ذرا سی مشکل آتے ہی ادھر کا مہرہ ادھر لگا دیا جاتا ہے، شاید یہ معلوم نہیں اگلا مہرہ پہلے ہی تیار بیٹھا ہے:چیف جسٹس پاکستا ن کے کابینہ میں حالیہ ردوبدل پر ریمارکس

ذرا سی مشکل آتے ہی ادھر کا مہرہ ادھر لگا دیا جاتا ہے، شاید یہ معلوم نہیں اگلا ...
ذرا سی مشکل آتے ہی ادھر کا مہرہ ادھر لگا دیا جاتا ہے، شاید یہ معلوم نہیں اگلا مہرہ پہلے ہی تیار بیٹھا ہے:چیف جسٹس پاکستا ن کے کابینہ میں حالیہ ردوبدل پر ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس گلزاراحمد نے کورونا سے متعلق کیس میں کابینہ میں حالیہ ردوبدل پر بھی ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ذرا سی مشکل آتے ہی ادھر کا مہرہ ادھر لگا دیا جاتا ہے، شاید یہ معلوم نہیں اگلا مہرہ پہلے ہی لگائے جانے کیلئے تیار بیٹھا ہے ،وزیراعظم کی ایمانداری پر کوئی شک و شبہ نہیں ،وزیراعظم کے پاس صلاحیت ہے کہ کام کے 10 بندوں کا انتخاب کر سکیں ،مشیروں اورمعاونین کی فوج سے کچھ نہیں ہونا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ سماعت کر رہاہے اور حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے پیش ہیں۔چیف جسٹس نے حکومتی ٹیم اور اسکی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا سمجھ نہیں آرہی کس قسم کی ٹیم کرونا پر کام کر رہی ہے،اعلی حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں۔
بینچ کے سربراہ نے کہا کہ ظفر مرزا کس حد تک شفاف ہیں کچھ نہیں کہ سکتے، معاونین خصوصی کی پوری فوج ہے جن کے پاس وزراءکے اختیارات ہیں۔ حکومتی کابینہ پچاس رکنی ہوگئی، اس کی کیا وجہ ہے؟ کئی کابینہ ارکان پر جرائم میں ملوث کے مبینہ الزامات ہیں۔اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عدالت کی آبزرویشن سے نقصان ہوگا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم ریمارکس دینے میں بہت احتیاط برت رہے ہیں، عدالت کو حکومتی ٹیم نے صرف اعدادو شمار بتائے، بریفننگ میں حکومتی ٹیم سے پانچ سوال پوچھے تھے، حکومت کی ٹیم کسی ایک سوال کا بھی جواب نہیں دے سکی۔اٹارنی جنرل نے مو¿قف اپنایا کہ کوئی ملک کرونا سے لڑنے کیلئے پیشگی تیار نہیں تھا۔
پانچ رکنی بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا کیا ارادہ ہے؟ کیا ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے پارلیمان قانون سازی کرے گا؟ کئی ممالک ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے قانون سازی کر چکے۔
بینچ کے رکن جج جسٹس قاضی امین نے استفسارکیا کہ سماجی فاصلہ رکھنے کے حکومت کیا عمل کروا رہی ہے؟ جمعہ کے اجتماع پر اسلام آباد میں جو ہوا کیا کسی کو نظر آیا؟،اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ سماجی فاصلے کیلئے عوام کو خود ذمہ داری لینا ہوگی، پولیس یا فوج 22 کروڑ عوام کو فاصلے پر کیسے زبردستی کروا سکتی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 83 مقامات پر کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی شناخت کے لیے 83 تھرمل سکینرز لگا دیے گئے ہیں اور تمام انٹرنیشنل ائر پورٹس پر سپیشل کاونٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔وفاق کے جواب میں بتایاگیا ہے کہ تفتان، چمن اور طورخم بارڈر پر کراسنگ کو مزید سخت کردیا ہے جبکہ ملک بھرکے 154 اضلاع میں مشتبہ مریضوں کیلئے قرنطینہ مراکز بنا دیے ہیں۔جواب میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں قرنطینہ کے لیے 300 بیڈز اور کنفرم مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں 154 بیڈز مختص ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر ظفرمرزاسے مطمئن نہیں ،آج ظفرمرزا کو عہدے سے ہٹانے ک حکم دیں گے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس موقع پر ظفرمرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہو گا،آدھی فلائٹ میں ظفرمرزا کو تبدیل نہ کریں،سپریم کورٹ ظفرمرزاکامعاملہ حکومت پر چھوڑ دے ۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کورونا سے متعلق کیس میں کابینہ میں حالیہ ردوبدل پر بھی ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ذرا سی مشکل آتے ہی ادھر کا مہرہ ادھر لگا دیا جاتا ہے، شاید یہ معلوم نہیں اگلا مہرہ پہلے ہی لگائے جانے کیلئے تیار بیٹھا ہے ،وزیراعظم کی ایمانداری پر کوئی شک و شبہ نہیں ،وزیراعظم کے پاس صلاحیت ہے کہ کام کے 10 بندوں کا انتخاب کر سکیں ،مشیروں اورمعاونین کی فوج سے کچھ نہیں ہونا۔