ایپل کو چین سے مینوفیکچرنگ کا صرف 10 فیصد باہر لے جانے میں ہی کتنے سال لگ جائیں گے؟

ایپل کو چین سے مینوفیکچرنگ کا صرف 10 فیصد باہر لے جانے میں ہی کتنے سال لگ ...
ایپل کو چین سے مینوفیکچرنگ کا صرف 10 فیصد باہر لے جانے میں ہی کتنے سال لگ جائیں گے؟
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)  ایپل انکارپوریٹڈ نے اپنی عالمی سپلائی چین میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے اب بھارت میں 22 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز تیار کرنا شروع کر دیے ہیں جو کہ چین پر دہائیوں سے جاری انحصار میں کمی کی اہم علامت ہے۔ ایک بلومبرگ رپورٹ کے مطابق اب ایپل کی عالمی آئی فون پیداوار کا تقریباً 20 فیصد بھارت میں ہو رہا ہے ،  جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور جس کی بڑی وجہ جغرافیائی کشیدگیاں، کورونا وبا سے جڑی رکاوٹیں، اور پیداوار میں تنوع لانے کی حکمت عملی ہے۔

یہ منتقلی اس وقت شروع ہوئی جب چین میں سخت کووِڈ 19 لاک ڈاؤنز کی وجہ سے ایپل کے سب سے بڑے پلانٹ کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ اس کے بعد ایپل نے چین پر انحصار کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ بھارت میں زیادہ تر آئی فونز جنوبی بھارت میں فاکسکون ٹیکنالوجی گروپ کی فیکٹری میں اسمبل کیے جا رہے ہیں، جب کہ ٹاٹا گروپ کی الیکٹرانکس شاخ بھی اس میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اب بھارت کا کردار صرف اسمبلنگ تک محدود نہیں رہا۔ مالی سال مارچ 2025 کے اختتام تک ایپل نے تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپے (تقریباً 17.4 ارب ڈالر) مالیت کے آئی فونز بھارت سے برآمد کیے۔ اس میں بڑا اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی حکومت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں "ریسی پروکل" ٹیرف  نافذ کیے جس کے باعث ایپل نے بھارت میں بنے آئی فونز کو امریکی مارکیٹ کے لیے ترجیح دینا شروع کیا۔

اس حکمت عملی کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت سے امریکہ کو آئی فونز کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہوا، خاص طور پر اس وجہ سے کہ بھارت میں تیار کردہ آئی فونز پر امریکی ٹیکس لاگو نہیں ہوتے، جب کہ چین سے آنے والی مصنوعات پر یہ محصول عائد ہوتا ہے۔ یہ قدم ایپل کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد چین سے باہر مینوفیکچرنگ کا نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔ اگرچہ یہ منتقلی وقت لے گی ،  بلومبرگ انٹیلی جنس کے مطابق چین کی پیداواری صلاحیت کے صرف 10 فیصد حصے کو منتقل کرنے میں بھی آٹھ سال لگ سکتے ہیں ۔

انڈیا سیلولر اینڈ الیکٹرانکس ایسوسی ایشن (ICEA) کے مطابق بھارت اور ویتنام دونوں کو امریکی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کے مقابلے میں 20 فیصد قیمت کا فائدہ حاصل ہے، کیونکہ ان پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ ویتنام بھی سیمسنگ سمارٹ فونز امریکہ کو بغیر کسی ڈیوٹی کے برآمد کرتا ہے، لیکن بھارت میں ایپل کی پیداوار کی رفتار تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ایپل کی مقامی حکمت عملی صرف برآمدات تک محدود نہیں۔ کمپنی بھارت میں صارفین کی مارکیٹ میں بھی اپنی موجودگی بڑھا رہی ہے، جہاں اب وہ سمارٹ فون مارکیٹ میں تقریباً آٹھ فیصد حصہ حاصل کرچکی ہے  اور مالی سال 2024 میں اس کی فروخت  آٹھ  ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔