسی بھی ملک میں منعقد ہونے تھے ان کو منسوخ کردیا گیا ہے اور اس سے کتنا بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہی نہیں بالکل ناممکن بھی ہے اس کے ساتھ ساتھ اب تک کتنے کھلاڑی کرونا وبا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے یہ سلسلہ بھی ابھی جاری ہے یہ کب جاری صورتحال رہے گی اس بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا اب تک جو بڑے بڑے ایونٹس منسوخ کئے گئے ہیں جن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں تھیں ان میں اس سال کھیلوں کا سب سے بڑا ایونٹ اولمپکس ٹوکیو ہے جس نے اس سال منعقد ہونا تھا جس میں پوری دنیا سے ہزاروں کھلاڑیوں نے شرکت کرنی تھی اس کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ اس کے بعد ٹینس کی دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ومبلڈن اوپن بھی ملتوی کردیا گیا ہے جس کی تیاری مکمل کرلی گئی تھی اس کے علاوہ دنیائے کرکٹ کی بات کی جائے تو پاکستان سپر لیگ کو دوران کھیل ہی ملتوی کرنا پڑا اب اس کا مستقبل کیا ہوگا اس بارے بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا یہ سب اب وقت آنے پر ہی معلوم ہوگا کئی ملکوں میں ہونے والی کرکٹ سیریز ایک دوسرے ممالک کا دورہ سب ہی تو منسوخ کردیا گیا ہے اور یہ کھیلوں کی تاریخ کا دوسرا واقعہ ہے جب پوری دنیا میں بیک وقت کھیلوں کی سر گرمیاں ختم کردی گئی اس سے قبل دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کھیلوں کی سر گرمیاں منسوخ کی گئیں تھیں مگر اس وقت اتنے طویل عرصہ تک ایسا نہیں ہوا ایک ماہ سے قبل ہی دوبارہ کھیلوں کی سر گرمیاں شروع کردی گئیں تھیں مگر اب کھیلوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے اور ہر کوئی اس حوالے سے پریشان ہے کھلاڑیوں کو اپنے مستقبل کی فکر لگ گئی ہے ہر طرح کے ایونٹس ملتوی یا منسوخ کردئیے گئے ہیں ایسی صورتحال میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے اور ہر کھلاڑی اور اس کے عہدے دار بھی شدید پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں اور اپنے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں اور آخر کب تک یہ سلسلہ اسی طر ح سے جاری رہے گا یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے پاکستان کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کو بھی اس سے ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا جس کا اندازہ لگانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے جب تک یہ وباء جاری رہتی ہے اس وقت تک اس نقصان کے بارے میں کوئی بھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اس کے بعد بھی اس کی اصل حقیقت جاننے میں ایک بہت بڑا عرصہ درکار ہوگا جبکہ ماہرین نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اس وباء کے خاتمہ کے کئی ماہ بعد بھی کھیلوں کی سرگرمیوں کو بغیر تماشائیوں کے جاری رکھنے کی ضرورت ہے اور اس طرح بھی مالی طور پر ہونے والا نقصان تو رہے گا ہی بہرحال یہ وقت صبر کرنے کا ہے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا اور کھیلوں سے زیادہ اس بات کی فکر ہونی چاہئیے کہ یہ وائرس کب ختم ہوگا کیونکہ اس کے خاتمہ کے بعد ہی یہ سوچا جاسکے گا کہ اب کب کھیلوں کی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا۔