پٹواری پرچہ رجسٹری قانون کے مطابق گوشوارے مرتب نہ کر سکے ،رشوت وصولی عام
لاہور (عامر بٹ سے)صوبائی دارالحکومت میں محکمہ ریونیو کے پٹواری یکم جنوری 2014سے لیکر 30جون 2014تک پرچہ رجسٹری قانون کے مطابق انتقالات کے گوشوارے مرتب نہیں کروائے جاسکے جبکہ پرچہ رجسٹری قانون کی آڑ میں ضلع لاہور کے محکمہ ریونیو کی دفتر قانگو برانچوں میں تعینات اہلکاروںنے پٹواریوں سے گٹھ جوڑکر لیا گیا محکمہ ریونیو کی انتظامی سیٹوں پر براجمان اعلی افسران کو پرچہ رجسٹری کی مد میں فرضی لسٹیں مہیا کی جانے لگیں 500 روپے فیس انتقال وصول کرنے کے باوجود عوام الناس سے رشوت وصولی کی مد میں سالانہ 15 کروڑ سے زائد رقوم پٹواری مافیا ہتھیانے لگا تحصیلوں میں پرچہ رجسٹری کو ڈیل کرنے والا سٹاف بوگس تکمیلیں بنا بنا کر اعلیٰ افسران کو گمراہ کرنے لگا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سے پرچہ رجسٹری کی آڑ میں کی جانے والی کرپشن کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے مزید معلوم ہوا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں رجسٹریاں پاس کرنے کے دوران سب رجسٹرار رجسٹریشن برانچوں کا سٹاف عوام سے 500 روپے وصول کرنے میں مصروف ہے جس میں سے رجسٹریشن برانچ کی جانب سے 300 روپے بنکوں میں جمع کروا دیا جاتا ہے اور 200 روپے فی رجسٹری عملہ دفتر قانونگو برانچوں کو دیدیا جاتا ہے جس کے بعد وہ قانوناً عوام الناس کو 15 دنوں کے اندر پرچہ رجسٹری قانون کے مطابق انتقالات کی تصدیق شدہ کاپیاں عوام کو مہیا کرنے کا پابند ہے مگر محکمہ مال کی انتظامی سیٹوں پر براجمان اعلیٰ افسران سمیت بورڈ آف ریونیو کے گریڈ 20 تک کے تمام افسران کی موجودگی بھی اس قانون پر عمل درآمد کروانے میں تاحال ناکام ہو چکی ہے مزید معلوم ہوا ہے کہ رواں سال 01-01-2014سے لیکر 30جون 2014تک پرچہ رجسٹری قانون کے مطابق انتقالات کے گوشوارے مرتب نہیں کیے جاسکے جس سے محکمہ ریونیو کی انتظامی سیٹوں پر براجمان اعلی افسران کی کارکردگی بھی عیاں ہوچکی ہے ضلع لاہور میں دفتر قانونگو برانچوں میں تعینات سٹاف فی رجسٹری کے ساتھ ملنے والی 200 روپے کی رقوم اپنی ذاتی جیبوں میں دال رہے ہیں اور پٹواریوں کی جانب سے بوگس تکمیلیں بنا بنا کر کاغذی کارروائی کرنے میں مصروف ہیں جن کی مکمل تصدیق کئے بغیر ہی اسسٹنٹ کمشنر سطح کے افسران ان پر دستخط کر کے بورڈ آف ریونیو کو بھجوا رہے ہیں ضلع لاہور میں ہر ماہ مجموعی طور پر 30 ہزار سے زائد انتقالات کو درج کرنے کے بعد تصدیق کیا جاتا ہے اور رشوت ستانی کی مد میں عوام سے دوبارہ 30 ہزار سے لے کر 15 ہزار روپے تک رشوت وصول کی جاتی ہے جو کہ سالانہ 15 کروڑ سے زائد رقوم عوام سے وصول کی جا رہی ہے اس کے علاوہ اگر کوئی پانچ سالہ پرانی رجسٹری پٹواری حلقہ کو دی جاتی ہے کو اس پر 15 سے 20 ہزار روپے رشوت آسانی سے وصول کر لی جاتی ہے جس سے عوام الناس کی بڑی تعداد شدید مشکلات سے دوچار ہے اس ضمن میں عوامی سطح پر متعدد مرتبہ درخواستیں دی گئی جس پر وقتی طور پر بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ افسران کو بھی جوش آیا مگر بعد ازاں پھر سے وہی پریکٹس عام ہونے لگتی ہے عوام الناس کی بڑی تعداد نے ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب اور ڈائریکٹر انٹی کرپشن لاہور ریجن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صرف ایک سال کا ریکارڈ پرچہ رجسٹری منگوا کر دیکھ لیں محکمہ مال میں جاری بڑی کرپشن خود بخود نے نقاب ہو جائے گی ، ڈائریکٹر انٹی کرپشن لاہور طارق محمود نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روزنامہ پاکستان کی نشاندہی او عوام الناس کی اپیل پرچہ رجسٹری کا ریکارڈ ضرور چیک کروں گا اگر اس میں کرپشن پائی گئی تو ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی